"دعائے اللہم کن لولیک" کے نسخوں کے درمیان فرق
←سند اور اعتبار
سطر 43: | سطر 43: | ||
محمد بن عیسی کی [[وثاقت]] کے بارے میں اختلاف ہے۔<ref>دیکھئے: علامه حلی، رجال العلامة الحلی، ۱۴۱۱ق، ص۱۴۲.</ref> [[نجاشی]] نے<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۳۶۵ش، ص۳۳۳.</ref> انھیں [[ثقہ]] کہا ہے اور [[شیخ طوسی]] نے<ref>طوسی، رجال الطوسی، ۱۳۷۳ش، ص۳۹۱.</ref> ضعیف شمار کیا ہے۔ [[علامہ حلی]] کے مطابق، محمد بن عیسی کی وثاقت کو قبول کرلینا ہی نظر قوی ہے۔<ref>علامه حلی، رجال العلامة الحلی، ۱۴۱۱ق، ص۱۴۲.</ref> | محمد بن عیسی کی [[وثاقت]] کے بارے میں اختلاف ہے۔<ref>دیکھئے: علامه حلی، رجال العلامة الحلی، ۱۴۱۱ق، ص۱۴۲.</ref> [[نجاشی]] نے<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۳۶۵ش، ص۳۳۳.</ref> انھیں [[ثقہ]] کہا ہے اور [[شیخ طوسی]] نے<ref>طوسی، رجال الطوسی، ۱۳۷۳ش، ص۳۹۱.</ref> ضعیف شمار کیا ہے۔ [[علامہ حلی]] کے مطابق، محمد بن عیسی کی وثاقت کو قبول کرلینا ہی نظر قوی ہے۔<ref>علامه حلی، رجال العلامة الحلی، ۱۴۱۱ق، ص۱۴۲.</ref> | ||
[[علامہ مجلسی]] کے بقول دعا کی [[سند روایت|سند]]، [[مرسل]] ہے۔<ref>مجلسی، مرآة العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۹۴؛ مجلسی، ملاذالاخیار فی فهم تهذیب الاخبار، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۱۰۶.</ref> اس کے باوجود محسن قرائتی کہتے ہیں کہ [[الکافی]]<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲، ح۴.</ref> ، [[تہذیب الأحکام]]<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲، ح۳۷.</ref> اور دیگر معتبر کتابوں جیسے [[المزار الکبیر]] تالیف [[ابن مشهدی]]،<ref>ابن مشهدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲.</ref> [[المصباح کفعمی|المصباح]] تالیف [[کفعمی]]<ref>کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۵۸۶.</ref> اور[[اقبال الاعمال]] تالیف [[سید بن طاووس]]؛<ref>سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۸۵.</ref> میں اس دعا کا موجود ہونا اور دعا کے مندرجات و مفاہیم کا [[عقل]] و [[نقل]] سے سازگار ہونا اور پھر یہ کہ اس دعا کے تمام جملات کا الگ الگ کرکے دوسری دعاؤں میں بھی وارد ہونا، یہ سب اس بات پر شاہد ہے کہ دعا کی صحت و اعتبار پر بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش، ص۲۶-۲۹.</ref> | [[علامہ مجلسی]] کے بقول دعا کی [[سند روایت|سند]]، [[مرسل]] ہے۔<ref>مجلسی، مرآة العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۹۴؛ مجلسی، ملاذالاخیار فی فهم تهذیب الاخبار، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۱۰۶.</ref> اس کے باوجود محسن قرائتی کہتے ہیں کہ [[الکافی]]<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲، ح۴.</ref> ، [[تہذیب الأحکام]]<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲، ح۳۷.</ref> اور دیگر معتبر کتابوں جیسے [[المزار الکبیر]] تالیف [[ابن مشهدی]]،<ref>ابن مشهدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲.</ref> [[المصباح کفعمی|المصباح]] تالیف [[کفعمی]]<ref>کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۵۸۶.</ref> اور[[اقبال الاعمال]] تالیف [[سید بن طاووس]]؛<ref>سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۸۵.</ref> میں اس دعا کا موجود ہونا اور دعا کے مندرجات و مفاہیم کا [[عقل]] و [[نقل]] سے سازگار ہونا اور پھر یہ کہ اس دعا کے تمام جملات کا الگ الگ کرکے دوسری دعاؤں میں بھی وارد ہونا، یہ سب اس بات پر شاہد ہے کہ دعا کی صحت و اعتبار پر بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش، ص۲۶-۲۹.</ref> | ||
، | |||
== امام زمانہ کے لئے دعا کیوں؟== | |||
محسن قرائتی کر بقول دیگر [[ائمہ معصومین]] کی طرح [[بارہویں امام]] کی فطری اور قدرتی زندگی ہے اور آپ کو بیماری اور درد و رنج بھی ہوتا ہے لہذا آپ کی سلامتی کے لئے دعا کرنا اور صدقہ دینا ایک فطری بات ہے<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش، ص۶۲.</ref> انھوں نے امام زمانہ کی سلامی کر لئے دعا کرنے کی وجہ کو یہ بیان کیا ہے کہ یہ دعا بار [[امامت]] کے اٹھانے اور اس سنگین ذمہ داری کے نبھانے میں [[امام]] کی حفاظت کی دعا ہے، چاہے یہ ذمہ داری زمانہ غیبت میں ہو یا دوران ظہور میں؛ کیونکہ ایسی بڑی ذمہ داری، اللہ کی حفاظت اور اس کی خاص عنایت کی نیاز مند ہے۔<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش، ص۶۷.</ref> اسی طرح [[ائمہ علیہم السلام]] سے منقول دعاؤں میں بھی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کی سلامتی کے لئے دعا کی گئی ہے۔<ref>نمونہ کے طور پر دیکھئے: طوسی، مصباح المتهجد، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۴۰۹و۴۱۳ و ج۲، ص۴۰۵.</ref> | |||
[[فائل:کتاب شرح دعای سلامتی امام زمان.jpg|180px|تصغیر|کتاب «شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)» تالیف [[محسن قرائتی]]]] | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |