confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (تمیزکاری بخش نسخہ جات) |
||
سطر 75: | سطر 75: | ||
==نسخہ جات== | ==نسخہ جات== | ||
[[آقا بزرگ تہرانی]] اپنی کتاب [[الذریعہ]] میں | [[سید محسن امین]] کا کہنا ہے کہ شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے ہیں۔<ref>امین، اعیانالشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۹۰.</ref> ایران کے قلمی نسخوں کی فہرست والی کتاب میں 853 قلمی نسخے ایران کے رقم ہوئے ہیں۔<ref>درایتی، فهرستواره دستنوشتههای ایران، ۱۳۸۹ش، ص۳۶۳-۳۸۹.</ref> ان میں سے بعض نسخے بہت پرانے ہیں؛ جن کو خود مصنف<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۸.</ref> یا ان کے معاصر مشہور فقہا جیسے علامہ حلی<ref>افراخته، «شرایعالاسلام»، ص۷۳۹.</ref> کے حضور پڑھے گئے ہیں۔ | ||
* | |||
* تہران کے کتب خانۂ مجد الدین نَصِیری، کا نسخہ جس کا تعلق سنہ 674 ہجری سے ہے۔ | [[آقا بزرگ تہرانی]] اپنی کتاب [[الذریعہ]] میں درج ذیل نسخوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں: | ||
* محمد بن اسمعیل ہرقلى کا نسخہ جو کتاب کے پہلے حصے کو شامل ہے اور 670ھ میں لکھی گئی ہے۔ کاتب نے اس نسخے کو محقق کے پاس پڑھ کر سنایا اور محقق نے اپنے قلم سے اس کی تائید کی ہے۔ | |||
* کتاب کے دوسرے حصے کا نسخہ بھی محمد بن اسماعیل ہرقلی کا ہے جو 703ھ میں لکھا گیا ہے۔ | |||
* تہران کے کتب خانۂ مجد الدین نَصِیری، کا نسخہ جس کا تعلق سنہ 674 ہجری سے ہے۔ اس نسخے کی تائید پر محقق کی اپنی تحریر اور ان کا دستخط بھی موجود ہے۔ | |||
* نجف اشرف میں کتب خانۂ [[آل طالقانی]] کا نسخہ بقلم "محمد كاظم بن محمد باقر یزدى" جس کی کتابت کا کام سنہ 1105 ہجری میں پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے۔<ref> آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج13، ص48 و 49۔</ref> | * نجف اشرف میں کتب خانۂ [[آل طالقانی]] کا نسخہ بقلم "محمد كاظم بن محمد باقر یزدى" جس کی کتابت کا کام سنہ 1105 ہجری میں پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے۔<ref> آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج13، ص48 و 49۔</ref> | ||