مندرجات کا رخ کریں

"بازار شام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 40: سطر 40:
اس بازار کی موجودہ ساخت [[عثمانی]] دور حکومت کی بنائی ہوئی ہے؛ سلطان عبدالحمید عثمانی نے سنہ ۱۷۸۰ء میں اسے دو منزلہ تعمیر کروایا اس کے بعد یہ بازار، بازار حمیدیہ کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://www.olddamas.com/%D8%B3%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%85%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D8%A9/ دمشق القدیمہ؛ سوق الحمیدیہ، انتشار: ۵ می، ۲۰۱۴م، بازبینی: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ش]</ref> البتہ بعض فارسی کتابوں میں اسے حمیدیہ نام رکھنے کی وجوہات میں [[خانقاہ]] یا مدرسہ احمدیہ نیز مسجد حمیدیہ کی اس بازار میں موجودگی کو قرار دیتے ہیں۔<ref>[http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق۔]</ref> کہا جاتا ہے کہ ابھی بھی معبد جوپیٹر کے ستونوں کے آثار موجود ہیں جو امپراتوری روم کے دور کے بنائے ہوئے ہیں۔ بازار شام بیرونی زائران اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جو معمولا اسے دیکھنے کے لئے جاتے ہیں۔<ref> [http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق۔]</ref>
اس بازار کی موجودہ ساخت [[عثمانی]] دور حکومت کی بنائی ہوئی ہے؛ سلطان عبدالحمید عثمانی نے سنہ ۱۷۸۰ء میں اسے دو منزلہ تعمیر کروایا اس کے بعد یہ بازار، بازار حمیدیہ کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://www.olddamas.com/%D8%B3%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%85%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D8%A9/ دمشق القدیمہ؛ سوق الحمیدیہ، انتشار: ۵ می، ۲۰۱۴م، بازبینی: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ش]</ref> البتہ بعض فارسی کتابوں میں اسے حمیدیہ نام رکھنے کی وجوہات میں [[خانقاہ]] یا مدرسہ احمدیہ نیز مسجد حمیدیہ کی اس بازار میں موجودگی کو قرار دیتے ہیں۔<ref>[http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق۔]</ref> کہا جاتا ہے کہ ابھی بھی معبد جوپیٹر کے ستونوں کے آثار موجود ہیں جو امپراتوری روم کے دور کے بنائے ہوئے ہیں۔ بازار شام بیرونی زائران اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جو معمولا اسے دیکھنے کے لئے جاتے ہیں۔<ref> [http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق۔]</ref>


==اسیران کربلا کا یہاں سے گزارا جانا==<!--
==اسیران کربلا کا یہاں سے گزارا جانا==
پس از [[واقعہ عاشورا]]، بہ دستور یزید بن معاویہ، شہر دمشق را تزئین کردہ و اسیران کربلا را وارد شہر نمودند۔<ref>مقرم،مقتل الحسین، ۱۴۲۶ق، ص۳۶۶-۳۶۷۔</ref> معروف است در حالی کہ اہل شام بہ تماشا آمدہ بودند، اسیران را در بازار و کوچہ‌ہای شہر دمشق گرداندند۔<ref>محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۳۸۸ق، ص۷۴۔</ref> در [[روضہ مجلس یزید]] و [[روضہ ورود بہ شام]] کہ در [[ماہ محرم]] و [[دہہ صفر]] خواندہ می‌شود، بہ ورود [[اسیران کربلا]] بہ شہر و بازار شہر دمشق و برخورد شامیان با آنان اشارہ می‌شود۔ در برخی شہرہای ایران [[بازار شام (تعزیہ)|تعزیہ بازار شام]] نیز اجرا می‌شود۔
[[واقعہ عاشورا]] کے بعد یزید کے حکم پر اس شہر دمشق کو سجایا گیا اور اسیران کربلا کو اسی شہر میں سے لے جایا گیا۔<ref>مقرم،مقتل الحسین، ۱۴۲۶ق، ص۳۶۶-۳۶۷۔</ref> مشہور ہے کہ ہل شام تماشا دیکھنے جمع تھے اور اسیران کربال کو یہاں کے کوچہ و بازاروں میں پھرایا گیا۔<ref>محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۳۸۸ق، ص۷۴۔</ref> [[ماہ محرم]] و [[صفر]] میں اہل بیت کے مصائب میں [[مجلس یزید]] اور شام میں داخل ہونے کے مصائب میں جن مصائب کا ذکر کیا جاتا ہے ان میں [[اسیران کربلا]] کا بازار شام سے گزرنا اور شامیوں کا  ان کے ساتھ برتاؤ شامل ہیں۔
 
== ادبیات فارسی ==
بازار شام در ادبیات فارسی و ضرب‌المثل، کنایہ از جایی است کہ بسیار شلوغ باشد۔{{مدرک}} ہمچنین در مجالس [[عزاداری محرم]] و [[شعر آیینی|اشعار آیینی]] از آن زیاد یاد می‌شود۔<ref> دایرۃ المعارف تشیع، ۱۳۸۰ش، ج۳، ص۳۴ ذیل مدخل، بازار شام۔</ref>
-->


== متعلقہ صفحات==
== متعلقہ صفحات==
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم