مندرجات کا رخ کریں

"بازار شام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35: سطر 35:
'''بازار شام''' یا '''بازار حمیدیہ'''، [[دمشق]] کا تاریخی بازار ہے۔ [[یزید بن معاویہ|یزید]] کے حکم سے [[اسیران کربلا]] کو اس بازار میں پھرایا گیا۔ [[محرم کی عزاداری]] میں اہل بیت کے مصائبت بیان کرتے ہوئے اس کا بھی تذکرہ کیا جاتا ہے۔ بازار شام دمشق کا سب سے اہم بازار ہے اور شہر کے قدیمی حصے میں [[مسجد جامع اموی]] کے قریب واقع ہے۔
'''بازار شام''' یا '''بازار حمیدیہ'''، [[دمشق]] کا تاریخی بازار ہے۔ [[یزید بن معاویہ|یزید]] کے حکم سے [[اسیران کربلا]] کو اس بازار میں پھرایا گیا۔ [[محرم کی عزاداری]] میں اہل بیت کے مصائبت بیان کرتے ہوئے اس کا بھی تذکرہ کیا جاتا ہے۔ بازار شام دمشق کا سب سے اہم بازار ہے اور شہر کے قدیمی حصے میں [[مسجد جامع اموی]] کے قریب واقع ہے۔


== محل وقوع==<!--
== محل وقوع==
بازار شام مهم‌ترین بازار دمشق است که در بخش قدیمی شهر واقع شده است. این بازار، حدود ۶۰۰ متر طول، ۱۵ متر عرض و ۸ متر ارتفاع دارد و در انتهای آن، [[مسجد جامع اموی]] قرار دارد.<ref>[http://www.olddamas.com/%D8%B3%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%85%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D8%A9/ دمشق القدیمه؛ سوق الحمیدیه، انتشار: ۵ می، ۲۰۱۴م، بازبینی: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ش]</ref>  
بازار شام دمشق کا اہم ترین بازار ہے جو شہر کے قدیمی حصے میں واقع ہے۔ یہ بازار تقریبا 600 میٹر طویل، 15 میٹر چوڑا اور 8 میٹر اونجا ہے اور اس کے آخر میں [[مسجد جامع اموی]] واقع ہے۔<ref>[http://www.olddamas.com/%D8%B3%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%85%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D8%A9/ دمشق القدیمہ؛ سوق الحمیدیہ، انتشار: ۵ می، ۲۰۱۴م، بازبینی: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ش]</ref>  


بنای فعلی آن به دوره [[عثمانی]] برمی‌گردد؛ سلطان عبدالحمید عثمانی در سال ۱۷۸۰م، آن را در دو طبقه ایجاد کرده و پس از آن زمان، به بازار حمیدیه معروف شده است.<ref>[http://www.olddamas.com/%D8%B3%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%85%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D8%A9/ دمشق القدیمه؛ سوق الحمیدیه، انتشار: ۵ می، ۲۰۱۴م، بازبینی: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ش]</ref> البته در برخی از کتاب‌های فارسی، دلیل نامگذاری آن به حمیدیه وجود [[خانقاه]] یا مدرسه احمدیه و همچنین مسجد حمیدیه در آن دانسته شده است.<ref>[http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق.]</ref> گفته می‌شود که هنوز بقایایی از ستون‌های معبد ژوپیتر مربوط به دوران امپراتوری روم در انتهای آن موجود است. بازار شام از مکان‌های مورد توجه زائران و گردشگران خارجی است و معمولا از آن بازدید می‌کنند.<ref> [http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق.]</ref>
اس بازار کی موجودہ ساخت [[عثمانی]] دور حکومت کی بنائی ہوئی ہے؛ سلطان عبدالحمید عثمانی نے سنہ ۱۷۸۰ء میں اسے دو منزلہ تعمیر کروایا اس کے بعد یہ بازار، بازار حمیدیہ کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://www.olddamas.com/%D8%B3%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%85%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D8%A9/ دمشق القدیمہ؛ سوق الحمیدیہ، انتشار: ۵ می، ۲۰۱۴م، بازبینی: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ش]</ref> البتہ بعض فارسی کتابوں میں اسے حمیدیہ نام رکھنے کی وجوہات میں [[خانقاہ]] یا مدرسہ احمدیہ نیز مسجد حمیدیہ کی اس بازار میں موجودگی کو قرار دیتے ہیں۔<ref>[http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق۔]</ref> کہا جاتا ہے کہ ابھی بھی معبد جوپیٹر کے ستونوں کے آثار موجود ہیں جو امپراتوری روم کے دور کے بنائے ہوئے ہیں۔ بازار شام بیرونی زائران اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جو معمولا اسے دیکھنے کے لئے جاتے ہیں۔<ref> [http://www.ghadeer.org/Book/1376/217598 قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق۔]</ref>


==عبور اسیران کربلا==
==اسیران کربلا کا یہاں سے گزارا جانا==<!--
پس از [[واقعه عاشورا]]، به دستور یزید بن معاویه، شهر دمشق را تزئین کرده و اسیران کربلا را وارد شهر نمودند.<ref>مقرم،مقتل الحسین، ۱۴۲۶ق، ص۳۶۶-۳۶۷.</ref> معروف است در حالی که اهل شام به تماشا آمده بودند، اسیران را در بازار و کوچه‌های شهر دمشق گرداندند.<ref>محدثی، فرهنگ عاشورا، ۱۳۸۸ق، ص۷۴.</ref> در [[روضه مجلس یزید]] و [[روضه ورود به شام]] که در [[ماه محرم]] و [[دهه صفر]] خوانده می‌شود، به ورود [[اسیران کربلا]] به شهر و بازار شهر دمشق و برخورد شامیان با آنان اشاره می‌شود. در برخی شهرهای ایران [[بازار شام (تعزیه)|تعزیه بازار شام]] نیز اجرا می‌شود.
پس از [[واقعہ عاشورا]]، بہ دستور یزید بن معاویہ، شہر دمشق را تزئین کردہ و اسیران کربلا را وارد شہر نمودند۔<ref>مقرم،مقتل الحسین، ۱۴۲۶ق، ص۳۶۶-۳۶۷۔</ref> معروف است در حالی کہ اہل شام بہ تماشا آمدہ بودند، اسیران را در بازار و کوچہ‌ہای شہر دمشق گرداندند۔<ref>محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۳۸۸ق، ص۷۴۔</ref> در [[روضہ مجلس یزید]] و [[روضہ ورود بہ شام]] کہ در [[ماہ محرم]] و [[دہہ صفر]] خواندہ می‌شود، بہ ورود [[اسیران کربلا]] بہ شہر و بازار شہر دمشق و برخورد شامیان با آنان اشارہ می‌شود۔ در برخی شہرہای ایران [[بازار شام (تعزیہ)|تعزیہ بازار شام]] نیز اجرا می‌شود۔


== ادبیات فارسی ==
== ادبیات فارسی ==
بازار شام در ادبیات فارسی و ضرب‌المثل، کنایه از جایی است که بسیار شلوغ باشد.{{مدرک}} همچنین در مجالس [[عزاداری محرم]] و [[شعر آیینی|اشعار آیینی]] از آن زیاد یاد می‌شود.<ref> دایرة المعارف تشیع، ۱۳۸۰ش، ج۳، ص۳۴ ذیل مدخل، بازار شام.</ref>
بازار شام در ادبیات فارسی و ضرب‌المثل، کنایہ از جایی است کہ بسیار شلوغ باشد۔{{مدرک}} ہمچنین در مجالس [[عزاداری محرم]] و [[شعر آیینی|اشعار آیینی]] از آن زیاد یاد می‌شود۔<ref> دایرۃ المعارف تشیع، ۱۳۸۰ش، ج۳، ص۳۴ ذیل مدخل، بازار شام۔</ref>
-->
-->
== متعلقہ صفحات==
== متعلقہ صفحات==
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم