مندرجات کا رخ کریں

"ثقل اصغر" کے نسخوں کے درمیان فرق

537 بائٹ کا اضافہ ،  28 دسمبر 2019ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''ثِقْل اصغر''' ایک ایسی صفت ہے جسے پیغمبر اکرمؐ نے حدیث ثقلین میں اہل بی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''ثِقْل اصغر''' ایک ایسی صفت ہے جسے [[پیغمبر اکرمؐ]] نے [[حدیث ثقلین]] میں [[اہل بیت]] کے لئے استعمال فرمایا ہے۔ ثِقْل بہ معنای بار سنگین<ref>ابن منظور، لسان العرب، ج۱۱، ص۸۵۔</ref> و ثَقَل بہ معنای ہر چیز باارزش و گران‌بہا است۔<ref>فیروزآبادی، القاموس المحیط، ۱۴۲۶ق، ص۹۷۲(ذیل واژہ ثقل)۔</ref> بہ گفتہ فیروزآبای واژہ ثقلین در حدیث ثقلین از ثَقَل گرفتہ شدہ است۔<ref> فیروزآبادی، القاموس المحیط، ۱۴۲۶ق، ص۹۷۲(ذیل واژہ ثقل)۔</ref>
'''ثِقْل اصغر''' ایک ایسی صفت ہے جسے [[پیغمبر اکرمؐ]] نے [[حدیث ثقلین]] میں [[اہل بیت]] کے لئے استعمال فرمایا ہے۔ ثِقْل کے معنی سنگین اور وزنی سامان<ref>ابن‌منظور، لسان‌العرب، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۸۵ (ذیل واژہ ثقل)۔</ref> اور ثَقَل کے معنی ہر قیمتی اور گرانبہا چیز کے ہیں۔<ref>فیروزآبادی، القاموس المحیط، ۱۴۲۶ق، ص۹۷۲ (ذیل واژہ ثقل)۔</ref> نویں صدی ہجری کے لغت شناس فیروزآبادی کے مطابق حدیث ثقلین لفظ "ثقلین" ثَقَل سے لیا گیا ہے۔<ref> فیروزآبادی، القاموس المحیط، ۱۴۲۶ق، ص۹۷۲ (ذیل واژہ ثقل)۔</ref>


بنا بر برخی نقل‌ہای حدیث ثقلین، پیامبر در این حدیث، عترتش را ثقل اصغر و قرآن را ثقل اکبر معرفی کردہ کہ اگر امتش بہ آن دو تمسک کنند، ہرگز گمراہ نخواہند شد۔<ref> عیاشی، تفسیرالعیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۵۔</ref> پیامبر(ص) ہمچنین در [[خطبہ غدیر]] قرآن را ثقل اکبر، [[علی(ع)]] و پاکان از فرزندانش را ثقل اصغر معرفی کردہ است۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۱۲؛ ابن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۵۶۔</ref>  
حدیث ثقلین کے بعض نسخوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے اس حدیث میں اپنی عترت کو ثقل اصغر اور قرآن کو ثقل اکبر کے نام سے یاد کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگر میری امت ان دونوں سے تمسک کریں تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہونگے۔<ref> عیاشی، تفسیرالعیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۵۔</ref>اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے [[خطبہ غدیر]] میں بھی قرآن کو ثقل اکبر اور [[حضرت علیؑ]] اور اپنی پاک و پاکیزہ نسل کو ثقل اصغر کے نام سے یاد فرمایا ہے۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۱۲؛ ابن‌طاووس، اقبال‌الاعمال، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۵۶۔</ref>  


[[امام علی(ع)]] نیز در خطبہ‌ای<ref>نہج‌البلاغہ، خطبہ۸۷۔</ref> و نیز توصیہ بہ [[کمیل بن زیاد]] خود را ثقل اصغر و قرآن را ثقل اکبر معرفی کردہ است۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۹۰ق، ج۷۴، ص۳۷۵۔</ref>
[[امام علیؑ]] نے بھی مختلف مواقع پر اپنے آپ کو ثقل اصغر اور قرآن کریم کو ثقل اکبر کے نام سے یاد کیا ہے؛ من جملہ یہ کہ نہج البلاغہ کے ایک خطبے<ref>نہج‌البلاغہ، خطبہ۸۷۔</ref> اور [[کمیل بن زیاد]] کو اپنی سفارش میں اس نکتے کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۹۰ق، ج۷۴، ص۳۷۵۔</ref>


از نظر [[عبداللہ جوادی آملی]] مفسر قرآن، اہل بیت از نظر نشئہ ظاہر و در مدار تعلیم و تفہیم معارف دین، ثقل اصغرند اما بہ لحاظ مقام‌ہای معنوی و در نشئہ باطن از قرآن کم‌تر نیستند۔<ref>جوادی آملی، تسنیم، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۷۶۔</ref> چنانکہ برپایہ روایتی امام علی(ع) از قرآن بہ کتابِ صامت و از خودش بہ کتاب ناطق خداوند یاد کردہ است۔<ref>حرعاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۲۷، ص۳۴۔</ref>
مفسر قرآن [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کے مطابق اہل بیت ظاہری اور اسلامی تعلیمات کی تعلیم و تفہیم کے مرحلے میں ثقل اصغر ہیں ہیں ورنہ معنوی مقام و منزلت اور باطنی طور پر اہل بیت کی شأن قرآن سے کم‌ نہیں ہے۔<ref>جوادی آملی، تسنیم، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۷۶۔</ref> چنانکہ ایک حدیث میں امام علیؑ نے قرآن کو کتابِ صامت (خاموش) اور اپنے آپ کو خدا کی کتاب ناطق کے نام سے یاد فرمایا ہے۔<ref>حرعاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۲۷، ص۳۴۔</ref>


== متعلقہ صفحات==
== متعلقہ صفحات==
confirmed، templateeditor
5,871

ترامیم