مندرجات کا رخ کریں

"شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

اضافہ نمودن یک بخش
(تمیزکاری و اصلاح شناسہ)
(اضافہ نمودن یک بخش)
سطر 32: سطر 32:


شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔ جن میں سے بعض وہ نسخے بھی ہیں جنہیں محقق حلی کے سامنے پڑھا بھی ہے اور انہوں نے اپنے قلم سے اس کی تائید بھی کی ہے۔ اور یہ کتاب متعدد مرتبہ مختلف ممالک میں طبع بھی ہوئی ہے۔
شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔ جن میں سے بعض وہ نسخے بھی ہیں جنہیں محقق حلی کے سامنے پڑھا بھی ہے اور انہوں نے اپنے قلم سے اس کی تائید بھی کی ہے۔ اور یہ کتاب متعدد مرتبہ مختلف ممالک میں طبع بھی ہوئی ہے۔
==مصنف اور کتاب لکھنے کا محرک==
{{اصلی|محقق حلی}}
محقق حلی (676-602ھ) کا تعلق شیعہ مشہور فقہا میں سے ہے آپ [[علامہ حلی]] کے ماموں اور استاد تھے۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۷.</ref> علامہ حلی نے آپ کو اپنے عصر کے سب سے بڑے فقیہ قرار دیا ہے۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۸۹.</ref> علامہ حلی کے علاوہ، [[ابن داوود حلی]]، علامہ حلی کے بیٹے [[فخرالمحققین]] اور علامہ حلی کے بھائی [[علی بن یوسف حلی]] بھی آپ کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۹۱-۹۲.</ref>
محقق حلی نے [[فقہ]]، [[اصول فقہ]] اور [[ علم کلام]] میں کتابیں لکھی ہیں جن میں المُختَصَرُ النّافِع (فقہ)، المُعتَبَر فی شرحِ المُختَصَر (فقہ)، نَہجُ الوُصول اِلىٰ مَعرفةِ عِلمِ الاُصول (اصول فقہ) اور المَسلَک فی اُصولِ الدّین (کلام)<ref>افندی، ریاض‌العلماء، ۱۴۳۱ق، ج۱، ص۱۰۵-۱۰۶؛ امین، اعیان الشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۹۲.</ref> شامل ہیں۔
[[محقق حلی]] کے بقول انہوں نے یہ کتاب اپنے ایک شاگرد کی تجویز پر تالیف کی ہے جنہوں نے درخواست کی تھی کہ فقہ کے اصلی احکام کو ایک مختصر کتاب میں بیان کریں۔<ref> محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۲.</ref>


==کتاب کا تعارف==
==کتاب کا تعارف==
سطر 39: سطر 47:
یہ کتاب بہترین فقہی متون میں سے ہے جو اپنی تالیف کے وقت سے اب تک [[فقیہ|فقہاء]] کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور کئی صدیوں کے دوران (سنہ 750 ہجری سے لے کر اب تک) زیر بحث اور حوزات علمیہ کے درسی متون میں سے ایک ہے۔<ref> آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج123، ص47</ref>۔<ref> امین، محسن، اعیان الشیعہ، ج4، ص90. ج9، ص160۔</ref>
یہ کتاب بہترین فقہی متون میں سے ہے جو اپنی تالیف کے وقت سے اب تک [[فقیہ|فقہاء]] کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور کئی صدیوں کے دوران (سنہ 750 ہجری سے لے کر اب تک) زیر بحث اور حوزات علمیہ کے درسی متون میں سے ایک ہے۔<ref> آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج123، ص47</ref>۔<ref> امین، محسن، اعیان الشیعہ، ج4، ص90. ج9، ص160۔</ref>


==تالیف کا محرک==
 
[[محقق حلی]] نے یہ کتاب سنہ 670 ہجری میں اپنے شاگر محمد بن محمد یا محمد بن محمود زاہدی خیاط حلبی کی تجویز پر تالیف کی ہے۔<ref>صدر حاج‌ سید جوادی، دائره المعارف تشیع، ج9، ص536۔</ref>


==کتاب کی خصوصیات==
==کتاب کی خصوصیات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089

ترامیم