مندرجات کا رخ کریں

"عصمت انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ عقائد}}
{{شیعہ عقائد}}
'''عصمت انبیاء''' سے مراد [[انبیاء]] کا خطا اور [[گناہ]] سے محفوظ ہونا ہے۔ عصمت انبیاء کو تمام [[ادیان الہی]] کا مشترکہ اصول قرار دیا جاتا ہے۔ البتہ اس کی حقیقت اور اس کے مراتب کے بارے میں ان میں اختلاف‌ پایا جاتا ہے۔ [[مسلمان]] علماء اس بات پر متفق ہیں کہ انبیاء [[شرک]] اور [[کفر]] سے پاک اور [[وحی]] کے دریافت کرنے نیز اس کی تبلیغ میں کسی قسم کی خطا اور گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں؛ لیکن انبیاء کا دوسرے گناہوں اور خطا سے بھی محفوظ ہونے اور نہ ہونے میں ان کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر مسلمان علماء کے مطابق انبیاء ان دونوں امور میں بھی معصوم ہوتے ہیں۔  
'''عصمت انبیاء''' سے مراد [[انبیاء]] کا خطا اور [[گناہ]] سے محفوظ ہونا ہے۔ عصمت انبیاء کو تمام [[ادیان الہی]] کا مشترکہ اصول قرار دیا جاتا ہے۔ البتہ اس کی حقیقت اور اس کے مراتب کے بارے میں ان میں اختلاف‌ پایا جاتا ہے۔ [[مسلمان]] علماء اس بات پر متفق ہیں کہ انبیاء [[شرک]] و [[کفر]] سے پاک اور [[وحی]] کے دریافت کرنے نیز اس کی تبلیغ میں کسی قسم کی خطا اور گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں؛ لیکن انبیاء کا دوسرے گناہوں اور خطا سے بھی محفوظ ہونے یا نہ ہونے میں ان کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر مسلمان علماء کے مطابق انبیاء ان دونوں امور میں بھی معصوم ہوتے ہیں۔  


[[قرآن]] میں انبیاء کی [[عصمت]] کے بارے میں کوئی تصریح نہیں آئی ہے، لیکن مفسرین قرآن کی بعض آیتوں مانند [[سورہ بقرہ]] آیت نمبر 36 جو [[حضرت آدم]] اور [[حوا]] کے [[بہشت]] سے نکالے جانے کے بارے میں ہے، کے ذیل میں انبیاء کی عصمت کے بارے میں بحث کرتے ہیں۔ مسلمان [[متکلمین]] انبیاء کی عصمت کو ثابت کرنے کے لئے مختلف عقلی دلائل پیش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ قرآن کی بعض آیات من جملہ [[سورہ حشر]] کی آیت نمیر 7 سے بھی استناد کرتے ہیں۔  
[[قرآن]] میں انبیاء کی [[عصمت]] کے بارے میں کوئی تصریح نہیں آئی ہے، لیکن مفسرین قرآن کی بعض آیتوں مانند [[سورہ بقرہ]] آیت نمبر 36 جو [[حضرت آدم]] اور [[حوا]] کے [[بہشت]] سے نکالے جانے کے بارے میں ہے، کے ذیل میں انبیاء کی عصمت کے بارے میں بحث کرتے ہیں۔ مسلمان [[متکلمین]] انبیاء کی عصمت کو ثابت کرنے کے لئے مختلف عقلی دلائل پیش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ قرآن کی بعض آیات من جملہ [[سورہ حشر]] کی آیت نمیر 7 سے بھی استناد کرتے ہیں۔  


انبیاء کی عصمت کے مخالفین بھی قرآن کی بعض آیات سے استناد کرتے ہیں جو تمام انبیاء کی عصمت یا کم از کم بعض انبیاء کی عصمت کے ساتھ سازگار نہیں ہیں۔ ان کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ یہ آیات [[متشابہ]] آیات ہیں جن کی [[تأویل]] و [[تفسیر]] کے لئے ان کو [[محکمات]] کی طرف ارجاع دینا ضروری ہے۔ اسی طرح وہ آیات جو انبیاء کی عصمت کے ساتھ ناسازگار ہیں ان کو [[ترک اولی]] پر حمل کیا جاتا ہے جو گناہ اور خطا کی متعارف معانی سے متفاوت معانی پر دلالت کرتا ہے۔
انبیاء کی عصمت کے مخالفین بھی قرآن کی بعض آیات سے استناد کرتے ہیں جو تمام انبیاء کی عصمت یا کم از کم بعض انبیاء کی عصمت کے ساتھ سازگار نہیں ہیں۔ ان کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ یہ آیات [[متشابہ]] آیات ہیں جن کی [[تأویل]] و [[تفسیر]] کے لئے ان کو [[محکمات]] کی طرف ارجاع دینا ضروری ہے۔ اسی طرح وہ آیات جو انبیاء کی عصمت کے ساتھ ناسازگار ہیں ان کو [[ترک اولی]] پر حمل کیا جاتا ہے جو گناہ اور خطا کے متعارف معانی سے متفاوت معانی پر دلالت کرتی ہیں۔
== مفہوم‌ شناسی ==
== مفہوم‌ شناسی ==
عصمت انبیاء سے مراد [[انبیاء]] کا ہر قسم کی [[گناہ]] اور بدی <ref>معرفت،‌ «عصمت پیامبران»، ص۷۔</ref> نیز [[وحی]] کے دریافت اور ابلاغ میں ان کا خطا سے منزہ ہونا ہے۔<ref>سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۶، ص۴۸-۴۹۔</ref> عصمت، انبیاء کی اندرونی صفت ہے جس کے باعث وہ نیک اعمال کو برے اعمال سے واضح اور آشکار طور پر تشخیص دے سکتے ہیں۔<ref>تمیمی آمدی، غرر الحکم، ۱۳۹۰ش، ص۶۷۲؛ معرفت،‌ «عصمت پیامبران»، ص۶۔</ref>
عصمت انبیاء سے مراد [[انبیاء]] کا ہر قسم کی [[گناہ]] اور بدی <ref>معرفت،‌ «عصمت پیامبران»، ص۷۔</ref> نیز [[وحی]] کے دریافت اور ابلاغ میں ان کا خطا سے منزہ ہونا ہے۔<ref>سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۶، ص۴۸-۴۹۔</ref> عصمت، انبیاء کی اندرونی صفت ہے جس کے باعث وہ نیک اعمال کو برے اعمال سے واضح اور آشکار طور پر تشخیص دے سکتے ہیں۔<ref>تمیمی آمدی، غرر الحکم، ۱۳۹۰ش، ص۶۷۲؛ معرفت،‌ «عصمت پیامبران»، ص۶۔</ref>
گمنام صارف