"حضانت" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←حضانت کی مدت) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
[[محمدتقی بہجت فومنی| آیت اللہ بہجت]] اور [[آیت اللہ مکارم شیرازی]] وغیرہ اس بات کے قائل ہیں کہ والدین میں سے جو بھی بچے کی سرپستی اور حضانت کا ذمہ دار بن جاتا ہے، کو یہ حق نہیں ہے کہ و دوسرے کو جو اس حق سے محروم ہو گیا ہے بچے سے ملاقات<ref>مکارم شیرازی، استفتائات جدید، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۳۶۲۔</ref> اور بچے کی حضانت میں مدد کرنے سے روکے۔<ref>بہجت، رسالہ توضیح المسائل، ۱۴۳۰ق، ۳۹۳و۳۹۴۔</ref> | [[محمدتقی بہجت فومنی| آیت اللہ بہجت]] اور [[آیت اللہ مکارم شیرازی]] وغیرہ اس بات کے قائل ہیں کہ والدین میں سے جو بھی بچے کی سرپستی اور حضانت کا ذمہ دار بن جاتا ہے، کو یہ حق نہیں ہے کہ و دوسرے کو جو اس حق سے محروم ہو گیا ہے بچے سے ملاقات<ref>مکارم شیرازی، استفتائات جدید، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۳۶۲۔</ref> اور بچے کی حضانت میں مدد کرنے سے روکے۔<ref>بہجت، رسالہ توضیح المسائل، ۱۴۳۰ق، ۳۹۳و۳۹۴۔</ref> | ||
==حق حضانت کی انتقالی== | ==حق حضانت کی انتقالی== | ||
بہت سارے فقہا من جملہ [[شہید ثانی]]، [[صاحب ریاض]] اور [[صاحب جواہر]] حق حضانت کو من جملہ ان حقوق میں سے قرار دیتے ہیں جو دوسرے کی طرف منتقل کیا جا سکتا ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیہ، ۱۴۱۰ق، ج۵، ۴۶۴؛ طباطبایی، ریاض المسائل، ۱۴۱۸ق، ج۱۲، نجفی، جواہرالکلام، ج۱۴۰۴ق، ص۱۶۲؛ ج۳۱، ص۲۸۳و۲۸۴۔</ref>[[شہید اول]] کتاب [[القواعد و الفوائد]] میں لکھتے ہیں: اگر ماں بچے کی حضانت اور سرپرستی سے انکار کرے تو یہ حق باپ کی طرف منتقل ہو گا اور اگر ماں اور باپ دونوں اس چیز سے انکار کرے تو باپ کو اسے قبول کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔<ref>شہید اول، القواعد و الفوائد، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۳۹۶۔ </ref> | |||
== شرایط | == حضانت کنندہ کی شرایط == | ||
اسلامی فقہ کے مطابق حضانت کی ذمہ داری قبول کرنے والا چاہے مرد ہو یا عورت، اس کا مسلمان اور آزاد ہونا ضروری ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۸۹۔</ref> اسی طرح اس کا عاقل ہونا اور بچے کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت رکھنا بھی شرط ہے۔<ref>سیستانی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۱۲۱و۱۲۲۔</ref> | |||
فقہاء کے [[فتوا|فتوے]] کے مطابق ماں اس وقت تک بچے کی سرپرستی اور حضانت کر سکتی ہے جب تک وہ کسی اور مرد سے شادی نہ کرے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۹۰؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۲۔</ref> [[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] لکھتے ہیں کہ اس سلسلے میں فقہاء کا [[اجماع]] ہے اور کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۲۔</ref> اس سلسلے میں ایک اور نکتہ یہ ہے کہ ماں بچے کی سرپرستی اور حضانت کے بدلے بچے کے باپ سے اجرت بھی لے سکتی ہے۔<ref>سیستانی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۱۲۲۔</ref> | |||
== حضانت | == یتیم بچے کی حضانت ==<!-- | ||
اگر ہریک از پدر یا مادر کودک فوت کنند، حق حضانت او، بہ دیگری منتقل میشود۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۳۔</ref> در صورت فقدان ہردو، سرپرستی بہ جد پدری کودک میرسد۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۵۔</ref> در صورت نبود وی، بہ باور برخی از فقہا حق حضانت بہ سایر بستگان براساس رتبہ آنہا در [[ارث]] منتقل میشود؛ اما برخی دیگر چون [[یوسف بن احمد بحرانی|یوسف بَحرانی]] از فقیہان قرن دوازہم قمری و [[صاحبجواہر]] میگویند: حق حضانت در اختیار خاندان پدری باقی میماند۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۵و۲۹۶؛ بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۹۷</ref> | اگر ہریک از پدر یا مادر کودک فوت کنند، حق حضانت او، بہ دیگری منتقل میشود۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۳۔</ref> در صورت فقدان ہردو، سرپرستی بہ جد پدری کودک میرسد۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۵۔</ref> در صورت نبود وی، بہ باور برخی از فقہا حق حضانت بہ سایر بستگان براساس رتبہ آنہا در [[ارث]] منتقل میشود؛ اما برخی دیگر چون [[یوسف بن احمد بحرانی|یوسف بَحرانی]] از فقیہان قرن دوازہم قمری و [[صاحبجواہر]] میگویند: حق حضانت در اختیار خاندان پدری باقی میماند۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۵و۲۹۶؛ بحرانی، الحدائق الناظرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۵، ص۹۷</ref> | ||