مندرجات کا رخ کریں

"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 86: سطر 86:
بعد میں مختلف ادوار میں مسجد نبوی کی تعمیر و توسیع کے ساتھ مختلف دروازے نکالے گئے اور چہ بسا بعد دروازوں کو بند بھی کیا گیا، اس وقت مسجد نبوی کے تقریبا 86 دروازے ہیں۔<ref>[http://www۔alharamain۔gov۔sa/index۔cfm?do=cms۔conarticle&contentid=4138&categoryid=202 «ابواب مسجد النبی»]</ref>
بعد میں مختلف ادوار میں مسجد نبوی کی تعمیر و توسیع کے ساتھ مختلف دروازے نکالے گئے اور چہ بسا بعد دروازوں کو بند بھی کیا گیا، اس وقت مسجد نبوی کے تقریبا 86 دروازے ہیں۔<ref>[http://www۔alharamain۔gov۔sa/index۔cfm?do=cms۔conarticle&contentid=4138&categoryid=202 «ابواب مسجد النبی»]</ref>


===ستون===<!--
===ستون===
از دیرباز، ستون‌ہای مسجد النبی یکی از موضوعات منابع مدینہ‌شناسی بودہ است۔ طبق گزارش [[رسول جعفریان]] در کتاب آثار اسلامی مکہ و مدینہ، نزدیک بہ ۲۱۰۴ ستون در مسجد وجود دارد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳۔</ref> می‌توان از [[ستون حنانہ|ستون حَنّانہ]]، [[ستون توبہ]] و [[ستون حَرَس]] بعنوان مشہورترین ستون‌ہا نام برد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳، ۲۲۵، ۲۲۶۔</ref>
مسجد نبوی کے ستونوں کے بارے میں بحث پرانے زمانے سے ہی مدینہ سے متعلق موجود مآخذ میں چلی آرہی۔ کتاب آثار اسلامی مکہ و مدینہ میں [[رسول جعفریان]] کے مطابق اس وقت مسجد نبوی میں 2104 ستون موجود ہیں۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳۔</ref> ان میں [[ستون حنانہ|ستون حَنّانہ]]، [[ستون توبہ]] اور [[ستون حَرَس]] کا نام سب سے زیادہ مشہور ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳، ۲۲۵، ۲۲۶۔</ref>


===مِنبر پیامبر===
===مِنبر رسول===
پیامبر اکرم(ص)در آغاز، ہنگام سخنرانی در مسجد مدینہ بہ درخت خرما تکیہ می‌­داد۔ در سال ہفتم یا ہشتم ہجری [[منبر|منبری]] برای ایشان ساختہ شد۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۲۔</ref> این منبر دو پلہ و جایی برای نشستن داشت۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، انتشارات فرہنگ و اندیشہ، ج۱، ص۲۳۵۔</ref>و روایاتی از پیامبر(ص) در فضیلت آن در منابع ذکر شدہ است۔<ref>بیہقی، دلائل النبوۃ، ۱۳۶۱ش، ص۱۹۷۔</ref> این منبر بعد از وفات پیامبر(ص) و تا زمان [[معاویہ]] مورد استفادہ بود۔ معاویہ برای کسب اعتبار، قصد داشت این منبر را از مدینہ بہ [[شام]] ببرد، اما مردم مدینہ مانع شدند۔ در سال ۶۵۴ق مسجد نبوی آتش گرفت و منبر اصلی سوخت۔ در سال ۶۶۴ق منبر جدیدی توسط حاکم مصر برای مسجد نبوی فرستادہ شد۔ این منبر در قرن‌ہای مختلف تعویض می‌شد۔ تا اینکہ در سال ۹۹۸ق منبری توسط سلطان مراد عثمانی فرستادہ شد و تا امروز باقی ماندہ است۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۱۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ شروع میں کھجور کے ایک درخت کے ساتھ ٹیگ لگا کر مسجد نبوی میں خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ ساتویں یا آٹھویں سنہ ہجری میں آپ کیلئے ایک منبر بنایا گیا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۲۔</ref> حدیثی منابع میں اس منبر کی فضیلت سے متعلق پیغمبر اکرمؐ سے احادیث بھی موجود ہیں۔<ref>بیہقی، دلائل النبوۃ، ۱۳۶۱ش، ص۱۹۷۔</ref> یہ منبر پیغمبر اکرمؐ کی وفات کے بعد سے [[معاویہ]] کے دور خلافت تک مسجد نبوی میں مورد استفادہ رہا۔ معاویہ اپنی خلافت کو شرعی اور قانونی شکل دینے کے لئے اس منبر کو مدینہ سے [[شام]] لے جانا چاہتا تھا لیکن مدینہ کے لوگوں نے اسے اس کام سے منع کیا۔ سنہ 654ھ کو جب مسجد نبوی میں آگ لگ گئی تو اس میں یہ منبر بھی جل گیا۔ سنہ 664ھ میں حاکم مصر کی طرف سے مسجد نبوی کیلئے ایک نیا منبر بھیجا گیا۔ اس کے بعد مختلف ادوار میں مسجد نبوی کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اس کا منبر بھی تبدیل ہوتا رہا یہاں تک کہ سنہ 998ھ میں سلطان مراد عثمانی کی طرف سے ایک منبر بھیجا گیا جو اس وقت تک موجود ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۱۔</ref>


=== محراب‌ہا===
=== محراب===<!--
در مسجد النبی چند [[محراب]] وجود داشتہ یا دارد کہ مشہورترین آنہا عبارتند از:
در مسجد النبی چند [[محراب]] وجود داشتہ یا دارد کہ مشہورترین آنہا عبارتند از:
*محراب پیامبر؛ پیامبر در مسجد [[محراب|محرابی]] نداشتہ، اما بعدہا در محلی کہ پیامبر نماز می‌گزارد، محرابی ساختہ شد کہ نزد مسلمانان قداست دارد احترام و قداست این محراب بہ ہمین سبب است۔ این محراب بہ احتمال در زمان [[عمر بن عبدالعزیز]] در ساختہ شدہ است۔<ref>سمہودی، وفاءالوفاء، ۲۰۰۶م، ج۱، ص۲۸۲۔</ref>
*محراب پیامبر؛ پیامبر در مسجد [[محراب|محرابی]] نداشتہ، اما بعدہا در محلی کہ پیامبر نماز می‌گزارد، محرابی ساختہ شد کہ نزد مسلمانان قداست دارد احترام و قداست این محراب بہ ہمین سبب است۔ این محراب بہ احتمال در زمان [[عمر بن عبدالعزیز]] در ساختہ شدہ است۔<ref>سمہودی، وفاءالوفاء، ۲۰۰۶م، ج۱، ص۲۸۲۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم