"استخارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
[[شہید اول]] کے مطابق تسبیح یا کنکریوں کے ساتھ استخارہ کرنے کی سند [[رضی الدین آبی]] تک پہنچتی ہے۔<ref>شہید اول، الذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹۔</ref> البتہ سید ابن طاووس نے اس سند کو [[ائمہ]] تک پہنچایا ہے۔<ref>شہید اول، الذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹-۲۷۰۔</ref> اور [[صاحب جواہر]] (۱۲۰۲-۱۲۶۶ھ) کے مطابق ان کے زمانے میں علماء اسی طریقے سے استخارہ کرتے تھے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۱۶۳۔</ref> | [[شہید اول]] کے مطابق تسبیح یا کنکریوں کے ساتھ استخارہ کرنے کی سند [[رضی الدین آبی]] تک پہنچتی ہے۔<ref>شہید اول، الذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹۔</ref> البتہ سید ابن طاووس نے اس سند کو [[ائمہ]] تک پہنچایا ہے۔<ref>شہید اول، الذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹-۲۷۰۔</ref> اور [[صاحب جواہر]] (۱۲۰۲-۱۲۶۶ھ) کے مطابق ان کے زمانے میں علماء اسی طریقے سے استخارہ کرتے تھے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۱۶۳۔</ref> | ||
== | == مشروعیت== | ||
ظہور اسلام سے پہلے استخارہ کی ایک قسم "استقسام بہ ازلام" کے نام سے رایج تھی<ref>ابنحبیب، المحبر، دار الآفاق الجدیدہ، ص۱۹۶۔</ref> جو تیرِ و کمان کے ذریعے انجام دیا جاتا تھا۔<ref>جصاص، احکام القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۳۰۶۔</ref> بعض علماء من جملہ سنی عالم دین [[محمود شلتوت|شیخ شلتوت]] نے [[سورہ مائدہ]] کی [[آیہ]] نمبر 3 سے استناد کرتے ہوئے استخارہ کی اس قسم کو حرام قرار دیتے ہوئے اسے ایک نا مشروع عمل قرار دیا ہے؛<ref> عباسیمقدم، «بررسی مبانی و ماہیت استخارہ»، ص۳۲۔</ref> لیکن شیعہ مرجمع تقلید [[آیتاللہ صافی گلپایگانی]] استسقام اور استخارہ کے درمیان تفاوت قائل ہوتے ہوئے شیخ شلتوت کی بات کو رد کرتے ہیں<ref> گلپایگانی، بحوث حول الاستسقام (مشروعیۃ الاستخارہ)، ص۸-۱۔</ref> اور استخارہ کی [[استحباب]] کو متعدد احادیث سے ثابت کرتے ہیں۔<ref> گلپایگانی، بحوث حول الاستسقام (مشروعیۃ الاستخارہ)، ص۷تا۹۔</ref> | |||
== آداب و شرایط== | == آداب و شرایط==<!-- | ||
برای استخارہ، آداب و شرایطی بیان شدہ کہ برخی از آنہا بہشرح زیر است: | برای استخارہ، آداب و شرایطی بیان شدہ کہ برخی از آنہا بہشرح زیر است: | ||
* مباحبودن کاری کہ برای آن استخارہ میشود: استخارہ برای رفع تردید در کارہای [[مباح]] است، نہ در کارہای خیر۔<ref>«دعانویسی و استخارہ»، دفتر حفظ و نشر آیتاللہ العظمی خامنہای۔</ref> | * مباحبودن کاری کہ برای آن استخارہ میشود: استخارہ برای رفع تردید در کارہای [[مباح]] است، نہ در کارہای خیر۔<ref>«دعانویسی و استخارہ»، دفتر حفظ و نشر آیتاللہ العظمی خامنہای۔</ref> |