مندرجات کا رخ کریں

"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

2 بائٹ کا اضافہ ،  27 مارچ 2017ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
لفظ '''دجال''' عبرانی (یا عبری) نیز [[یہود|یہودی]] تعلیمات میں "دشمنِ خدا" کو کہا جاتا ہے اور دو الفاظ "دج" (= دشمن، معاند اور ضد) اور "ال" (= خدا) سے مرکب ہے۔ (عبری میں "ال" اور "ایل" کے معنی خدا کے ہیں بطور مثال لفظ "اسرائیل" کے معنی "خدا کا دوست" کے ہیں گوکہ یہودیوں کی تفسیر میں اس کے معنی "خدا پر غلبہ پانے والے شخص" کے ہیں!)۔<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن، ص479۔</ref>۔<ref>پرتوی آملی، مهدی، ریشه‌های تاریخی امثال وحکم، ج1، ص436۔</ref>
لفظ '''دجال''' عبرانی (یا عبری) نیز [[یہود|یہودی]] تعلیمات میں "دشمنِ خدا" کو کہا جاتا ہے اور دو الفاظ "دج" (= دشمن، معاند اور ضد) اور "ال" (= خدا) سے مرکب ہے۔ (عبری میں "ال" اور "ایل" کے معنی خدا کے ہیں بطور مثال لفظ "اسرائیل" کے معنی "خدا کا دوست" کے ہیں گوکہ یہودیوں کی تفسیر میں اس کے معنی "خدا پر غلبہ پانے والے شخص" کے ہیں!)۔<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن، ص479۔</ref>۔<ref>پرتوی آملی، مهدی، ریشه‌های تاریخی امثال وحکم، ج1، ص436۔</ref>


===دجال کتب مقدس میں===
===دجال کتب مقدسہ میں===
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتابوں کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقہ امتوں  کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتابوں کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقہ امتوں  کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>


گمنام صارف