"اصحاب کہف" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
قرآن کریم میں اصحاب کہف کی تعداد کی طرف کوئی تصریح موجود نہیں ہے صرف ان کی تعداد سے متعلق لوگوں کے اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آیا ہے کہ بعض کہتے ہیں کتے سمیت ان کی تعداد 4 ہیں، بعض ان کی تعداد 6 اور بعض آٹھ بتاتے ہیں۔<ref>سورہ کہف،آیات۲۲،۱۸۔</ref> بعض مفسرین کا خیال ہے کہ قرآن مجید نے تیسرے نظریے کو اپنایا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۶۷،۲۶۸ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۲، ص۳۸۳۔</ref> | قرآن کریم میں اصحاب کہف کی تعداد کی طرف کوئی تصریح موجود نہیں ہے صرف ان کی تعداد سے متعلق لوگوں کے اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آیا ہے کہ بعض کہتے ہیں کتے سمیت ان کی تعداد 4 ہیں، بعض ان کی تعداد 6 اور بعض آٹھ بتاتے ہیں۔<ref>سورہ کہف،آیات۲۲،۱۸۔</ref> بعض مفسرین کا خیال ہے کہ قرآن مجید نے تیسرے نظریے کو اپنایا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۶۷،۲۶۸ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۲، ص۳۸۳۔</ref> | ||
===قرآن کی روشنی میں=== | ===قرآن کی روشنی میں=== | ||
{{اصلی|سورہ کہف}} | {{اصلی|سورہ کہف}} | ||
[[ | سورہ کہف کی [[آیت]] نمبر 8 سے 26 تک میں اصحاب کہف کی داستان بیان ہوئی ہے۔ ان آیات میں اصحاب کہف کے ہدایت یافتہ ہونے، [[خدا]] پر [[ایمان]] رکھنے، [[کفر|کافروں]] کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے، غار میں پناہ لینے، خدا کے حکم ان کا سینکڑوں سال زندہ رہنے، اس کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور لوگوں کے ساتھ ان کی گفتگو اور آخر کار حقیقت کے آشکار ہونے کی طرف اشارہ کرنے کے ساتھ ساتھ کافروں کا [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ اس مسئلے میں ہونے والی گفتگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>معموری، تحلیل ساختار روایت در قرآن، ۱۳۹۲ش، ص۱۶۰۔</ref> | ||
قرآن کے مطابق انہوں نے 309 سال غار میں نیند کی حالت میں گزاریں۔<ref>سورہ کہف، آیہ۲۴۔</ref> | |||
===اصحاب کہف و رقیم=== | ===اصحاب کہف و رقیم===<!-- | ||
در آیہ ۹ سورہ کہف با عطف «الرقیم» بر «الکہف» آمدہ است: «اَم حَسِبتَ اَنَّ اَصحبَ الکہفِ والرَّقیمِ۔۔۔» و این بحث میان [[مفسران]] بہ پیروی از برخی روایات، مطرح شدہ کہ آیا اصحاب کہف و رقیم یک گروہ ہستند یا دو گروہ جدا تا برای اصحاب رقیم نیز تفسیر و [[شأن نزول]] جداگانہای ذکر کنند۔ در مورد کلمہ رقیم برخی از مفسران آن را نام روستای نزدیک غار میدانند۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۱۔</ref> | در آیہ ۹ سورہ کہف با عطف «الرقیم» بر «الکہف» آمدہ است: «اَم حَسِبتَ اَنَّ اَصحبَ الکہفِ والرَّقیمِ۔۔۔» و این بحث میان [[مفسران]] بہ پیروی از برخی روایات، مطرح شدہ کہ آیا اصحاب کہف و رقیم یک گروہ ہستند یا دو گروہ جدا تا برای اصحاب رقیم نیز تفسیر و [[شأن نزول]] جداگانہای ذکر کنند۔ در مورد کلمہ رقیم برخی از مفسران آن را نام روستای نزدیک غار میدانند۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۱۔</ref> | ||