مندرجات کا رخ کریں

"ام ولد" کے نسخوں کے درمیان فرق

268 بائٹ کا اضافہ ،  9 فروری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{احکام}}
{{احکام}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
'''ام ولد''' اس کنیز کو کہا جاتا ہے جو اپنے مالک سے صاحب اولاد ہوئی ہو۔ ام ولد سے پیدا ہونے والا بچہ آزاد شمار ہو گا اور اس کی ماں کی غلامی اس پر اثر انداز نہیں ہوگی۔ [[شیخ مفید]] کے مطابق [[شیعہ ائمہؑ]] میں سے 7 اماموں من جملہ [[امام سجادؑ]] اور [[امام زمانہؑ]] کی والدہ ماجدہ ام ولد تھیں۔  
'''ام ولد''' اس کنیز کو کہا جاتا ہے جو اپنے مالک سے صاحب اولاد ہوئی ہو۔ ام ولد سے پیدا ہونے والا بچہ آزاد شمار ہو گا اور اس کی ماں کی غلامی اس پر اثر انداز نہیں ہوگی۔ [[شیخ مفید]] کے مطابق [[شیعہ ائمہؑ]] میں سے [[امام سجادؑ]] اور [[امام زمانہؑ]] سمیت سات اماموں کی والدہ ماجدہ ام ولد تھیں۔  


فقہ میں کنیز کے ام ولد ہونے کے لئے کچھ شرائط مقرر کی گئی ہیں من جملہ یہ کہ اس بچے کا باپ غلام نہ ہو اور کنیز بھی خود اس بچے کے باپ کی ملکیت میں حاملہ ہو گئی ہو۔ فقہی منابع میں لفظ استیلاد کے ذریعے بھی ام ولد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کسی کنیز کا اپنے مالک سے صاحب اولاد ہونے سے اس کنیز کی بنسبت مالک کے اختیارات میں محدودیت آجاتی ہے؛ اسی بنا پر مالک ام ولد کو فروخت یا ہبہ نہیں کر سکتا۔ ام ولد مالک کی وفات کے بعد اپنی اولاد کو [[ارث]] میں ملے گی جس کے بعد وہ آزاد ہو گی۔  
فقہ میں کنیز کے ام ولد ہونے کے لئے کچھ شرائط مقرر کی گئی ہیں من جملہ یہ کہ اس بچے کا باپ غلام نہ ہو اور کنیز بھی خود اس بچے کے باپ کی ملکیت میں حاملہ ہو گئی ہو۔ فقہی منابع میں لفظ استیلاد کے ذریعے بھی ام ولد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کسی کنیز کا اپنے مالک سے صاحب اولاد ہونے سے اس کنیز کی بنسبت مالک کے اختیارات میں محدودیت آجاتی ہے؛ اسی بنا پر مالک ام ولد کو فروخت یا ہبہ نہیں کر سکتا۔ ام ولد مالک کی وفات کے بعد اپنی اولاد کو [[ارث]] میں ملے گی جس کے بعد وہ آزاد ہو گی۔  


==تعریف اور اہمیت==<!--
==تعریف اور اہمیت==
ام ولد بہ‌معنای مادر فرزند، [[کنیز|کنیزی]] است کہ از مالک خود دارای فرزند شدہ باشد۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام، ۱۴۲۰، ج۴، ص۲۸۵۔</ref> در کتب فقہی از واژہ استیلاد نیز برای اشارہ بہ ام ولد و احکام آن استفادہ می‌شود۔<ref>مجلسی، یک دورہ فقہ کامل، ۱۴۰۰ق، ص۱۷۱؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۴۔</ref> استیلاد در معنای خاص خود بر کنیزی گفتہ می‌شود کہ از مولای (مالک) خود صاحب فرزند شدہ است۔<ref>مجلسی، یک دورہ فقہ کامل، ۱۴۰۰ق، ص۱۷۱۔</ref> و از آن در چند [[ابواب فقہ|باب فقہ]] از جملہ [[تجارت]]، [[وصیت]]، [[طلاق]]، [[ارث]] و [[قصاص]] بحث شدہ است۔<ref>أنصاری، الموسوعۃ الفقہیۃ المیسرۃ، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۱۶۵؛ ہاشمی شاہرودی، المعجم الفقہی لکتب الشیخ الطوسی، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۲۸۴؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۴-۴۷۵۔</ref> البتہ استیلاد بہ معنای استعداد بادار کردن یا باردار شدن نیز آمدہ است کہ شامل زن و مرد آزاد و بردہ می‌شود و احکام آن در [[نکاح|باب نکاح]] می‌آید۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>  
ام ولد اولاد کی ماں کے معنی میں اس [[کنیز]] کو کہا جاتا ہے جو اپنے مالک سے صاحب اولاد ہوئی ہو۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام، ۱۴۲۰، ج۴، ص۲۸۵۔</ref> فقہی کتابوں میں لفظ استیلاد کے ذریعے بھی ام ولد اور اس کے احکام کی طرف اشاہ کیا جاتا ہے۔<ref>مجلسی، یک دورہ فقہ کامل، ۱۴۰۰ق، ص۱۷۱؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۴۔</ref> استیلاد یعنی صاحب اولاد ہونے کے معنی میں اس کنیز کے لئے استعمال کرتے ہیں جو اپنے مالک سے صاحب اولاد ہوئی ہو۔<ref>مجلسی، یک دورہ فقہ کامل، ۱۴۰۰ق، ص۱۷۱۔</ref> فقہ کے مختلف [[ابواب فقہ|ابواب]] من جملہ [[تجارت]]، [[وصیت]]، [[طلاق]]، [[ارث]] اور [[قصاص]] میں اس سے بحث ہوتی ہے۔<ref>أنصاری، الموسوعۃ الفقہیۃ المیسرۃ، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۱۶۵؛ ہاشمی شاہرودی، المعجم الفقہی لکتب الشیخ الطوسی، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۲۸۴؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۴-۴۷۵۔</ref> البتہ استیلاد حاملہ ہونے کی صلاحیت رکھنے کے معنی میں بھی آتا ہے اس وقت اس میں مرد عورت، آزاد اور غلام سب شامل ہونگے اور استیلاد کے احکام [[نکاح|باب نکاح]] میں آیا ہے۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>  


بہ گفتہ [[شیخ مفید]]، مادر ہفت تن از [[امامان شیعہ]]، ام ولد بودہ‌اند و آنہا عبارتند از: [[شہربانو]] مادر [[امام سجاد(ع)]]،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۲۷۔</ref> [[حمیدہ]] مادر [[امام کاظم(ع)]]،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۱۵۔</ref> [[نجمہ مادر امام رضا|ام البنین]] مادر [[امام رضا(ع)]]،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۴۷۔</ref> [[سبیکہ]] مادر [[امام جواد(ع)]]،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳۔</ref> [[سمانہ مغربیہ|سمانہ]] مادر [[امام ہادی(ع)]]<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۹۷۔</ref>، [[حدیث (مادر امام حسن عسکری)|حدیث]] مادر [[امام حسن عسکری علیہ السلام|امام حسن عسکری(ع)]]<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۳۔</ref> و [[نرجس]] مادر [[امام مہدی]]۔<ref>مفید، إرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۳۳۹۔</ref>
[[شیخ مفید]] کے مطابق [[شیعہ ائمہؑ]] میں سے سات ائمہ کی والدہ ماجدہ ام ولد تھیں اور ان کے نام یہ ہیں: [[شہربانو]]، [[امام سجادؑ]] کی والدہ ماجدہ،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۲۷۔</ref> [[حمیدہ]]، [[امام کاظمؑ]] کی والدہ ماجدہ،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۱۵۔</ref> [[نجمہ مادر امام رضا|ام البنین]]، [[امام رضاؑ]] کی والدہ ماجدہ،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۴۷۔</ref> [[سبیکہ]]، [[امام جوادؑ]] کی والدہ ماجدہ،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳۔</ref> [[سمانہ مغربیہ|سمانہ]]، [[امام ہادیؑ]] کی والدہ ماجدہ<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۹۷۔</ref>، [[حدیث (مادر امام حسن عسکری)|حدیث]]، [[امام حسن عسکری علیہ السلام|امام حسن عسکریؑ]] کی والدہ ماجدہ<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۳۔</ref> اور [[نرجس]]، [[امام زمانہؑ]] کی والدہ ماجدہ۔<ref>مفید، إرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۳۳۹۔</ref>


