confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←دعا کی سند) |
||
سطر 51: | سطر 51: | ||
==دعا کی سند== | ==دعا کی سند== | ||
شیعہ عالم دین سید ابن طاووس نے [[ساتویں صدی ہجری]] میں کتاب [[الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ (کتاب)|اقبال الاعمال]]، میں اس دعا کو ذکر کیا ہے <ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> [[علامہ مجلسی]] کے مطابق اس دعا کی سند [[معتبر]] ہے ۔<ref> مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶</ref>۔ اور [[محمد بن عمر کشی|محمد بن عمر کَشّی]] نے بھی جو [[چوتھی ہجری قمری]] کے [[رجال شناس]] تھے، اس دعا کو نقل کیا ہے<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> [[سید ابوالقاسم خویی]] نے اس کی سند کو [[حدیث ضعیف|ضعیف]] بتایا ہے<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ۱۳۷۲ش، ص۲۳۰۔</ref> البتہ بعض علما نے | شیعہ عالم دین سید ابن طاووس نے [[ساتویں صدی ہجری]] میں کتاب [[الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ (کتاب)|اقبال الاعمال]]، میں اس دعا کو ذکر کیا ہے <ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> [[علامہ مجلسی]] کے مطابق اس دعا کی سند [[معتبر]] ہے ۔<ref> مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶</ref>۔ اور [[محمد بن عمر کشی|محمد بن عمر کَشّی]] نے بھی جو [[چوتھی ہجری قمری]] کے [[رجال شناس]] تھے، اس دعا کو نقل کیا ہے<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> [[سید ابوالقاسم خویی]] نے اس کی سند کو [[حدیث ضعیف|ضعیف]] بتایا ہے<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ۱۳۷۲ش، ص۲۳۰۔</ref> البتہ بعض علما نے آیتاللہ خویی کی بات کو ردّ کرتے ہوئے اس دعا کی سندِ روایت کو [[حدیث صحیح|صحیح]] قرار دیا ہے۔<ref>پیشگر، «گونہ ھا، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوہ»، ص۷۰۔</ref> | ||
یہ دعا بغیر اس فقرے {{عربی|یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ}} کہ جو آخر دعا میں ہے، کتاب [[کافی]] میں وارد ہوئی ہے<ref>کلینی، الکافی،۱۴۲۹ ھ، ج۴، ص۵۵۹۔</ref> کہ جس کی سند کو علامہ مجلسی نے ضعیف جانا ہے۔<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ ھ، ج۱۲، ص۴۵۸۔</ref> حسین بن عمارہ و ابی جعفر جیسے نا معتبر افراد کا اس سلسلہ سند میں پایا جانا، سند کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے۔<ref>پیشگر، | یہ دعا بغیر اس فقرے {{عربی|یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ}} کہ جو آخر دعا میں ہے، کتاب [[کافی]] میں وارد ہوئی ہے<ref>کلینی، الکافی،۱۴۲۹ ھ، ج۴، ص۵۵۹۔</ref> کہ جس کی سند کو علامہ مجلسی نے ضعیف جانا ہے۔<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ ھ، ج۱۲، ص۴۵۸۔</ref> حسین بن عمارہ و ابی جعفر جیسے نا معتبر افراد کا اس سلسلہ سند میں پایا جانا، سند کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے۔<ref>پیشگر، «گونہہا اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوہ»، ص۶۹۔</ref> | ||
یہ دعا بعض عبارات کی تبدیلی کے ساتھ [[شیخ طوسی]] کی کتاب [[مصباح | یہ دعا بعض عبارات کی تبدیلی کے ساتھ [[شیخ طوسی]] کی کتاب [[مصباح المتہجد]] میں ذکر ہوئی ہے۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ ھ، ج۱، ص۳۵۳ و ص۳۵۶۔</ref> | ||
کہا جاتا ہے کہ چونکہ یہ دعا [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]]، کشی، شیخ طوسی اور سید ابن طاووس جیسے بزرگ علمائے تشیع کے ذریعہ نقل ہوئی ہے لہذا اس بات کا اطمینان ہو جاتا ہے کہ اس کے مضامین [[امام صادق | کہا جاتا ہے کہ چونکہ یہ دعا [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]]، کشی، شیخ طوسی اور سید ابن طاووس جیسے بزرگ علمائے تشیع کے ذریعہ نقل ہوئی ہے لہذا اس بات کا اطمینان ہو جاتا ہے کہ اس کے مضامین [[امام صادق علیہالسلام|امام صادق(ع)]] سے ہی صادر ہوئے ہیں۔<ref>غفورینژاد، [http://hadith.riqh.ac.ir/article_13092.html «متن کاوی، اعتبارسنجی و دلالت پژوہی روایات دعای یا من ارجوہ لکل خیر»]، در فصلنامہ علمی علوم حدیث۔</ref> | ||
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ علما جنہوں نے دعاؤوں سے مربوط روایات کی جمع آوری کی ہے انہوں نے اس دعا کو نقل کیا ہے۔<ref>[https://makarem.ir/main.aspx?lid=0&typeinfo=4&mid=416692#_ftnref12 «شرح دعای | یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ علما جنہوں نے دعاؤوں سے مربوط روایات کی جمع آوری کی ہے انہوں نے اس دعا کو نقل کیا ہے۔<ref>[https://makarem.ir/main.aspx?lid=0&typeinfo=4&mid=416692#_ftnref12 «شرح دعای ماہ رجب»]، پایگاہ اطلاعرسانی دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی۔</ref> | ||
==دعا کو پڑھنے کا وقت == | ==دعا کو پڑھنے کا وقت == |