مندرجات کا رخ کریں

"اصحاب کہف" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:سنگ نگاره اصحاب کهف واقع در بوسنی هرزگوین.jpg|تصغیر|[[بوسنیا و ہرزیگووینا]] میں پتھر پر اصحاب کہف کی تصویر]]
[[ملف:سنگ نگاره اصحاب کهف واقع در بوسنی هرزگوین.jpg|تصغیر|[[بوسنیا و ہرزیگووینا]] میں پتھر پر اصحاب کہف کی تصویر]]
'''اَصْحابِ کَہْف''' یا '''یاران غار'''، ان با [[ایمان]] عیسائی جوانوں کو کہا جاتا ہے جو قدیم روم کے حکمران دقیانوس <small>(201-251 ء)</small> کے ظلم سے بچنے کے لئے ایک غار میں چھپ گئے۔ یہ لوگ سوائے ایک چرواہے اور اس کے کتے کے سب کے سب امراء اور حکومت کے درباریوں میں سے تھے جنہوں نے اپنے ایمان کی حفاظت اور دقیانوس کے مظالم سے بچنے کیلئے ایک غار میں پناہ لی۔ وہاں پہنچ کر ان سب پر نیند طاری ہو گئی وہ لوگ 309 سال تک سوتے رہے۔ [[قرآن کریم]] میں [[سورہ کہف]] کی [[آیت]] نمبر 8 سے 26 میں ان کی داستان کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح عیسائی منابع میں بھی اس داستان سے متعلق وقایع کا تذکرہ ملتا ہے۔ [[شیعہ]] [[احادیث]] میں اصحاب کہف کو [[امام مہدیؑ]] کے اصحاب میں شمار کیا گیا ہے۔
'''اَصْحابِ کَہْف''' یا '''یاران غار'''، ان با [[ایمان]] عیسائی جوانوں کو کہا جاتا ہے جو قدیم روم کے حکمران دقیانوس <small>(201-251 ء)</small> کے ظلم سے بچنے کے لئے ایک غار میں پناہ لئے تھے۔ یہ لوگ سوائے ایک چرواہے اور اس کے کتے کے سب کے سب امراء اور حکومت کے درباریوں میں سے تھے۔ وہاں پہنچ کر ان سب پر نیند طاری ہو گئی وہ لوگ 309 سال تک سوئے رہے۔ [[قرآن کریم]] میں [[سورہ کہف]] کی [[آیت]] نمبر 8 سے 26 میں ان کی داستان کا ذکر آیا ہے۔ اسی طرح عیسائی منابع میں بھی اس داستان کا تذکرہ ملتا ہے۔ [[شیعہ]] [[احادیث]] میں اصحاب کہف کو [[امام مہدیؑ]] کے اصحاب میں شمار کیا گیا ہے۔


یہ واقعہ کس جگہ رونما ہوا اور مذکورہ غار کہاں پر واقع ہے؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مشہور قول کی بنا پر یہ غار موجودہ [[ترکی]] کے صوبہ ازمیر میں اِفِسوس (اِفِسُس) نامی شہر میں واقع ہے۔ ایرانی ٹیلی ویژن پر [[مردان آنجلس (ٹی وی سیریل)|مردان آنجلس]] نامی ٹی وی سیریل اسی واقعہ پر بنایا گیا ہے جس کا اردو میں ترجمہ، "اصحاب کہف" کے نام سے کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ کس جگہ رونما ہوا اور مذکورہ غار کہاں پر واقع ہے؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مشہور قول کی بنا پر یہ غار موجودہ [[ترکی]] کے صوبہ ازمیر میں اِفِسوس (اِفِسُس) نامی شہر میں واقع ہے۔ ایرانی ٹیلی ویژن پر [[مردان آنجلس (ٹی وی سیریل)|مردان آنجلس]] نامی ٹی وی سیریل اسی واقعہ پر بنایا گیا ہے جس کا اردو میں ترجمہ، "اصحاب کہف" کے نام سے کیا گیا ہے۔


==داستان==
==داستان==
اَصْحابِ کَہْف (غار کے لوگ) حضرت عیسی کے ماننے والے ان با [[ایمان]] جوانوں کو کہا جاتا ہے جو روم باستان کے حکمران دقیانوس (201-251 ء) کے دور میں زندگی گزارتے تھے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ لوگ سوائے ایک چرواہا اور اس کے کتے کے سب کے سب امراء اور حکومت کے درباریوں میں سے تھے جنہوں نے اپنے ایمان کی حفاظت اور  دقیانوس کے مظالم سے بچنے کیلئے ایک غار میں پناہ لیا۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۲۵۔</ref>  وہاں پہنچ کر تھکاوٹ کی وجہ سے سب پر نیند طاری ہو گئی جو 300 سال طول پکڑ گئی۔<ref>سورہ کہف،آیہ۲۵۔</ref>  
اَصْحابِ کَہْف (غار کے لوگ) [[حضرت عیسی]] کے ماننے والے ان با [[ایمان]] جوانوں کو کہا جاتا ہے جو روم باستان کے حکمران دقیانوس (201-251 ء) کے دور میں زندگی گزارتے تھے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ لوگ سوائے ایک چرواہا اور اس کے کتے کے سب کے سب امراء اور حکومت کے درباریوں میں سے تھے جنہوں نے اپنے ایمان کی حفاظت اور  دقیانوس کے مظالم سے بچنے کیلئے ایک غار میں پناہ لئے تھے۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۲۵۔</ref>  وہاں پہنچ کر تھکاوٹ کی وجہ سے سب پر نیند طاری ہو گئی جو 300 سال طول پکڑ گئی۔<ref>سورہ کہف،آیہ۲۵۔</ref>  


[[خدا]] نے ان پر ایک ایسی حالت طاری کی تھی کہ جو بھی انہیں دیکھتے وہ یہی گمان کرتے تھے کہ یہ لوگ بیدار ہیں حالانکہ یہ لوگ سوئے ہوئے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۳، ص‌۲۵۶۔</ref> اتنی مدت سونے کے بعد جب یہ لوگ بیدار ہوئے تو یہی خیال کرتے تھے کہ وہ چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں سوئے ہیں۔<ref>سورہ کہف،آیہ۱۸و۱۹</ref> یہ خیال ان کے ذہن میں اس لئے آیا چونکہ جس وقت یہ لوگ غار میں داخل ہو رہے تھے تو اس وقت دن کا آغاز تھا اور جب بیدار ہوئے تو دن کا آخری پهر تھا۔<ref>طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۲ش، ج‌۲، ص‌۳۵۷۔ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۲، ص‌۳۷۳۔</ref>بیدار ہونے کے بعد انہوں نے ایک کو شہر بھیجا تاکہ کچھ کھانے پینے کا بندوبست کیا جا سکے۔<ref>سورہ کہف،آیات۱۸و۱۹</ref>
[[خدا]] نے ان پر ایک ایسی حالت طاری کی تھی کہ جو بھی انہیں دیکھتے وہ یہی گمان کرتے تھے کہ یہ لوگ بیدار ہیں حالانکہ یہ لوگ سوئے ہوئے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۳، ص‌۲۵۶۔</ref> اتنی مدت سونے کے بعد جب یہ لوگ بیدار ہوئے تو یہی خیال کرتے تھے کہ وہ چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں سوئے ہیں۔<ref>سورہ کہف،آیہ۱۸و۱۹</ref> یہ خیال ان کے ذہن میں اس لئے آیا چونکہ جس وقت یہ لوگ غار میں داخل ہو رہے تھے تو اس وقت دن کا آغاز تھا اور جب بیدار ہوئے تو دن کا آخری پهر تھا۔<ref>طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۲ش، ج‌۲، ص‌۳۵۷۔ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۲، ص‌۳۷۳۔</ref>بیدار ہونے کے بعد انہوں نے ایک کو شہر بھیجا تاکہ کچھ کھانے پینے کا بندوبست کیا جا سکے۔<ref>سورہ کہف،آیات۱۸و۱۹</ref>
سطر 14: سطر 14:
اصحاب کہف میں کتنے لوگ شامل تھے؟ اس حوالے سے تاریخی اور حدیثی منابع میں اختلاف‌ پایا جاتا ہے۔ عیسائی منابع میں ان کی تعداد 7، 5 اور 13 تک بتائی گئی ہے۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> اسی طرح ان منابع میں ان کا نام کچھ یوں ہے: مکسملینا، یلمیخا، دیمومدس (دیموس)، امبلیکوس، مرطونس، بیرونس اور کشطونس۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> لیکن [[محمد بن جریر طبری صغیر|طبری]] نے ان کا نام یوں ذکر کیا ہے: مکسلمینا، محسلمینا، یملیخا، مرطونس، کسطونس، ویبورس، ویکرنوس، یطبیونس اور قالوش۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۷۶۔</ref>
اصحاب کہف میں کتنے لوگ شامل تھے؟ اس حوالے سے تاریخی اور حدیثی منابع میں اختلاف‌ پایا جاتا ہے۔ عیسائی منابع میں ان کی تعداد 7، 5 اور 13 تک بتائی گئی ہے۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> اسی طرح ان منابع میں ان کا نام کچھ یوں ہے: مکسملینا، یلمیخا، دیمومدس (دیموس)، امبلیکوس، مرطونس، بیرونس اور کشطونس۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> لیکن [[محمد بن جریر طبری صغیر|طبری]] نے ان کا نام یوں ذکر کیا ہے: مکسلمینا، محسلمینا، یملیخا، مرطونس، کسطونس، ویبورس، ویکرنوس، یطبیونس اور قالوش۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۷۶۔</ref>


قرآن کریم میں اصحاب کہف کی تعداد کی طرف کوئی تصریح موجود نہیں ہے صرف ان کی تعداد سے متعلق لوگوں کے اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آیا ہے کہ بعض کہتے ہیں کتے سمیت ان کی تعداد 4 ہیں، بعض ان کی تعداد 6 اور بعض آٹھ بتاتے ہیں۔<ref>سورہ کہف،آیات۲۲،۱۸۔</ref> بعض مفسرین کا خیال ہے کہ قرآن مجید نے تیسرے نظریے کو اپنایا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۳، ص‌۲۶۷،۲۶۸ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۲، ص‌۳۸۳۔</ref>
قرآن کریم میں اصحاب کہف کی تعداد کی طرف کوئی تصریح موجود نہیں ہے صرف ان کی تعداد سے متعلق لوگوں کے اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں یوں آیا ہے کہ "بعض کہتے ہیں کتے سمیت ان کی تعداد 4 ہیں، بعض ان کی تعداد 6 اور بعض آٹھ بتاتے ہیں"۔<ref>سورہ کہف،آیات۲۲،۱۸۔</ref> بعض مفسرین کا خیال ہے کہ قرآن مجید نے تیسرے نظریے کو اپنایا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۳، ص‌۲۶۷،۲۶۸ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۲، ص‌۳۸۳۔</ref>


===قرآن کی روشنی میں===
===قرآن کی روشنی میں===
{{اصلی|سورہ کہف}}
{{اصلی|سورہ کہف}}
سورہ کہف کی [[آیت]] نمبر 8 سے 26 تک میں اصحاب کہف کی داستان بیان ہوئی ہے۔ ان آیات میں اصحاب کہف کے ہدایت یافتہ ہونے، [[خدا]] پر [[ایمان]] رکھنے، [[کفر|کافروں]] کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے، غار میں پناہ لینے، خدا کے حکم ان کا سینکڑوں سال زندہ رہنے، اس کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور لوگوں کے ساتھ ان کی گفتگو اور آخر کار حقیقت کے آشکار ہونے کی طرف اشارہ کرنے کے ساتھ ساتھ کافروں کا [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ اس مسئلے میں ہونے والی گفتگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>معموری، تحلیل ساختار روایت در قرآن، ۱۳۹۲ش، ص۱۶۰۔</ref>
سورہ کہف کی [[آیت]] نمبر 8 سے 26 تک میں اصحاب کہف کی داستان بیان ہوئی ہے۔ ان آیات میں اصحاب کہف کے ہدایت یافتہ ہونے، [[خدا]] پر [[ایمان]] رکھنے، [[کفر|کافروں]] کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے، غار میں پناہ لینے، خدا کے حکم سے ان کا سینکڑوں سال زندہ رہنے، اس کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور لوگوں کے ساتھ ان کی گفتگو اور آخر کار حقیقت کے آشکار ہونے کی طرف اشارہ کرنے کے ساتھ ساتھ کافروں کا [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ اس مسئلے میں ہونے والی گفتگو کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>معموری، تحلیل ساختار روایت در قرآن، ۱۳۹۲ش، ص۱۶۰۔</ref>


قرآن کے مطابق انہوں نے 309 سال غار میں نیند کی حالت میں گزاریں۔<ref>سورہ کہف، آیہ۲۴۔</ref>
قرآن کے مطابق انہوں نے 309 سال غار میں نیند کی حالت میں گزاریں۔<ref>سورہ کہف، آیہ۲۴۔</ref>


===اصحاب کہف اور اصحاب رقیم===
===اصحاب کہف اور اصحاب رقیم===
سورہ کہف کی آیت نمبر 9 میں "الرقیم" کو "الکہف" پر عطف کر کے یوں آیا ہے: <font color=green>{{حدیث|"اَم ‌حَسِبتَ اَنَّ اَصحبَ الکهفِ والرَّقیمِ۔۔۔"}} </font>یہاں پر مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا اصحاب کہف اور اصحاب رقیم ایک ہی گروہ کے دو نام ہیں یا دو علیحدہ گروہ ہیں۔ اگر ایک ہے تو اصحاب رقیم کیلئے کوئی الگ [[شأن نزول]] کی ضرورت نہیں لیکن اگر جدا ہیں تو علیحدہ شأن نزول کی ضرورت ہے۔ لفظ رقیم کے بارے میں بعض مفسرین نے کہا ہے که یہ اس غار کے نزدیک ایک دیہات کا نام ہے۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۱۔</ref>
سورہ کہف کی آیت نمبر 9 میں "الرقیم" کو "الکہف" پر عطف کر کے یوں آیا ہے: {{قرآن کا متن|"اَم ‌حَسِبتَ اَنَّ اَصحبَ الکهفِ والرَّقیمِ..."}} یہاں پر مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا اصحاب کہف اور اصحاب رقیم ایک ہی گروہ کے دو نام ہیں یا دو علیحدہ گروہ ہیں۔ اگر ایک ہے تو اصحاب رقیم کیلئے کوئی الگ [[شأن نزول]] کی ضرورت نہیں لیکن اگر جدا ہیں تو علیحدہ شأن نزول کی ضرورت ہے۔ لفظ رقیم کے بارے میں بعض مفسرین نے کہا ہے کہ یہ اس غار کے نزدیک ایک دیہات کا نام ہے۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۱۔</ref>


===احادیث کی روشنی میں===
===احادیث کی روشنی میں===
احادیث میں اصحاب کہف کو امیر اور حکمران گھرانے کے جوانوں کے طور پر جانا گیا ہے جو کسی بڑے عید کے دن شہر سے باہر چلے جاتے ہیں۔ خدا ان کے دلوں کو ہدایت کے نور سے منور فرماتے ہیں یوں یہ لوگ خدا پر ایمان لے آتے ہیں۔ اگرچہ جوانی کی ابتداء میں یہ لوگ ایک دوسرے سے اپنا ایمان چھپاتے تھے لیکن رفتہ رفتہ انہوں نے ایک دوسرے کو اپنے ایمان لانے سے باخبر کرائے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۵، ص۲۵۶۔</ref> بعض احادیث کی روشنی میں دقیانوس نے اصحاب کہف کو ایک مدت تک مہلت دیا تاکہ وہ اپنے ایمان سے پلٹ آئیں۔ انہوں نے اس فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے غار میں پناہگزین ہوئے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۵، ص۲۵۳۔</ref> بعض اور احادیث میں انہیں بادشاہ کا امین اور رازدار قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۵، ص۲۵۳۔</ref>
[[احادیث]] میں اصحاب کہف کو امیر اور حکمران گھرانے کے جوانوں کے طور پر جانا گیا ہے جو کسی بڑے عید کے دن شہر سے باہر چلے جاتے ہیں۔ خدا ان کے دلوں کو ہدایت کے نور سے منور فرماتے ہیں یوں یہ لوگ خدا پر ایمان لے آتے ہیں۔ اگرچہ جوانی کی ابتداء میں یہ لوگ ایک دوسرے سے اپنا ایمان چھپاتے تھے لیکن رفتہ رفتہ انہوں نے ایک دوسرے کو اپنے ایمان سے باخبر کرائے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۵، ص۲۵۶۔</ref> بعض احادیث کی روشنی میں دقیانوس نے اصحاب کہف کو ایک مدت تک مہلت دیا تاکہ وہ اپنے ایمان سے پلٹ آئیں۔ انہوں نے اس فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے غار میں پناہگزین ہوئے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۵، ص۲۵۳۔</ref> بعض احادیث میں انہیں بادشاہ کا امین اور رازدار قرار دیا گیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۵، ص۲۵۳۔</ref>


==امام مہدیؑ کے اصحاب میں ان کا شمار==
==امام مہدیؑ کے اصحاب میں ان کا شمار==
[[شیعہ]] احادیث میں آیا ہے کہ امام زمانہؑ کی [[ظہور حضرت مہدی|ظہور]] کی وقت اصحاب کہف [[رجعت]] کرکے آپؑ کے اصحاب میں شامل ہونگے۔<ref>دیلمی، ارشادالقلوب، ۱۳۷۷ش، ص۲۸۶۔</ref> [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: جب [[قائم آل محمد]] ظہور کریں گے تو کچھ لوگ [[کعبہ]] کے پیچھے سے ظاہر ہونگے جن میں سے سات(7) نفر اصحاب کہف ہونگے۔<ref>طبسی، چشم‌اندازی بہ حکومت مہدی(عج)، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۱۔</ref> حلبی روایت کرتے ہیں کہ اصحاب کہف [[مہدی موعودؑ]] کے وزیروں میں سے ہونگے۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ۱۳۸۰ش، ص۴۸۵۔</ref> امام صادقؑ سے ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ جب [[دابۃ الارض]] خارج ہوگا تو خداوندعالم اصحاب کہف کو ان کے کتے سمیت اٹھائے جائیں گے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۲۷۵ و ج۵۳، ص۸۵۔</ref>
[[شیعہ]] احادیث میں آیا ہے کہ امام زمانہؑ کے [[ظہور حضرت مہدی|ظہور]] کے وقت اصحاب کہف [[رجعت]] کرکے آپؑ کے اصحاب میں شامل ہونگے۔<ref>دیلمی، ارشادالقلوب، ۱۳۷۷ش، ص۲۸۶۔</ref> [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: جب [[قائم آل محمد]] ظہور کریں گے تو کچھ لوگ [[کعبہ]] کے پیچھے سے ظاہر ہونگے جن میں سے سات(7) نفر اصحاب کہف ہونگے۔<ref>طبسی، چشم‌اندازی بہ حکومت مہدی(عج)، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۱۔</ref> حلبی روایت کرتے ہیں کہ اصحاب کہف [[مہدی موعودؑ]] کے وزیروں میں سے ہونگے۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ۱۳۸۰ش، ص۴۸۵۔</ref> امام صادقؑ سے ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ جب [[دابۃ الارض]] خارج ہوگا تو خداوندعالم اصحاب کہف کو ان کے کتے سمیت اٹھائے گے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۲۷۵ و ج۵۳، ص۸۵۔</ref>


==دوسرے ادیان میں ان کا تذکرہ==
==دوسرے ادیان میں ان کا تذکرہ==
اصحاب کہف کی داستان ان معدود داستان‌وں میں سے ہے جس کا تذکرہ یہودی منابع میں نہیں ہوا ہے لیکن عیسائی منابع میں اس کا تذکرہ ہوا ہے۔ اس عیسائی منابع میں بھی یہ داستان تقریبا اسی شکل میں نقل ہوئی ہے جس طرح اسلامی منابع میں نقل ہوئی ہے اور عیسائیوں کی یہاں یہ داستان "شہر اِفِسوس(اِفِسُس) کے سات سوئے ہوئے" کے نام سے معروف ہے۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ص‌۸۸۔</ref>
اصحاب کہف کی داستان ان معدود داستان‌وں میں سے ایک ہے جس کا تذکرہ یہودی منابع میں نہیں آیا ہے لیکن عیسائی منابع میں اس کا تذکرہ آیا ہے۔ عیسائی منابع میں بھی یہ داستان تقریبا اسی شکل میں نقل ہوئی ہے جس طرح اسلامی منابع میں نقل ہوئی ہے اور عیسائیوں کے یہاں یہ داستان "شہر اِفِسوس(اِفِسُس) کے سات سوئے ہوئے" کے نام سے معروف ہے۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ص‌۸۸۔</ref>
[[ملف:غار منسوب به اصحاب کهف در افسس ترکیه.jpg|180px|تصغیر|[[ترکی]] کے شہر اِفِسوس میں اصحاب کہف سے منسوب غار]]
[[ملف:غار منسوب به اصحاب کهف در افسس ترکیه.jpg|180px|تصغیر|[[ترکی]] کے شہر اِفِسوس میں اصحاب کہف سے منسوب غار]]
===مستشرقین کے آثار میں ان کا تذکرہ===
===مستشرقین کے آثار میں ان کا تذکرہ===
اصحاب کہف کی داستان پہلی بار کلیسائے [[شام]] کے خلیفہ "ژاک" نے پانچویں صدی عیسوی یعنی ظہور [[اسلام]] سے سو سال پہلے اپنے ایک رسالے میں سریانی زبان میں نقل ہوئی ہے۔ ان کے بعد "ادوارد گیپون" نے اپنی کتاب "سقوط امپرطوری روم" میں اس داستان کا تذکرہ کیا ہے۔<ref>مجدوب، اصحاب کہف در تورات و انجیل و قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۱۵۔</ref> اسی طرح فرانس کے ایک مستشرق "لویی ماسینیون" نے سنہ 1961ء میں اصحاب کہف پر ایک تحقیق انجام دیا جسے اس نے فرانسیسی زبان میں "سات سوئے ہوئے" کے نام سی شایع کیا۔<ref>مجدوب، اصحاب کہف در تورات و انجیل و قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۶۲۔</ref> دوسری طرف سے "یونگ‌" نے اصحاب‌ کہف‌ کی داستان‌ کو [[حضرت خضر]] کی داستان‌ سے مقایسہ کرکے تجدید حیات‌ اور دوبارہ زندہ ہونے کے موضوع کی طرف اشارہ کیا ہے۔{{حوالہ درکار}}
اصحاب کہف کی داستان پہلی بار پانچویں صدی عیسوی یعنی ظہور [[اسلام]] سے سو سال پہلے کلیسائے [[شام]] کے خلیفہ "ژاک" کے رسالے میں سریانی زبان میں نقل ہوئی ہے۔ ان کے بعد "ادوارد گیپون" نے اپنی کتاب "سقوط امپرطوری روم" میں اس داستان کا تذکرہ کیا ہے۔<ref>مجدوب، اصحاب کہف در تورات و انجیل و قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۱۵۔</ref> اسی طرح فرانس کے ایک مستشرق "لویی ماسینیون" نے سنہ 1961ء میں اصحاب کہف پر ایک تحقیق کی جسے اس نے فرانسیسی زبان میں "سات سوئے ہوئے" کے نام سے شایع کیا۔<ref>مجدوب، اصحاب کہف در تورات و انجیل و قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۶۲۔</ref> دوسری طرف سے "یونگ‌" نے اصحاب‌ کہف‌ کی داستان‌ کو [[حضرت خضر]] کی داستان‌ سے مقایسہ کرکے تجدید حیات‌ اور دوبارہ زندہ ہونے کے موضوع کی طرف اشارہ کیا ہے۔{{حوالہ درکار}}


==باقیماندہ آثار==
==باقیماندہ آثار==
[[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق جس شہر میں اصحاب کہف ساکن تھے اس کا نام اِفِسوس (اِفِسُس) ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ شہر بر صغیر کے شہروں میں سے ایک شہر تھا۔ اس وقت اس شہر کے صرف کھنڈرات موجود ہیں اور موجودہ ترکی کے صوبہ ازمیر سے تین کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>سامی، قاموس الاعلام ترکی، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۵۰۶ و ج۲، ص۱۰۰۱۔</ref> اس شہر کے ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر ایک غار موجود ہے، ترکی کے لوگ اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے اس کی [[زیارت]] کرتے ہیں۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۳۵۲۔</ref>اس غار کے اندر سینکڑوں قبروں کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔
[[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق جس شہر میں اصحاب کہف ساکن تھے اس کا نام اِفِسوس (اِفِسُس) ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ شہر بر صغیر کے شہروں میں سے ایک تھا۔ اس وقت اس شہر کے صرف کھنڈرات موجود ہیں اور موجودہ ترکی کے صوبہ ازمیر سے تین کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>سامی، قاموس الاعلام ترکی، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۵۰۶ و ج۲، ص۱۰۰۱۔</ref> اس شہر کے ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر ایک غار ہے، ترکی کے لوگ اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے اس کی [[زیارت]] کرتے ہیں۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۳۵۲۔</ref>اس غار کے اندر سینکڑوں قبروں کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔


اسی طرح [[اردن]] کے دارالخلافہ اُمان کے سات کیلومیٹر کے فاصلے پر دو شہروں رقیم(رجیب) اور ابوعلند کے درمیان ایک غار موجود ہے جس کے اوپر ایک [[مسجد]] بنائی گئی ہے جس کے متعلق بعض آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غار وہی غار اصحاب کہف ہے۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۱۹۴۔</ref> اس غار کے بارے میں ایک کتاب بھی لکھی گئی ہے جس کا نام "اکتشاف کہف اہل الکہف" ہے۔
اسی طرح [[اردن]] کے دارالخلافہ عمان سے سات کیلومیٹر کے فاصلے پر دو شہروں رقیم(رجیب) اور ابوعلند کے درمیان ایک غار ہے جس کے اوپر ایک [[مسجد]] بنائی گئی ہے جس کے متعلق بعض آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غار اصحاب کہف کا غار ہے۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۱۹۴۔</ref> اس غار کے بارے میں ایک کتاب بھی لکھی گئی ہے جس کا نام "اکتشاف کہف اہل الکہف" ہے۔
اسی طرح ایک اور غار جس کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ غار اصحاب کہف ہے، وہ [[شام]] کے شہر [[دمشق]] کے قریب واقع ہے۔ اسی طرح [[فلسطین]] کے شہر بتراء میں واقع غار جو دمشق کے کوہ قاسیون کے نزدیک واقع ہے، شمالی یورپ کے شبہ جزیرہ اسکاندیناوی میں واقع غار اور منطقہ قفقاز کے شہر [[نخجوان]] میں واقع غار کو بھی آقار قدیمہ کے ماہرین اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے یاد کرتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>
اسی طرح ایک اور غار جس کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اصحاب کہف کا غار ہے، وہ [[شام]] کے شہر [[دمشق]] کے قریب واقع ہے۔ اسی طرح [[فلسطین]] کے شہر بتراء میں واقع غار جو دمشق کے کوہ قاسیون کے نزدیک واقع ہے، شمالی یورپ کے شبہ جزیرہ اسکاندیناوی میں واقع غار اور منطقہ قفقاز کے شہر [[نخجوان]] میں واقع غار کو بھی آقار قدیمہ کے ماہرین اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے یاد کرتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>


[[علامہ طباطبایی|علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان|المیزان]] میں اس بات کے معتقد ہیں کہ ترکی کے شہر اِفِسوس میں موجود غار کے اوپر غار اصحاب کہف کا اطلاق زیادہ مناسب لگتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>
[[علامہ طباطبایی|علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان|المیزان]] میں اس بات کے معتقد ہیں کہ ترکی کے شہر اِفِسوس میں موجود غار کے اوپر غار اصحاب کہف کا اطلاق زیادہ مناسب لگتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>
سطر 48: سطر 48:


==ٹی وی سیریل اصحاب کہف==
==ٹی وی سیریل اصحاب کہف==
اصحاب کہف کے بارے میں ایران کے ایک مشہور فیلم نگار {{حدیث|[[فرج اللہ سلحشور]]}} نے سنہ 1376 ھ.ش میں ایک ٹی وی سیریل بنایا جسے ایران کے ٹیلیویژن پر کئی بار نشر کیا جا چکا ہے اور اس کا اردو ترجمہ [[اصحاب کہف (ٹی وی سیریل)|اصحاب کہف]] کے نام کیا گیا ہے جو اردو زبان طبقوں میں خاصی شہرت کا حامل ہے۔ سنہ 1377ش کو ایران کے سابق صدر [[سید محمد خاتمی]] کی واتیکان سفر کے موقع پر انہوں نے اسے پاپ ژانپل دوم کو بطور ہدیہ پیش کیا۔<ref>[http://sharghdaily۔ir/Modules/News/PrintVer۔aspx?Src=Main&News_Id=28355 روزنامہ شرق، خیلی دور، خیلی نزدیک]</ref> یہ سیریل بعض دیگر مسلم ممالک من جملہ [[مصر]] اور پاکستان وغیرہ میں بھی منتشر ہو چکا ہے۔<ref>[http://www۔afkarnews۔ir/%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%D9%81%D8%B1%D9%87%D9%86%DA%AF-%D9%87%D9%86%D8%B1-6/235204-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%AA-%D8%B3%D9%84%D9%81%DB%8C-%D9%87%D8%A7-%D8%A8%D8%A7-%D9%BE%D8%AE%D8%B4-%D8%B3%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%84-%D9%85%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%A2%D9%86%D8%AC%D9%84%D8%B3 مخالفت سلفی‌ہا با پخش سریال «مردان آنجلس»]</ref>
اصحاب کہف کے بارے میں ایران کے ایک مشہور فیلم نگار {{حدیث|[[فرج اللہ سلحشور]]}} نے سنہ 1376 ھ.ش میں ایک ٹی وی سیریل بنایا جسے ایران کے ٹیلیویژن پر کئی بار نشر کیا جا چکا ہے اور اس کا اردو ترجمہ [[اصحاب کہف (ٹی وی سیریل)|اصحاب کہف]] کے نام سے کیا گیا ہے جو اردو زبان طبقوں میں خاصی شہرت کا حامل ہے۔ سنہ 1377ش کو ایران کے سابق صدر [[سید محمد خاتمی]] کی واتیکان سفر کے موقع پر انہوں نے اسے پاپ ژانپل دوم کو بطور ہدیہ پیش کیا۔<ref>[http://sharghdaily۔ir/Modules/News/PrintVer۔aspx?Src=Main&News_Id=28355 روزنامہ شرق، خیلی دور، خیلی نزدیک]</ref> یہ سیریل بعض دیگر مسلم ممالک من جملہ [[مصر]] اور پاکستان وغیرہ میں بھی منتشر ہو چکا ہے۔<ref>[http://www۔afkarnews۔ir/%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%D9%81%D8%B1%D9%87%D9%86%DA%AF-%D9%87%D9%86%D8%B1-6/235204-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%AA-%D8%B3%D9%84%D9%81%DB%8C-%D9%87%D8%A7-%D8%A8%D8%A7-%D9%BE%D8%AE%D8%B4-%D8%B3%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%84-%D9%85%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%A2%D9%86%D8%AC%D9%84%D8%B3 مخالفت سلفی‌ہا با پخش سریال «مردان آنجلس»]</ref>