بحث از مسئلہ ام ولد بہ تبع از بحث از اماء و عبید بہ دلیل عدم موضوعیت و کاربرد نداشتن در زمان حاضر از کتاب‌ہای فقہی حذف شدہ است۔<ref>«فقہ الامام الصادق(ع) اثری ارزشمند در فقہ شیعی»، ص۲۹۰۔</ref> بہ عنوان نمونہ در کتاب فقہ الجواہر برگرفتہ از [[کتاب جواہر الکلام]]، مسئلہ اماء و عبید، حذف شدہ است۔<ref>[https://razaviac۔razavi۔ir/fa/60533/%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%8A-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%C2%AB%D9%81%D9%82%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1%D8%9B-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%8A-%D9%85%D9%86-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%83%D9%84%D8%A7%D9%85%C2%BB معرفی کتاب فقہ الجواہر المنتقی من جواہر الکلام] سایت دانشگاہ علوم اسلامی رضوی۔</ref>
ام ولد کی بحث غلام اور کنیز کی بحث کی طرح موجودہ زمانے میں مورد ابتلاء نہ ہونے کی وجہ سے فقہی کتابوں سے حذف ہو گئی ہے۔<ref>«فقہ الامام الصادق(ع) اثری ارزشمند در فقہ شیعی»، ص۲۹۰۔</ref> مثلا کے طور پر کتاب فقہ الجواہر جو [[کتاب جواہر الکلام]] کا اقتباس ہے، سے غلام اور کنیز کی بحث حذف ہو گئی ہے۔<ref>[https://razaviac.razavi.ir/fa/60533/%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%8A-%D9%83%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%C2%AB%D9%81%D9%82%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1%D8%9B-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%8A-%D9%85%D9%86-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%87%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%83%D9%84%D8%A7%D9%85%C2%BB معرفی کتاب فقہ الجواہر المنتقی من جواہر الکلام] سایت دانشگاہ علوم اسلامی رضوی۔</ref>


==شرایط==
==شرائط==<!--
برای تحقق عنوان ام ولد برای کنیز، شرایطی در کتاب‌ہای فقہی ذکر شدہ است۔  
برای تحقق عنوان ام ولد برای کنیز، شرایطی در کتاب‌ہای فقہی ذکر شدہ است۔  
* آزاد بودن پدر فرزند؛ از این‌رو اگر بردہ‌ای با کنیز [[ازدواج]] کرد و کنیز باردار شد حکم ام ولد را ندارد۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۲-۳۷۳؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>
* آزاد بودن پدر فرزند؛ از این‌رو اگر بردہ‌ای با کنیز [[ازدواج]] کرد و کنیز باردار شد حکم ام ولد را ندارد۔<ref>علامہ حلی، تحریر الاحکام الشرعیہ، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۲۸۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۷۲-۳۷۳؛ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۴۷۵۔</ref>
سطر 27: سطر 27:
*ام ولد بہ صورت مستقیم از مولا ارث نمی‌برد۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۹، ص۶۱۔</ref> اما مالک می‌تواند برای ام ولد مالی را [[وصیت]] کند۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۸۲۔</ref>
*ام ولد بہ صورت مستقیم از مولا ارث نمی‌برد۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۹، ص۶۱۔</ref> اما مالک می‌تواند برای ام ولد مالی را [[وصیت]] کند۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۴، ص۳۸۲۔</ref>
* [[عدہ]] ام ولد پس از مرگ مالکش چہار ماہ و دہ روز است۔<ref>بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۵۱۰-۵۱۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۳۱۶-۳۱۸۔</ref>
* [[عدہ]] ام ولد پس از مرگ مالکش چہار ماہ و دہ روز است۔<ref>بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۵۱۰-۵۱۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۳۱۶-۳۱۸۔</ref>
 
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}
سطر 38: سطر 38:
* طوسی، محمد بن حسن، المبسوط، بہ تحقیق: محمدباقر بہبودی، تہران، المکتبہ المرتضویہ، بی‎تا۔
* طوسی، محمد بن حسن، المبسوط، بہ تحقیق: محمدباقر بہبودی، تہران، المکتبہ المرتضویہ، بی‎تا۔
* علامہ حلی، حسن بن یوسف، تحریر الأحكام الشرعیۃ على مذہب الإمامیۃ، محقق ابراہیم بہادری، قم، موسسہ امام صادق، ۱۴۲۰ھ۔
* علامہ حلی، حسن بن یوسف، تحریر الأحكام الشرعیۃ على مذہب الإمامیۃ، محقق ابراہیم بہادری، قم، موسسہ امام صادق، ۱۴۲۰ھ۔
* «[https://www۔noormags۔ir/view/fa/articlepage/27031 فقہ الامام الصادق(ع) اثری ارزشمند در فقہ شیعی]»، فقہ، ش۳، بہار۱۳۷۴ش۔
* «[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/27031 فقہ الامام الصادق(ع) اثری ارزشمند در فقہ شیعی]»، فقہ، ش۳، بہار۱۳۷۴ش۔
* مجلسی، محمدتقی، یک دورہ فقہ کامل، تہران، انتشارات فراہانی، ۱۴۰۰ھ۔
* مجلسی، محمدتقی، یک دورہ فقہ کامل، تہران، انتشارات فراہانی، ۱۴۰۰ھ۔
* مفید، محمد بن محمد، الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، ۱۴۱۳ھ۔
* مفید، محمد بن محمد، الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، ۱۴۱۳ھ۔
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم