"قارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←قارون کی دولت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←قارون کی دولت) |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
==قارون کی دولت== | ==قارون کی دولت== | ||
قرآن کریم میں قارونی کی دولت کے بارے میں یوں ارشاد ہوتا ہے: {{قرآن کا متن|وَ آتَیناہُ مِنَ الْکنُوزِ ما إِنَّ مَفاتِحَہُ لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَۃِ أُولِی الْقُوَّۃِ؛|ترجمہ= اور ہم نے بھی اسے اتنے خزانے دے دیئے تھے کہ ایک طاقت ور جماعت سے بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھ سکتی تھیں پھر جب اس سے قوم نے کہا کہ اس قدر نہ اتراؤ کہ خدا اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے|سورت | قرآن کریم میں قارونی کی دولت کے بارے میں یوں ارشاد ہوتا ہے: {{قرآن کا متن|وَ آتَیناہُ مِنَ الْکنُوزِ ما إِنَّ مَفاتِحَہُ لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَۃِ أُولِی الْقُوَّۃِ؛|ترجمہ= اور ہم نے بھی اسے اتنے خزانے دے دیئے تھے کہ ایک طاقت ور جماعت سے بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھ سکتی تھیں پھر جب اس سے قوم نے کہا کہ اس قدر نہ اتراؤ کہ خدا اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے|سورت=سوره قصص| آیت= 76}}{{نوٹ|اس آیت کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض مفسرین لفظ "مَفاتِحَ" سے مراد قارون کے مال دولت پر مشتمل صندوق لیتے ہیں اس صورت میں آیت کا معنا یہ بنے گا کہ قارون اتنی مال و دولت کا مالک تھا کہ اس کے خزانوں سے بھرے ہوئے صندوقوں کو ایک طاقتور جماعت مشکل سے جابجا کر سکتے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴، ج۱۶، ص۱۵۳</ref> جبکہ بعض مفسرین اس سے مراد چابیاں لیتے ہیں اس صورت میں مراد یہ ہوگا کہ اس کے خزانوں کو چابیوں کو اٹھانے کیلئے ایک طاقتور جماعت کی ضرورت ہوتی تھی۔<ref>شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۶.</ref>}} | ||
اسی طرح آیت: {{قرآن کا متن|فَخَرَجَ عَلی قَوْمِہِ فی زِینَتِہِ؛|ترجمہ= پھر قارون اپنی قوم کے سامنے زیب و زینت کے ساتھ برآمد ہوا|سورت=سورہ قصص،|آیت=آیہ 79۔ | اسی طرح آیت: {{قرآن کا متن|فَخَرَجَ عَلی قَوْمِہِ فی زِینَتِہِ؛|ترجمہ= پھر قارون اپنی قوم کے سامنے زیب و زینت کے ساتھ برآمد ہوا|سورت=سورہ قصص،|آیت=آیہ 79۔}} سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی مال و دولت کو آشکار کرنے اور اس پر فخر کرنے میں بھی کوئی پروا نہیں کرتا تھا۔ | ||
قرآن کی اس طرح کی تعبیرات نیز قارون کی دولت کے بارے میں نقل ہونے والی بہت سارے تاریخی حکایتوں نے اسے ایک دولتمند شخصیت کے طور پر مطرح کیا ہے۔ | قرآن کی اس طرح کی تعبیرات نیز قارون کی دولت کے بارے میں نقل ہونے والی بہت سارے تاریخی حکایتوں نے اسے ایک دولتمند شخصیت کے طور پر مطرح کیا ہے۔ | ||
==حضرت موسی پر ایمان==<!-- | ==حضرت موسی پر ایمان==<!-- |