مندرجات کا رخ کریں

"حضانت" کے نسخوں کے درمیان فرق

200 بائٹ کا اضافہ ،  2 نومبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
والدین میں سے کسی ایک کے فوت ہونے کی صورت میں حق حضانت دوسرے کی طرف منتقل ہوتی ہے لیکن اگر دونوں فوت ہو جائیں تو یہ ذمہ داری جد پدری کی طرف منتقل ہوتی ہے۔ حق حضانت بچوں کے [[بلوغ|بالغ]] ہونے کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔
والدین میں سے کسی ایک کے فوت ہونے کی صورت میں حق حضانت دوسرے کی طرف منتقل ہوتی ہے لیکن اگر دونوں فوت ہو جائیں تو یہ ذمہ داری جد پدری کی طرف منتقل ہوتی ہے۔ حق حضانت بچوں کے [[بلوغ|بالغ]] ہونے کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔


== معانی ==<!--
== معانی ==
حضانت ایک [[فقہ|فقہی]] اصطلاحی ہے بہ معنای سرپرستی کودک و نگہداری، تربیت و تہیہ خوراک و پوشاک مناسب او است۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۸۳۔</ref> در فقہ در بخش‌ہای [[نکاح]] و [[لقطہ|لُقَطہ]] (اموال مجہول المالک) از حضانت بحث می‌شود۔<ref>مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۰۹۔</ref> موضوعاتی چون زمان حضانت، واگذاری حق حضانت، شرایط حضانت‌کنندہ و حضانت کودک یتیم ازجملہ مسائل مطرح‌شدہ در فقہ اسلامی دربارہ حضانت است۔
حضانت ایک [[فقہ|فقہی]] اصطلاح ہے جس کے معنی بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی سرپرستی کے ہیں۔ بچوں کی حضانت اور سرپرستی سے مراد ان کی مناسب تربیت کرنا اور ان کے کھانے پینے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۸۳۔</ref> اسلامی فقہ میں [[نکاح]] اور [[لقطہ|لُقَطہ]] (مجہول المالک اموال) کے باب میں اس سے بحث ہوتی ہے۔<ref>مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۰۹۔</ref> حضانت کی مدت، حق حضانت کا دوسرے کی طرف منتقل کرنا، حضانت کرنے والے کی شرایط اور یتیم بچوں کی حضانت وغیرہ اسلامی فقہ میں مطرح ہونے والے موضوعات ہیں۔
 
==زمان حضانت==
در [[فقہ]] اسلامی حضانت کودک تا زمانی  کہ پدر و مادر با ہم زندگی می‌کنند، بر عہدہ ہردوی آنہا است۔<ref>مؤسسہ دایرۃالمعارف اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۰۹۔</ref> در صورت جدایی پدر و مادر، حضانت فرزند چہ پسر باشد و چہ دختر تا دوسالگی برعہدہ مادر است؛<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۰۲۔</ref> اما درخصوص حضانت پس از دو سالگی، میان [[فقیہ|فقیہان]] اختلاف‌نظر ہست۔ بہ گفتہ [[صاحب‌جواہر]] بیشتر فقیہان<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۰۔</ref> ازجملہ [[محقق حلی]] و [[علامہ حلی]] بر این باورند کہ حضانت دختر تا ہفت‌سالگی برعہدہ مادر باقی می‌ماند و از آن پس بہ پدر واگذار می‌شود؛ اما حضانت پسر پس از دوسالگی بہ پدر منتقل می‌شود۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۸۹؛علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۰۲۔</ref>


==حضانت کی مدت==
جب تک والدین اکھٹے زندگی گزار رہے ہوں اسلامی [[فقہ]] میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی سرپرستی ان دونوں کی ذمے ہیں۔<ref>مؤسسہ دایرۃالمعارف اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۰۹۔</ref> لیکن ان دونوں کا ایک دوسرے سے جدا ہونے کی صورت میں دو سال تک بچوں کی سرپرستی کا حق ان کی ماں کو ہے؛<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۰۲۔</ref> دو سال کے بعد یہ ذمہ داری کس کی ذمے ہے، [[فقیہ|فقہا]] کے درمیان اختلاف‌ ہے۔ [[صاحب‌ جواہر]] کے مطابق اکثر فقہاء<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۲۹۰۔</ref> من جملہ [[محقق حلی]] اور [[علامہ حلی]] کا نظریہ ہے کہ لڑکی کی حضانت سات سال تک والدہ کے ذمہ ہے جبکہ لڑکے کی حضانت دو سال کے بعد ان کے والد کی طرف منتقل ہوتی ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۸۹؛علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۰۲۔</ref>
<!--
برخی دیگر از فقیہان چون [[صاحب مدارک|صاحب‌مدارک]] و [[سیدابوالقاسم خوئی]] براین عقیدہ‌اند کہ حضانت کودک چہ دختر باشد و چہ پسر، تا ہفت سالگی بر عہدہ مادر و پس از آن بر عہدہ پدر است۔<ref>عاملی، نہایۃ المرام، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۱۶۸؛‌ خوئی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۸۵۔</ref> قانون مدنی [[جمہوری اسلامی ایران]]، مطابق این دیدگاہ فقہی تدوین شدہ است۔<ref>نگاہ کنید بہ منصور، قانون مدنی، ۱۳۹۱ش، ص۲۰۵۔</ref> بہ گفتہ علامہ حلی، [[شیخ مفید]] حضانت دختر را تا سن نُہ‌سالگی برعہدہ مادر دانستہ است۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۰۲۔</ref>  
برخی دیگر از فقیہان چون [[صاحب مدارک|صاحب‌مدارک]] و [[سیدابوالقاسم خوئی]] براین عقیدہ‌اند کہ حضانت کودک چہ دختر باشد و چہ پسر، تا ہفت سالگی بر عہدہ مادر و پس از آن بر عہدہ پدر است۔<ref>عاملی، نہایۃ المرام، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۱۶۸؛‌ خوئی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۸۵۔</ref> قانون مدنی [[جمہوری اسلامی ایران]]، مطابق این دیدگاہ فقہی تدوین شدہ است۔<ref>نگاہ کنید بہ منصور، قانون مدنی، ۱۳۹۱ش، ص۲۰۵۔</ref> بہ گفتہ علامہ حلی، [[شیخ مفید]] حضانت دختر را تا سن نُہ‌سالگی برعہدہ مادر دانستہ است۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۰۲۔</ref>  


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم