confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,062
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
احادیث میں یمانی کے قیام کو ظہور کی علامتوں میں سے شمار کیا ہے۔ [[کمال الدین و تمام النعمة (کتاب)|کمال الدین شیخ صدوق]] میں امام صادقؑ سے منقول ایک روایت میں یمانی کے قیام کو [[صیحه آسمانی]]، [[خروج سفیانی]]، [[قتل نفس زکیه]] اور [[خسف بیداء]] کے ساتھ اسے بھی ظہور کی یقینی علامتوں میں سے قرار دیا ہے۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۶۵۰، ح۷.</ref>بعض مصنفین کے مطابق یمانی کے قیام کے بارے میں 36 احادیث شیعہ اور سنی مآخذ میں ملتی ہیں۔<ref>مهدویراد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۲۶.</ref>اور ان میں سے اکثر روایات میں یمانی کا قیام، ظہور کی قطعی علامتوں سے ہونے کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔<ref>رجوع کریں؛ صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۲۸، ج۲، ص۶۴۹، ح۱؛ نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۳، ۲۵۲؛ لیثی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۲۴۴؛ ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۱۷۱.</ref>اور شیعہ روایات میں سے صرف دو روایتوں میں{{نوٹ| | احادیث میں یمانی کے قیام کو ظہور کی علامتوں میں سے شمار کیا ہے۔ [[کمال الدین و تمام النعمة (کتاب)|کمال الدین شیخ صدوق]] میں امام صادقؑ سے منقول ایک روایت میں یمانی کے قیام کو [[صیحه آسمانی]]، [[خروج سفیانی]]، [[قتل نفس زکیه]] اور [[خسف بیداء]] کے ساتھ اسے بھی ظہور کی یقینی علامتوں میں سے قرار دیا ہے۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۶۵۰، ح۷.</ref>بعض مصنفین کے مطابق یمانی کے قیام کے بارے میں 36 احادیث شیعہ اور سنی مآخذ میں ملتی ہیں۔<ref>مهدویراد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۲۶.</ref>اور ان میں سے اکثر روایات میں یمانی کا قیام، ظہور کی قطعی علامتوں سے ہونے کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔<ref>رجوع کریں؛ صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۲۸، ج۲، ص۶۴۹، ح۱؛ نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۳، ۲۵۲؛ لیثی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۲۴۴؛ ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۱۷۱.</ref>اور شیعہ روایات میں سے صرف دو روایتوں میں{{نوٹ| | ||
#قَبْلَ قِيَامِ الْقَائِمِ خَمْسُ عَلَامَاتٍ مَحْتُومَاتٍ الْيَمَانِيُّ وَ السُّفْيَانِيُّ وَ الصَّيْحَةُ وَ قَتْلُ النَّفْسِ الزَّكِيَّةِ وَ الْخَسْفُ بِالْبَيْدَاءِ.(صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۶۵۰، ح۷) | #قَبْلَ قِيَامِ الْقَائِمِ خَمْسُ عَلَامَاتٍ مَحْتُومَاتٍ الْيَمَانِيُّ وَ السُّفْيَانِيُّ وَ الصَّيْحَةُ وَ قَتْلُ النَّفْسِ الزَّكِيَّةِ وَ الْخَسْفُ بِالْبَيْدَاءِ.(صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۶۵۰، ح۷) | ||
# النِّدَاءُ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ السُّفْيَانِيُّ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ الْيَمَانِيُّ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ قَتْلُ النَّفْسِ الزَّكِيَّةِ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ كَفٌّ يَطْلُعُ مِنَ السَّمَاءِ مِنَ الْمَحْتُومِ(نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۲.)}} قطعی علامتوں سے قرار دیا گیا ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۱۷.</ref>اسی لئے بعض مصنفین نے یمانی کے قیام کو ظہور کی علامت ہونے میں تردید کیا ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۱۷-۱۹؛ مهدویراد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۲۶.</ref> | # النِّدَاءُ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ السُّفْيَانِيُّ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ الْيَمَانِيُّ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ قَتْلُ النَّفْسِ الزَّكِيَّةِ مِنَ الْمَحْتُومِ وَ كَفٌّ يَطْلُعُ مِنَ السَّمَاءِ مِنَ الْمَحْتُومِ(نعمانی، الغیبه، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۲.)}} قطعی علامتوں سے قرار دیا گیا ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۱۷.</ref>اسی لئے بعض مصنفین نے یمانی کے قیام کو ظہور کی علامت ہونے میں تردید کیا ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۱۷-۱۹؛ مهدویراد، «بررسی تطبیقی روایات یمانی از منظر فریقین»، ص۲۶.</ref> اور اس بات سے استناد کیا ہے کہ بعض کتابوں میں اس حدیث کے ساتھ قطعی ہونے کی قید ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۳۱۰، ح۴۸۳؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۲۳۳.</ref>اور احتمال دیا جاتا ہے کہ یہ قید شاید راویوں کی طرف سے روایت میں اضافہ کی گئی ہوگی۔<ref>آیتی، «یمانی درفش هدایت»، ص۱۹.</ref> | ||
== قیام کا زمان و مکان== | == قیام کا زمان و مکان== | ||
<!-- | <!-- |