"ابو الفرج اصفہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 43: | سطر 43: | ||
[[شیخ طوسی]] اور [[علامہ حلی]] نے ابوالفرج اصفہانی کو اپنی تألیفات میں کئے گئے اظہار نظر کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں شیعہ فرقہ [[زیدیہ]] سے قرار دیتے ہیں<ref>شیخ طوسی، فہرست، ۱۴۲۰ق، ص۵۴۴؛ حلی، خلاصہ الاقوال، ۱۳۸۱ش، ص۴۶۵۔</ref> لیکن [[محمد باقر خوانساری]] (1226-1313ھ) نے اپنی کتاب [[روضات الجنات]] میں انہیں شیعہ قرار دیئے ہیں۔<ref>خوانساری اصفہانی، روضات الجنات، ۱۳۶۰ش، ج۶، ص۱۳۵-۱۳۶۔</ref> کتاب روضات الجنات کے مترجم [[محمد باقر ساعدی خراسانی]] ابوالفرج اصفہانی کو اہل تظاہر بہ تشیع کے عنوان سے یاد کرتے ہیں اور ان کی زبانی ائمہ معصومین کی تعریف اپنے زمانے کے شیعہ حکام سے نزدیک ہونے کی بنا پر قرار دیتے ہیں۔<ref>خوانساری اصفہانی، روضات الجنات، ۱۳۶۰ش، ج۶، ص۱۳۵-۱۳۶۔</ref> | [[شیخ طوسی]] اور [[علامہ حلی]] نے ابوالفرج اصفہانی کو اپنی تألیفات میں کئے گئے اظہار نظر کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں شیعہ فرقہ [[زیدیہ]] سے قرار دیتے ہیں<ref>شیخ طوسی، فہرست، ۱۴۲۰ق، ص۵۴۴؛ حلی، خلاصہ الاقوال، ۱۳۸۱ش، ص۴۶۵۔</ref> لیکن [[محمد باقر خوانساری]] (1226-1313ھ) نے اپنی کتاب [[روضات الجنات]] میں انہیں شیعہ قرار دیئے ہیں۔<ref>خوانساری اصفہانی، روضات الجنات، ۱۳۶۰ش، ج۶، ص۱۳۵-۱۳۶۔</ref> کتاب روضات الجنات کے مترجم [[محمد باقر ساعدی خراسانی]] ابوالفرج اصفہانی کو اہل تظاہر بہ تشیع کے عنوان سے یاد کرتے ہیں اور ان کی زبانی ائمہ معصومین کی تعریف اپنے زمانے کے شیعہ حکام سے نزدیک ہونے کی بنا پر قرار دیتے ہیں۔<ref>خوانساری اصفہانی، روضات الجنات، ۱۳۶۰ش، ج۶، ص۱۳۵-۱۳۶۔</ref> | ||
==اساتذہ اور شاگرد== | ==اساتذہ اور شاگرد== | ||
ابوالفرج | ابوالفرج اصفہانی اپنے ہم عصر بہت سے علماء کے درس میں شرکت کر چکے ہیں۔ [[خطیب بغدادی]] اور [[یاقوت حموی]] نے ان کے کئی اساتید کی طرف اشارہ کیے ہیں؛<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۳۹۷؛ یاقوت حموی، معجم الادبا، ۱۹۹۳م، ج۱۳، ص۹۵؛ ابوالفرج اصفہانی، الأغانی، ۱۹۹۴م، ج۱، ص۱۴۔</ref> جن میں [[ابوبکر بن درید]] کا نام ان کے اساتید میں خصوصیت سے لئے گئے ہیں۔<ref> ابن درید، الاشتقاق، ۱۳۷۸ق، مقدمہ، ص۷۔</ref> ان کے دیگر اساتید میں [[محمد بن جریر بن یزید طبری]]، جعفر بن قدامہ، ابوبکر ابن انباری، فضل بن حجاب جمحی، علی بن سلیمان اخفش، نفطویہ، محمد بن عبداللہ حضرمی، محمد بن جعفر قتات، حسین بن عمر ابن ابی احوص ثقفی، علی بن عباس مقانعی، علی بن اسحاق بن زاطیا، ابو خبیب برتی، اور محمد بن عباس یزید کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۳۹۷؛ یاقوت حموی، معجم الادبا، ۱۹۹۳م، ج۱۳، ص۹۵؛ ابوالفرج اصفہانی، الأغانی، ۱۹۹۴م، ج۱، ص۱۴۔</ref> | ||
بعض علماء جیسے ابو زکریا یحیی، ابوالحسین بن دینار، علی بن ابراہیم دہکی، دارقطنی، ابو اسحاق طبری، ابراہیم بن مخلد و محمد بن ابی الفوارس، اور تنوخی وغیرہ کو ان کے شاگردوں میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۳۹۸؛ ذہبی، سیر اعلام النبلا، ۱۴۱۴ق، ج۱۶، ص۲۰۲۔</ref> | |||
==آثار== | ==قلمی آثار==<!-- | ||
آثار تألیفی متعددی بہ ابوالفرج اصفہانی منسوب است۔<ref>ابن العماد الحنبلی، شذرات الذہب، ۱۴۰۶ق، ج۴، ص۲۹۲۔</ref> وی آثار بسیاری، بہویژہ در شعر و نسبشناسی، تألیف کردہ است؛ بہ گونہای کہ برخی کتابشناسان، نزدیک بہ ۳۰ اثر بہ او منسوب دانستہاند۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، الأغانی، ۱۹۹۴م، ج۱، ص۲۴۔</ref> مشہورترین آثار بہ جای ماندہ از وی، [[مقاتل الطالبیین]] و [[الاغانی (کتاب)|الاغانی]] است۔<ref>قائمی، «ابوالفرج اصفہانی»، ص۵۰-۵۱۔</ref> برخی دیگر از تألیفات او عبارتند از نسب بنی عبدشمس، ایام العرب و جمہرۃ النسب، آداب الغربا، الأخبار و النوادر، نسب بنی شیبان۔<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، ۱۳۶۴ش، ج۳، ص۳۰۸؛ ابن ندیم، فہرست ابن ندیم، بیروت، ص۱۲۸؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۳۹۷؛ شیخ طوسی، فہرست، ۱۴۲۰ق، ص۲۸۱؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۲۶، ص۱۴۴؛ آقابزرگ تہرانی، الذریعۃ، ۱۴۰۸ق، ج۲ ص۲۴۹؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۴، ص۲۷۸۔</ref> | آثار تألیفی متعددی بہ ابوالفرج اصفہانی منسوب است۔<ref>ابن العماد الحنبلی، شذرات الذہب، ۱۴۰۶ق، ج۴، ص۲۹۲۔</ref> وی آثار بسیاری، بہویژہ در شعر و نسبشناسی، تألیف کردہ است؛ بہ گونہای کہ برخی کتابشناسان، نزدیک بہ ۳۰ اثر بہ او منسوب دانستہاند۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، الأغانی، ۱۹۹۴م، ج۱، ص۲۴۔</ref> مشہورترین آثار بہ جای ماندہ از وی، [[مقاتل الطالبیین]] و [[الاغانی (کتاب)|الاغانی]] است۔<ref>قائمی، «ابوالفرج اصفہانی»، ص۵۰-۵۱۔</ref> برخی دیگر از تألیفات او عبارتند از نسب بنی عبدشمس، ایام العرب و جمہرۃ النسب، آداب الغربا، الأخبار و النوادر، نسب بنی شیبان۔<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، ۱۳۶۴ش، ج۳، ص۳۰۸؛ ابن ندیم، فہرست ابن ندیم، بیروت، ص۱۲۸؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۳۹۷؛ شیخ طوسی، فہرست، ۱۴۲۰ق، ص۲۸۱؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۲۶، ص۱۴۴؛ آقابزرگ تہرانی، الذریعۃ، ۱۴۰۸ق، ج۲ ص۲۴۹؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۴، ص۲۷۸۔</ref> | ||