مندرجات کا رخ کریں

"قیام یمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 25: سطر 25:


==یمانی کے اقدامات==  
==یمانی کے اقدامات==  
احادیث میں یمانی کے قیام کی تفصیل ذکر نہیں ہوی ہے لیکن ان کے بعض اقدامات کا ذکر موجود ہے:
احادیث میں یمانی کے قیام کی تفصیل ذکر نہیں ہوئی ہے لیکن ان کے بعض اقدامات کا ذکر موجود ہے:
* '''حق کی دعوت'''؛ [[امام باقرؑ]] کی ایک روایت کے مطابق یمانی کا قیام برحق، اس کا علم ہدایت دینے والا اور ان کی دعوت صراط مستقیم کی طرف ہوگی اور ان کے قیام سے منسلک ہونے کی بہت تاکید ہوئی ہے۔<ref> نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۵-۲۵۶.</ref>بعض مؤلفین نے حق کی دعوت کو [[امامت]] کی طرف دعوت سے تعبیر کیا ہے۔<ref>مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۲.</ref>ایک روایت میں ان کو منصور (یعنی حضرت مہدی کے مددگار) کے نا م سے ذکر ہوا ہے جس کی 70 ہزار لوگ حمایت کر رہے ہونگے۔<ref>نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۳۹.</ref> احادیث کے مطابق جب یمانی قیام کرے گا تو اس وقت اسلحہ بیچنا حرام ہوگا۔<ref> نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۶.</ref>
* '''حق کی دعوت'''؛ [[امام باقرؑ]] کی ایک روایت کے مطابق یمانی کا قیام برحق، اس کا علم ہدایت دینے والا اور ان کی دعوت صراط مستقیم کی طرف ہوگی اور ان کے قیام سے منسلک ہونے کی بہت تاکید ہوئی ہے۔<ref> نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۵-۲۵۶.</ref>بعض مؤلفین نے حق کی دعوت کو [[امامت]] کی طرف دعوت سے تعبیر کیا ہے۔<ref>مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۲.</ref>ایک روایت میں ان کو منصور (یعنی حضرت مہدی کے مددگار) کے نا م سے ذکر ہوا ہے جس کی 70 ہزار لوگ حمایت کر رہے ہونگے۔<ref>نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۳۹.</ref> احادیث کے مطابق جب یمانی قیام کرے گا تو اس وقت اسلحہ بیچنا حرام ہوگا۔<ref> نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۶.</ref>
* '''سفیانی سے جنگ'''؛ بعض روایات میں یمانی اور سفیانی کی لڑائی کا ذکر ہوا ہے مثال کے طور پر کسی روایت میں آیا ہے کہ جو شخص سفیانی کی آنکھ نکالتا ہے وہ صنعا سے قیام کرے گا۔<ref>نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۲۷.</ref> یا کسی اور روایت میں سفیانی سے لڑنے والا پہلا شخص قحطانی ذکر ہوا ہے۔<ref>ازدی نیشابوری، مختصر اثبات الرجعه، ۱۴۱۳ق، ح۹،  ص۲۶۱، به نقل از مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۳؛ نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۲۷.</ref>یمانی اور سفیانی کی جنگ کے بارے میں موجود روایات میں اختلاف پایا جاتا ہے؛ بعض میں یمانی کی کامیابی <ref>ازدی نیشابوری، مختصر اثبات الرجعه، ۱۴۱۳ق، ح۹،  ص۲۶۱، به نقل از مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۳.</ref> اور بعض دوسری روایات میں یمانی کی شکست<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۱۹۹.</ref> کی خبر دی گئی ہے۔ بعض مؤلفین نے ان دو قسم کی روایات کے اختلاف کو یوں حل کیا ہے کہ ہر روایت الگ الگ زمان اور مکان کی جنگ کی خبر دے رہی ہیں۔<ref> آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۳۵.</ref> لیکن ان روایات کی سند صحیح ہونے کے بارے میں تردید کیا ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۳۵؛ مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۴.</ref> الفتن میں سنی عالم دین ابن حماد نے یوں نقل کیا ہے کہ یمانی، مدینہ میں امام مہدیؑ سے ملحق ہونگے، سفیانی اپنی لشکر مدینہ بھیج دے گا لیکن وہ دونوں مدینہ سے مکہ کی سمت نکلیں گے۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۲۳.</ref> سفیانی لشکر ان کے تعاقب میں مکہ کی جانب نکلے گا اور [[خسف بیداء|بیداء]] نامی جگہ زمین دھنس کر وہ سب نابود ہونگے۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۱۲.</ref>
* '''سفیانی سے جنگ'''؛ بعض روایات میں یمانی اور سفیانی کی لڑائی کا ذکر ہوا ہے مثال کے طور پر کسی روایت میں آیا ہے کہ جو شخص سفیانی کی آنکھ نکالتا ہے وہ صنعا سے قیام کرے گا۔<ref>نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۲۷.</ref> یا کسی اور روایت میں سفیانی سے لڑنے والا پہلا شخص قحطانی ذکر ہوا ہے۔<ref>ازدی نیشابوری، مختصر اثبات الرجعه، ۱۴۱۳ق، ح۹،  ص۲۶۱، به نقل از مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۳؛ نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۲۷.</ref>یمانی اور سفیانی کی جنگ کے بارے میں موجود روایات میں اختلاف پایا جاتا ہے؛ بعض میں یمانی کی کامیابی <ref>ازدی نیشابوری، مختصر اثبات الرجعه، ۱۴۱۳ق، ح۹،  ص۲۶۱، به نقل از مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۳.</ref> اور بعض دوسری روایات میں یمانی کی شکست<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۱۹۹.</ref> کی خبر دی گئی ہے۔ بعض مؤلفین نے ان دو قسم کی روایات کے اختلاف کو یوں حل کیا ہے کہ ہر روایت الگ الگ زمان اور مکان کی جنگ کی خبر دے رہی ہیں۔<ref> آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۳۵.</ref> لیکن ان روایات کی سند صحیح ہونے کے بارے میں تردید کیا ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۳۵؛ مهدوی‌راد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۵۴.</ref> الفتن میں سنی عالم دین ابن حماد نے یوں نقل کیا ہے کہ یمانی، مدینہ میں امام مہدیؑ سے ملحق ہونگے، سفیانی اپنی لشکر مدینہ بھیج دے گا لیکن وہ دونوں مدینہ سے مکہ کی سمت نکلیں گے۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۲۳.</ref> سفیانی لشکر ان کے تعاقب میں مکہ کی جانب نکلے گا اور [[خسف بیداء|بیداء]] نامی جگہ زمین دھنس کر وہ سب نابود ہونگے۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۱۲.</ref>
<!--
* '''فتوحات'''؛ اہل سنت کے بعض مآخذ میں ذکر ہوا ہے کہ یمانی [[قسطنطنیه]] اور [[روم]] کو فتح کرے گا<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۹۱.</ref> اور ان کے پرچم کا رنگ سفید ہوگا۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۱۹۹.</ref> لیکن شیعہ منابع میں ان علاقوں کی فتح امام زمانہؑ سے منسوب کیا گیا ہے۔<ref>رجوع کریں: نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۳۱۹.</ref>
* '''فتوحات'''؛ در برخی منابع اهل سنت، آمده است که یمانی [[قسطنطنیه]] و [[روم]] را فتح می‌کند.<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۹۱.</ref> و پرچم‌های او و یارانش به رنگ سفید است.<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیه منشورات محمدعلی بیضون، ص۱۹۹.</ref> البته در منابع شیعی فتح این مناطق به امام زمان نسبت داده شده است.<ref>برای نمونه نگاه کنید به: نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۳۱۹.</ref>


== مدعیان یمانی==
== مدعیان یمانی==
<!--
بر پایه روایتی شیعیان از زمان امام صادق(ع) انتظار یمانی را می‌کشیدند؛ او یمانی بودن طالب حق{{یادداشت|طالب حق لقب عبدالله بن یحیی کندی از بزرگان خوارج بود که در سال ۱۲۹ق علیه امویان در یمن خروج کرد.(خلیفة بن خیاط، تاریخ خلیفه، ۱۴۱۵ق، ص۲۵۰.)}} را به این دلیل که یمانی دوستدار [[علی(ع)]] است ولی طالب حق از علی بیزاری می‌جوید، رد کرد.<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۶۶۱.</ref> از قرن اول قمری افرادی خود را به عنوان یمانی، معرفی کرده‌اند. از جمله:
بر پایه روایتی شیعیان از زمان امام صادق(ع) انتظار یمانی را می‌کشیدند؛ او یمانی بودن طالب حق{{یادداشت|طالب حق لقب عبدالله بن یحیی کندی از بزرگان خوارج بود که در سال ۱۲۹ق علیه امویان در یمن خروج کرد.(خلیفة بن خیاط، تاریخ خلیفه، ۱۴۱۵ق، ص۲۵۰.)}} را به این دلیل که یمانی دوستدار [[علی(ع)]] است ولی طالب حق از علی بیزاری می‌جوید، رد کرد.<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۶۶۱.</ref> از قرن اول قمری افرادی خود را به عنوان یمانی، معرفی کرده‌اند. از جمله:
* [[عبدالرحمن بن محمد بن اشعث]] (درگذشته [[سال ۸۵ هجری قمری|۸۵ق]])؛ او در زمان [[عبدالملک بن مروان]]، علیه [[حجاج بن یوسف ثقفی]]، حاکم عراق شورش کرد و خود را  همان قحطانی نامید که اهل یمن انتظارش را می‌کشند.<ref> مسعودی، التنبیه و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۷۲؛ مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبة الثقافة الدینیة، ج۲، ص۱۸۴.</ref> ابن اشعث پس از شکست از امویان، به سیستان رفت و در آنجا از دنیا رفت.<ref> مسعودی، التنبیه و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۷۳.</ref>
* [[عبدالرحمن بن محمد بن اشعث]] (درگذشته [[سال ۸۵ هجری قمری|۸۵ق]])؛ او در زمان [[عبدالملک بن مروان]]، علیه [[حجاج بن یوسف ثقفی]]، حاکم عراق شورش کرد و خود را  همان قحطانی نامید که اهل یمن انتظارش را می‌کشند.<ref> مسعودی، التنبیه و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۷۲؛ مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبة الثقافة الدینیة، ج۲، ص۱۸۴.</ref> ابن اشعث پس از شکست از امویان، به سیستان رفت و در آنجا از دنیا رفت.<ref> مسعودی، التنبیه و الاشراف، دار الصاوی، ص۲۷۳.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,062

ترامیم