مندرجات کا رخ کریں

"قارون" کے نسخوں کے درمیان فرق

147 بائٹ کا ازالہ ،  26 مئی 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:
اگرچہ قارون [[بنی اسرائیل]] میں سے تھا<ref>سورہ قصص، آیہ ۷۶.</ref> اور بعض منابع کے مطابق حضرت موسی کے بھتیجے تھے<ref>ابن أبی حاتم، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۹، ص۳۰۰</ref> جبکہ بعض منابع کے مطابق بہانجے تھے<ref>طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۱</ref> لیکن وہ حضرت موسی کے مخالفین میں سے تھا۔ قرآن میں اسے فرعون اور ہامان کے ساتھ بدکاروں میں قرار دیتے ہیں: <font color=green>{{حدیث|وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسی بَِایتِنَا وَ سُلْطَانٍ مُّبِینٍ*إِلی فِرْعَوْنَ وَ ہَامَانَ وَ قَارُونَ فَقَالُواْ سَاحِرٌ کذَّاب؛|ترجمہ=اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا ہے، فرعون، ہامان اور قارون کی طرف تو ان سب نے کہہ دیا کہ یہ جادوگر اور جھوٹے ہیں}}</font><ref>غافر،‌ ۲۳-۲۴.</ref> بعض منابع قارون کو [[بنی‌اسرائیل]] پر فرعون کا داروغہ قرار دیتے ہیں جس نے ان پر بہت زیادہ ظلم و ستم روا رکھا۔<ref> بغوی، معالم التنزیل فی تفسیر القرآن، ۱۴۲۰ق، ج۳، ص۵۴۳</ref> بعض مفسرین قارون کو آیت: <font color=green>{{حدیث|الَّذِینَ آذَوْا مُوسی|ترجمہ=جنہوں نے موسی کو اذیت پہنجائی}}</font><ref>سورہ احزاب، آیہ ۶۹.</ref> کے مصادیق میں شمار کرتے ہیں<ref>زمخشری، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، ۱۴۰۷، ج۳، ص۵۶۳.</ref>
اگرچہ قارون [[بنی اسرائیل]] میں سے تھا<ref>سورہ قصص، آیہ ۷۶.</ref> اور بعض منابع کے مطابق حضرت موسی کے بھتیجے تھے<ref>ابن أبی حاتم، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۹، ص۳۰۰</ref> جبکہ بعض منابع کے مطابق بہانجے تھے<ref>طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۱</ref> لیکن وہ حضرت موسی کے مخالفین میں سے تھا۔ قرآن میں اسے فرعون اور ہامان کے ساتھ بدکاروں میں قرار دیتے ہیں: <font color=green>{{حدیث|وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسی بَِایتِنَا وَ سُلْطَانٍ مُّبِینٍ*إِلی فِرْعَوْنَ وَ ہَامَانَ وَ قَارُونَ فَقَالُواْ سَاحِرٌ کذَّاب؛|ترجمہ=اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا ہے، فرعون، ہامان اور قارون کی طرف تو ان سب نے کہہ دیا کہ یہ جادوگر اور جھوٹے ہیں}}</font><ref>غافر،‌ ۲۳-۲۴.</ref> بعض منابع قارون کو [[بنی‌اسرائیل]] پر فرعون کا داروغہ قرار دیتے ہیں جس نے ان پر بہت زیادہ ظلم و ستم روا رکھا۔<ref> بغوی، معالم التنزیل فی تفسیر القرآن، ۱۴۲۰ق، ج۳، ص۵۴۳</ref> بعض مفسرین قارون کو آیت: <font color=green>{{حدیث|الَّذِینَ آذَوْا مُوسی|ترجمہ=جنہوں نے موسی کو اذیت پہنجائی}}</font><ref>سورہ احزاب، آیہ ۶۹.</ref> کے مصادیق میں شمار کرتے ہیں<ref>زمخشری، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، ۱۴۰۷، ج۳، ص۵۶۳.</ref>


==قارون کی دولت==<!--
==قارون کی دولت==
قرآن؛ ثروت قارون را چنین توصیف می‌کند: «وَ آتَیناہُ مِنَ الْکنُوزِ ما إِنَّ مَفاتِحَہُ لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَۃِ أُولِی الْقُوَّۃِ؛ ما آن‌قدر از گنج‌ہا بہ او دادہ بودیم کہ حمل کلیدہای آن برای یک گروہ زورمند مشکل بود».<ref>سورہ قصص، آیہ ۷۶.</ref> {{یادداشت| در معنای این آیہ اختلاف وجود دارد؛ برخی از مفسران تعبیر «مَفاتِحَ» را اشارہ بہ اصل صندوق‌ہا دانستہ‌اند. بہ این ترتیب مفہوم آیہ چنین می‌شود کہ قارون آن قدر طلا و نقرہ و اموال گرانبہا و قیمتی داشت کہ صندوق آنہا را، گروہی از مردان نیرومند بہ زحمت جابجا می‌کردند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴، ج۱۶، ص۱۵۳</ref>برخی نیز این تعبیر را اشارہ بہ کلید صندوق‌ہا دانستہ‌اند.<ref>شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۶.</ref>}}
قرآن کریم میں قارونی کی دولت کے بارے میں یوں ارشاد ہوتا ہے: {{قرآن کا متن|وَ آتَیناہُ مِنَ الْکنُوزِ ما إِنَّ مَفاتِحَہُ لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَۃِ أُولِی الْقُوَّۃِ؛|ترجمہ= اور ہم نے بھی اسے اتنے خزانے دے دیئے تھے کہ ایک طاقت ور جماعت سے بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھ سکتی تھیں پھر جب اس سے قوم نے کہا کہ اس قدر نہ اتراؤ کہ خدا اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے|سورت|سوره قصص| آیت= 76}} {{نوٹ| اس آیت کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض مفسرین لفظ "مَفاتِحَ" سے مراد قارون کے مال دولت پر مشتمل صندوق لیتے ہیں اس صورت میں آیت کا معنا یہ بنے گا کہ قارون اتنی مال و دولت کا مالک تھا کہ اس کے خزانوں سے بھرے ہوئے صندوقوں کو ایک طاقتور جماعت مشکل سے جابجا کر سکتے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴، ج۱۶، ص۱۵۳</ref> جبکہ بعض مفسرین اس سے مراد چابیاں لیتے ہیں اس صورت میں مراد یہ ہوگا کہ اس کے خزانوں کو چابیوں کو اٹھانے کیلئے ایک طاقتور جماعت کی ضرورت ہوتی تھی۔<ref>شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۶.</ref>}}
ہمچنین آیہ: «فَخَرَجَ عَلی قَوْمِہِ فی زِینَتِہِ؛ قارون با زیور و تجمل بر قومش وارد شد.»<ref>سورہ قصص، آیہ ۷۹.</ref> نشان می‌دہد او در آشکار ساختن ثروت خود و فخر فروشی بہ آن، ابائی نداشت.
اسی طرح آیت: {{قرآن کا متن|فَخَرَجَ عَلی قَوْمِہِ فی زِینَتِہِ؛|ترجمہ= پھر قارون اپنی قوم کے سامنے زیب و زینت کے ساتھ برآمد ہوا|سورت=سورہ قصص،|آیت=آیہ 79۔</ref> سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی مال و دولت کو آشکار کرنے اور اس پر فخر کرنے میں بھی کوئی پروا نہیں کرتا تھا۔
این نوع تعبیرات قرآن -کہ بہ ہمین اندازہ نیز در قرآن کم‌نظیر است- بہ ہمراہ انبوہی از نقل‌ہا و گفتارہای تاریخی پیرامون ثروت قارون، او را بہ عنوان نمادی از ثروتمندی مطرح ساختہ است. این رویکرد در شعر و ادبیات فارسی نیز تبلور بسیاری داشتہ و بسیاری از شاعران، از این نماد استفادہ کردہ‌اند:
قرآن کی اس طرح کی تعبیرات نیز قارون کی دولت کے بارے میں نقل ہونے والی بہت سارے تاریخی حکایتوں نے اسے ایک دولتمند شخصیت کے طور پر مطرح کیا ہے۔
{{شعر۲|ز بیخودی طلب یار می‌کند حافظ|چو مفلسی کہ طلبکار گنج قارون است<ref>حافظ، دیوان حافظ، ۱۳۷۹ش، غزل شمارہ ۵۴.</ref>}}
{{شعر۲| ہنگام تنگدستی در عیش کوش و مستی|کاین کیمیای ہستی قارون کند گدا را<ref>حافظ، دیوان حافظ، ۱۳۷۹ش، غزل شمارہ ۵</ref>}}


==ایمان بہ حضرت موسی(ع)==
==حضرت موسی پر ایمان==<!--
قارون قبل از کوچ بنی‌اسرائیل بہ سمت سرزمین موعود، بہ موسی(ع) ایمان آورد و با گذشت زمان، صاحب موقعیتی در میان یہودیان شد و حتی او را عالم بہ تورات نیز دانستہ‌اند.<ref> شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۵.</ref> قارون دارای صدای زیبایی بود و تورات را بہ زیبایی برای یہودیان می‌خواند.<ref> ابن کثیر، البدایۃوالنہایۃ، ۱۴۰۷، ج ۱، ص۳۰۹.</ref> قارون بہ ہمراہ بنی‌اسرائیل، [[مصر]] را ترک کرد و بہ سمت سرزمین موعود حرکت کرد؛ اما بہ جہت نافرمانی در جنگ، خداوند آن‌ہا را سال‌ہا در بیابان سرگردان ساخت.<ref>سورہ مائدہ، آیات ۲۴-۲۶.</ref>
قارون قبل از کوچ بنی‌اسرائیل بہ سمت سرزمین موعود، بہ موسی(ع) ایمان آورد و با گذشت زمان، صاحب موقعیتی در میان یہودیان شد و حتی او را عالم بہ تورات نیز دانستہ‌اند.<ref> شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۵.</ref> قارون دارای صدای زیبایی بود و تورات را بہ زیبایی برای یہودیان می‌خواند.<ref> ابن کثیر، البدایۃوالنہایۃ، ۱۴۰۷، ج ۱، ص۳۰۹.</ref> قارون بہ ہمراہ بنی‌اسرائیل، [[مصر]] را ترک کرد و بہ سمت سرزمین موعود حرکت کرد؛ اما بہ جہت نافرمانی در جنگ، خداوند آن‌ہا را سال‌ہا در بیابان سرگردان ساخت.<ref>سورہ مائدہ، آیات ۲۴-۲۶.</ref>


سطر 80: سطر 78:
در نہایت؛ خداوند قارون و پیروانش را بہ جہت نافرمانی و مشکلات مہمی کہ بہ وجود آوردند، دچار عذاب الہی کرد: «زمینی کہ زیر (پای) آن‌ہا بود شکافتہ شد. * آن زمین دہان خود را باز کردہ آن‌ہا و خانہ‌ہا و تمام اشخاصی را کہ متعلق بہ قُورَح (قارون) بودند و ہمہ دارایی آن‌ہا را بلعید.* آن‌ہا و ہرچہ داشتند زندہ بہ گور رفتند و از میان جماعت نابود شدند و (شکاف) زمین بر روی آن‌ہا بستہ شد».<ref>اعداد؛ ۱۶: ۳۱-۳۳</ref>
در نہایت؛ خداوند قارون و پیروانش را بہ جہت نافرمانی و مشکلات مہمی کہ بہ وجود آوردند، دچار عذاب الہی کرد: «زمینی کہ زیر (پای) آن‌ہا بود شکافتہ شد. * آن زمین دہان خود را باز کردہ آن‌ہا و خانہ‌ہا و تمام اشخاصی را کہ متعلق بہ قُورَح (قارون) بودند و ہمہ دارایی آن‌ہا را بلعید.* آن‌ہا و ہرچہ داشتند زندہ بہ گور رفتند و از میان جماعت نابود شدند و (شکاف) زمین بر روی آن‌ہا بستہ شد».<ref>اعداد؛ ۱۶: ۳۱-۳۳</ref>
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم