گمنام صارف
"الامالی (شیخ مفید)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
|متفرقات =ناشر فارسی:[[آستان قدس رضوی]] | |متفرقات =ناشر فارسی:[[آستان قدس رضوی]] | ||
}} | }} | ||
'''الأمالی شیخ مفید''' عربی زبان میں لکھی گئی [[شیخ مفید]] (متوفی | '''الأمالی شیخ مفید''' عربی زبان میں لکھی گئی [[شیخ مفید]] (متوفی 413 ھ) کی ایک کتاب ہے جس میں اخلاقی، اعتقادی اور تاریخ اسلام سے مربوط احادیث شامل ہیں۔ امالی املا کے معنی میں ہے۔ شیخ مفید نے اس کتاب کو سات (7) سال کے عرصے میں ماہ [[رمضان]] کے مہینے میں 42 جلسات کی ضمن میں اپنے دوستوں کو املا کی ہیں۔ [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] نے اس کتاب کو الأمالی المتفرقات کے نام سے یاد کیے ہیں کیونکہ اس کی املا سنہ 404 ھ سے 411 ھ تک کے عرصے میں مکمل ہوئی تھی۔ | ||
== امالی نویسی == | == امالی نویسی == | ||
{{اصلی|امالی نویسی}} | {{اصلی|امالی نویسی}} | ||
کتابوں کے ترجمے سے مربوط منابع میں تقریبا 30 سے زیادہ کتابیں امالی کے نام سے موجود ہیں جنہیں [[الامالی (شیخ صدوق)|شیخ صدوق]]، [[امالی (شیخ مفید)|شیخ مفید]]، [[الامالی (سید مرتضی)|سید مرتضی]] اور [[الامالی (شیخ طوسی)|شیخ طوسی]] جیسے بزرگان کی طرف منسوب کی جاتی ہے۔ امالی املاء کے معنی میں ہے جس میں استاد کلاس یا مجلس درس میں حفظا یا کتاب دیکھ کر مطالب کو اپنے شاگردوں کیلئے پڑھتے ہیں اور شاگرد انہیں من و عن نوٹ کرتے ہیں۔ اسی بنا پر اسے | کتابوں کے ترجمے سے مربوط منابع میں تقریبا 30 سے زیادہ کتابیں امالی کے نام سے موجود ہیں جنہیں [[الامالی (شیخ صدوق)|شیخ صدوق]]، [[امالی (شیخ مفید)|شیخ مفید]]، [[الامالی (سید مرتضی)|سید مرتضی]] اور [[الامالی (شیخ طوسی)|شیخ طوسی]] جیسے بزرگان کی طرف منسوب کی جاتی ہے۔ امالی املاء کے معنی میں ہے جس میں استاد کلاس یا مجلس درس میں حفظا یا کتاب دیکھ کر مطالب کو اپنے شاگردوں کیلئے پڑھتے ہیں اور شاگرد انہیں من و عن نوٹ کرتے ہیں۔ اسی بنا پر اسے المجالس اور عرض المجالس بھی کہا جاتا ہے۔<ref> تہرانی، الذریعہ، دارالاضواء، ج۲، ص۳۰۶۔</ref> | ||
== زمان و مکان == | == زمان و مکان == | ||
اس کتاب کے احادیث یکم رمضان سنہ | اس کتاب کے احادیث یکم رمضان سنہ 404 ھ سے 27 [[رمضان]] سنہ 411 ھ کے عرصے میں 42 جلسات کے ضمن میں املاء کی گئی ہیں۔ سنہ 405 ھ اور 406 ھ میں نامعلوم علت کی بنا پر کوئی جلسہ برگزار نہیں ہوا۔ پہلے سال کی تمام مجلسیں بغداد میں ضمرۃ ابو الحسن علی بن محمد بن عبدالرحمان فارسی-ان کی حالات زندگی سے متعلق کوئی معلومات میسر نہیں- کے گھر میں برگزار ہوئیں پھر اگلے سالوں میں یہ مجلسیں بغدادمیں مسجد شیخ مفید منتقل ہوئیں جس کے نتیجے میں یہ جلسات زیادہ عمومی ہوئیں۔<ref> شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۴۔</ref> | ||
اکثر مجالس ماہ رمضان میں لیکن کبھی کبھار [[شعبان]] اور [[رجب]] میں بھی برگزار ہوئی ہیں اسی طرح یہ جلسات ہمیشہ ہفتے کے دن برگزار ہوتے تھے لیکن کبھی کبھار پیر اور بدھ کے دن بھی برگزار ہوئی ہیں۔<ref>شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۴۔</ref> | اکثر مجالس ماہ رمضان میں لیکن کبھی کبھار [[شعبان]] اور [[رجب]] میں بھی برگزار ہوئی ہیں اسی طرح یہ جلسات ہمیشہ ہفتے کے دن برگزار ہوتے تھے لیکن کبھی کبھار پیر اور بدھ کے دن بھی برگزار ہوئی ہیں۔<ref> شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۴۔</ref> | ||
سنہ | سنہ 407 ھ کو باقی سالوں کی نسبت زیادہ جلسات یعنی 12 جلسات برگزار ہوئیں اور سنہ 408 ھ میں صرف دو جلسات برگزار ہوئی ہیں۔<ref> شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۵۔</ref> | ||
== مضامین == | == مضامین == | ||
یہ کتاب 42 جلسات اور مجموعی طور پر 387 احادیث پر مشتمل ہیں۔ جلسہ نمبر 23 میں سب سے زیادہ 27 احادیث اور جلسہ نمبر 31 میں سب سے کم یعنی صرف 4 احادیث موجود ہیں ۔<ref>مفید، امالی مفید، ۱۴۱۴ق، ص۲۔</ref> | یہ کتاب 42 جلسات اور مجموعی طور پر 387 احادیث پر مشتمل ہیں۔ جلسہ نمبر 23 میں سب سے زیادہ 27 احادیث اور جلسہ نمبر 31 میں سب سے کم یعنی صرف 4 احادیث موجود ہیں ۔<ref> مفید، امالی مفید، ۱۴۱۴ق، ص۲۔</ref> | ||
اس کتاب میں احادیث کے ضمن میں اخلاقی، اعتقادی اور تاریخی موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مضامین کی تفصیل کچھ یوں ہیں: | اس کتاب میں احادیث کے ضمن میں اخلاقی، اعتقادی اور تاریخی موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مضامین کی تفصیل کچھ یوں ہیں: |