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات2}}
== مآخذ==
== مآخذ==
{{ستون آ|2}}
{{مآخذ}}
* المجدوب، احمد علی، اصحاب کہف در تورات، انجیل و قرآن، مترجم: سیدمحمد صادق عارف، تہران، رشد، ۱۳۸۰ش۔
* المجدوب، احمد علی، اصحاب کہف در تورات، انجیل و قرآن، مترجم: سیدمحمد صادق عارف، تہران، رشد، ۱۳۸۰ش۔
* الحکیم، توفیق، اصحاب الکہف، ترجمہ: بتول مشیریان، چاپ اول، تہران، ارمغان، ۱۳۸۲۔
* الحکیم، توفیق، اصحاب الکہف، ترجمہ: بتول مشیریان، چاپ اول، تہران، ارمغان، ۱۳۸۲۔
سطر 75: سطر 75:
* پایگاہ اطلاع رسانی روزنامہ شرق،[http://sharghdaily۔ir/Modules/News/PrintVer۔aspx?Src=Main&News_Id=28355 خیلی دور، خیلی نزدیک۔] تاریخ بازدید: ۲۰ دی ۱۳۹۶۔
* پایگاہ اطلاع رسانی روزنامہ شرق،[http://sharghdaily۔ir/Modules/News/PrintVer۔aspx?Src=Main&News_Id=28355 خیلی دور، خیلی نزدیک۔] تاریخ بازدید: ۲۰ دی ۱۳۹۶۔
* پایگاہ اطلاع رسانی افکار نیوز،[http://www۔afkarnews۔ir/%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%D9%81%D8%B1%D9%87%D9%86%DA%AF-%D9%87%D9%86%D8%B1-6/235204-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%AA-%D8%B3%D9%84%D9%81%DB%8C-%D9%87%D8%A7-%D8%A8%D8%A7-%D9%BE%D8%AE%D8%B4-%D8%B3%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%84-%D9%85%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%A2%D9%86%D8%AC%D9%84%D8%B3 مخالفت سلفی‌ہا با پخش سریال «مردان آنجلس»۔] تاریخ درج خبر: ۱۳۹۲/۰۳/۲۲، تاریخ بازدید: ۲۰ دی ۱۳۹۶۔
* پایگاہ اطلاع رسانی افکار نیوز،[http://www۔afkarnews۔ir/%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%D9%81%D8%B1%D9%87%D9%86%DA%AF-%D9%87%D9%86%D8%B1-6/235204-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%AA-%D8%B3%D9%84%D9%81%DB%8C-%D9%87%D8%A7-%D8%A8%D8%A7-%D9%BE%D8%AE%D8%B4-%D8%B3%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%84-%D9%85%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%A2%D9%86%D8%AC%D9%84%D8%B3 مخالفت سلفی‌ہا با پخش سریال «مردان آنجلس»۔] تاریخ درج خبر: ۱۳۹۲/۰۳/۲۲، تاریخ بازدید: ۲۰ دی ۱۳۹۶۔
{{ستون خ}}
{{خاتمہ}}


{{قرآنی اصطلاحات}}
{{قرآنی اصطلاحات}}
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم