مندرجات کا رخ کریں

"تابعین" کے نسخوں کے درمیان فرق

196 بائٹ کا اضافہ ،  4 اپريل 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 63: سطر 63:
[[ابوعبداللّہ محمدبن خفیف شیرازی]] کے مطابق اہل [[مدینہ]] [[سعید بن مسیب]] کو، اہل [[بصرہ]] [[حسن بصری]] کو اور اہل [[کوفہ]] [[اویس قرنی]] کو تابعین میں سب سے افضل سمجھتے تھے۔<ref> نووی، ص۲۰۱؛ طیبی، ص۱۲۸؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۷</ref> البتہ کوفہ کے بعض لوگ عَلقَمَۃ بن قیس اور اَسودبن یزید نخعی کو اور اہل [[مکہ]] نیز عطاءبن ابی رَباح کے افضلیت کے قائل تھے۔<ref> خطیب، ص۴۱۲</ref> ظاہراً ہر منطقہ کے لوگ اپنے درمیان سب سے بزرگ شخص کو تابعین میں سب سے افضل سمجھتے تھے۔<ref> عتر، ص۱۴۹</ref>ابوبکر بن ابی داوود کے مطابق تابعات میں حَفْصہ بنت سیرین اور عَمرَه بنت عبدالرحمان سے افضل پھر ان کے بعد أم درداء تھیں۔<ref> ابن صلاح، ص۱۸۲؛ طیبی، ص۱۲۸؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۸.</ref>
[[ابوعبداللّہ محمدبن خفیف شیرازی]] کے مطابق اہل [[مدینہ]] [[سعید بن مسیب]] کو، اہل [[بصرہ]] [[حسن بصری]] کو اور اہل [[کوفہ]] [[اویس قرنی]] کو تابعین میں سب سے افضل سمجھتے تھے۔<ref> نووی، ص۲۰۱؛ طیبی، ص۱۲۸؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۷</ref> البتہ کوفہ کے بعض لوگ عَلقَمَۃ بن قیس اور اَسودبن یزید نخعی کو اور اہل [[مکہ]] نیز عطاءبن ابی رَباح کے افضلیت کے قائل تھے۔<ref> خطیب، ص۴۱۲</ref> ظاہراً ہر منطقہ کے لوگ اپنے درمیان سب سے بزرگ شخص کو تابعین میں سب سے افضل سمجھتے تھے۔<ref> عتر، ص۱۴۹</ref>ابوبکر بن ابی داوود کے مطابق تابعات میں حَفْصہ بنت سیرین اور عَمرَه بنت عبدالرحمان سے افضل پھر ان کے بعد أم درداء تھیں۔<ref> ابن صلاح، ص۱۸۲؛ طیبی، ص۱۲۸؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۸.</ref>


=== دیگر نظریات ===<!--
=== دیگر نظریات ===
عده‌ای دیگر افضل تابعین را اویس قَرَنی می‌دانند و به حدیث رسول خدا(ص) استناد می‌کنند.<ref> مسلم بن حجاج، ج۲، ص۱۹۶۹؛ نیز رجوع کنید به سخاوی، ج۳، ص۱۲۷؛ سیوطی، الفیة، ص۲۳۴، شرح شاکر؛ ابوشهبه، ص۵۴۵.</ref>
بعض دیگر علماء اویس قَرَنی کے افضلیت کے قائل ہیں اور اس حوالے سے وہ رسول خدا کی ایک حدیث سے استناد کرتے ہیں۔<ref> مسلم بن حجاج، ج۲، ص۱۹۶۹؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۷؛ سیوطی، الفیۃ، ص۲۳۴، شرح شاکر؛ ابوشہبہ، ص۵۴۵.</ref>


== فقهای سبعه ==
== فقہائے سبعہ ==
هفت تن از تابعین که منزلت بیشتری دارند به [[فقهای سبعه]] شهرت یافته‌اند. در بین تابعین از نظر کثرت فتوا کسی به حد [[حسن بصری]] و [[عطاءبن ابی رباح]] نرسیده است. <ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۳.</ref>
تابعین میں سے سات(7) فقہاء جو مقام و مرتبے کے اعتبار سے دوسروں پر فوقیت رکھتے ہیں، [[فقہائے سبعہ]] کے نام سے مشہور ہیں۔ تابعین میں کثرت فتوا کے اعتبار سے [[حسن بصری]] اور [[عطاءبن ابی رباح]] سب سے زیادہ مشہور ہیں۔<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۳.</ref>


== نخستین و آخرین درگذشتگان از تابعین ==
==سب سے پہلے اور سب سےآخری میں وفات پانے والا ==
نخستین کسی که از تابعین درگذشت، ابوزید معمربن زید بود که در سال ۳۰ کشته شد و آخرین کس، خَلَف بن خلیفه (متوفی ۱۸۰) بود.<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۴؛ ترمسی، ص۲۸۴.</ref>
تابعین میں سب سے پہلے وفات پانے والا شخص، ابوزید معمربن زید تھا جو سنہ 30 ہجری میں وفات پایا اور خَلَف بن خلیفہ(متوفی سنہ 180 ہجری قمری) سب سے آخر میں وفات پانے والا تابعی تھا۔<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۴؛ ترمسی، ص۲۸۴.</ref>


== صدق عنوان تابعی یا صحابی ==
== تابعی یا صحابی ==<!--
برخی از تابعین با صفت «مُخَضْرمون‌» ذکر شده‌اند، از آنرو که آنان دوره جاهلیت و اسلام را درک کرده و در زمان رسول خدا(ص) اسلام آورده بودند، اما دیدار [[پیامبر (ص)|رسول خدا]](ص) نصیب آنان نگردیده بود، از جمله [[ابوعمرو شیبانی]]، [[سُوَیدبن غَفلَة کندی]]، [[عمرو بن میمون اَوْدی]]، [[عبدخیر بن خیوانی]]، [[ابوعثمان نهدی]] و [[ربیعة بن زرارة]].<ref> حاکم نیشابوری، ص۵۵؛ ابن صلاح، ص۱۸۰؛ ابن کثیر، اختصار علوم الحدیث، ص۱۳۴؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰</ref> برخی، اینان را از [[صحابه]] و برخی، از بزرگان تابعین دانسته‌اند و تعداد آنان را به اختلاف ۲۰ یا ۴۲ تن ذکر کرده‌اند.<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۰ـ۲۱۱؛ ترمسی، ص۲۸۲؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰؛ سخاوی، ج۳، ص۱۳۴؛ مامقانی، ج۳، ص۳۱۵ـ۳۱۶؛ فصیح هروی، ص۱۰۸.</ref>
برخی از تابعین با صفت «مُخَضْرمون‌» ذکر شده‌اند، از آنرو که آنان دوره جاهلیت و اسلام را درک کرده و در زمان رسول خدا(ص) اسلام آورده بودند، اما دیدار [[پیامبر (ص)|رسول خدا]](ص) نصیب آنان نگردیده بود، از جمله [[ابوعمرو شیبانی]]، [[سُوَیدبن غَفلَة کندی]]، [[عمرو بن میمون اَوْدی]]، [[عبدخیر بن خیوانی]]، [[ابوعثمان نهدی]] و [[ربیعة بن زرارة]].<ref> حاکم نیشابوری، ص۵۵؛ ابن صلاح، ص۱۸۰؛ ابن کثیر، اختصار علوم الحدیث، ص۱۳۴؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰</ref> برخی، اینان را از [[صحابه]] و برخی، از بزرگان تابعین دانسته‌اند و تعداد آنان را به اختلاف ۲۰ یا ۴۲ تن ذکر کرده‌اند.<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۰ـ۲۱۱؛ ترمسی، ص۲۸۲؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰؛ سخاوی، ج۳، ص۱۳۴؛ مامقانی، ج۳، ص۳۱۵ـ۳۱۶؛ فصیح هروی، ص۱۰۸.</ref>


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم