گمنام صارف
"مروان بن حکم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام علی (ع) کے مقابل
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
== امام علی (ع) کے مقابل== | == امام علی (ع) کے مقابل== | ||
[[حضرت علی(ع)]] کو خلافت منتقل ہونے کے بعد | [[حضرت علی(ع)]] کو خلافت منتقل ہونے کے بعد سال [[سال 35 ہجری قمری]] میں مروان بن حکم نے امام کی بیعت کی اور پھر [[مدینہ]] سے [[مکہ]] جا کر [[حضرت عائشہ]] سے ملحق ہو گیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۳</ref> | ||
یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے | یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے [[طلحہ]] و [[زبیر]] کو بغاوت پر اکسایا اور انہیں تشکیل حکومت کی ترغیب دی اور انہیں کہا کہ وہ لوگوں کو اپنی بیعت کرنے کا حکم دیں۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۸، ۷۹</ref> [[جنگ جمل]] میں یہ طلحہ و زبیر کے لشکر کا حصہ تھا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اور خون [[عثمان]] کا مطالبہ کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> البتہ اس جنگ میں طلحہ کو قتل کیا اور اسے قتل عثمان کے انتقام کا نام دیا۔ البتہ بعض مؤرخین کے نزدیک اس کے قتل کے علت یہ تھی کہ اس نے جنگ سے کنارہ کشی کا ارادہ کر لیا تھا۔<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۴۸</ref> | ||
جنگ جمل میں | جنگ جمل میں عائشہ، عمرو بن عثمان، موسی بن طلحہ اور عمرو بن سعید بن ابی العاص کے ساتھ اسیر ہوا۔ لیکن حضرت علی(ع) نے انہیں معاف کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۷</ref> البتہ بعض تاریخی مصادر کے مطابق مروان نے اپنے ساتھیوں کے فرار کے بعد جنگ کے آخر میں شام جا کر معاویہ کے پاس پناہ حاصل کی۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> | ||
مروان | مروان [[جنگ صفین]] میں [[اموی]] لشکر کی صفوں میں حضرت علی کے مقالے میں کھڑا ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اس جنگ میں معاویہ نے مروان سے چاہا کہ وہ [[مالک اشتر]] کے مقابلے میں جائے لیکن اس نے بہانہ کر کے اس کے مقابلے میں آنے سے اپنے آپ کو بچا لیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۲</ref> ایک قول کے مطابق جنگ صفین کے بعد امام نے اسے امان دی اور اس نے حضرت علی کی بیعت کرنے کے بعد مدینہ واپس آ کر دوبارہ یہیں ساکن ہو گیا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> | ||
==حکومت مدینہ== | ==حکومت مدینہ== |