"تابعین" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 51: | سطر 51: | ||
[[اہل سنّت]] کے نزدیک تابعین صحابہ کے علوم کو ہم تک منتقل کرنے والے دین کے مبلّغ اور صحابہ کے بعد امت کے سب سے افضل اشخاص ہیں۔<ref> حاکم نیشابوری، ص۵۲</ref> اس حوالے سے اہل سنت سورہ توبہ کی [[آیت]] نمبر 100 اور رسول اکرمؐ کی حدیث: {{حدیث|"خَیرُالناسِ قَرْنی ثُمَّ الذینَ یلُونَهُم ثُمَّ الذینَ یلُونَهُم"|ترجمہ=لوگوں میں سب سے افضل وہ ہیں جو میرے ہم عصر ہیں اس کے بعد وہ اشخاص ہیں جو ان کے بعد آتے ہیں اسے کے بعد وہ افراد ہیں جو ان کے بعد آتے ہیں}}۔<ref> مسلم بن حجاج، ج۲، ص۱۹۶۲ـ۱۹۶۳.</ref> | [[اہل سنّت]] کے نزدیک تابعین صحابہ کے علوم کو ہم تک منتقل کرنے والے دین کے مبلّغ اور صحابہ کے بعد امت کے سب سے افضل اشخاص ہیں۔<ref> حاکم نیشابوری، ص۵۲</ref> اس حوالے سے اہل سنت سورہ توبہ کی [[آیت]] نمبر 100 اور رسول اکرمؐ کی حدیث: {{حدیث|"خَیرُالناسِ قَرْنی ثُمَّ الذینَ یلُونَهُم ثُمَّ الذینَ یلُونَهُم"|ترجمہ=لوگوں میں سب سے افضل وہ ہیں جو میرے ہم عصر ہیں اس کے بعد وہ اشخاص ہیں جو ان کے بعد آتے ہیں اسے کے بعد وہ افراد ہیں جو ان کے بعد آتے ہیں}}۔<ref> مسلم بن حجاج، ج۲، ص۱۹۶۲ـ۱۹۶۳.</ref> | ||
== تابعین میں سب سے افضل == | == تابعین میں سب سے افضل == | ||
تابعین میں سب سے افضل کون ہے اس حوالے سے اہل سنت علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے: | |||
=== | === مشہور کا نظریہ === | ||
اس حوالے سے مشہور یہ ہے کہ [[سعید بن مسیب]] تابعین میں سب سے افضل ہے اور اس کے مرسَلاتِ سب سے زیادہ صحیح حدیث سمجھا جتا ہے۔<ref> حاکم نیشابوری، ص۳۲؛ ابن کثیر، اختصار علوم الحدیث، ص۱۳۵؛ ابوشہبہ، ص۵۴۵؛ ہاشم، ص۲۷۴؛ خطیب، ص۴۴۳؛ عثمانی تہانوی، ص۱۵۰</ref> اہل سنت علماء میں سے [[احمدبن حنبل]]، [[علی بن مدینی]] اور [[ابوحاتم رازی]] اسی نظریے کے حامی تھے۔<ref> سخاوی، ج۳، ص۱۲۶.</ref> | |||
=== | === بُلْقینی کا نظریہ=== | ||
اہل سنت بعض علماء جیسے بُلْقینی زہد اور تقوا کے لحاظ سے تابعین میں سب سے اویس قرنی کو جبکہ حفظِ حدیث کے لحاظ سے سعید بن مسیب کو سب سے افضل قرار دیتے ہیں۔<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۳؛ سیوطی، الفیۃ، ص۲۳۵، شرح شاکر؛ ابوشہبہ، ص۵۴۵؛ ہاشم، ص۲۷۵.</ref> | |||
=== | ===ابوعبداللہ محمد بن خفیف کا نظریہ=== | ||
[[ابوعبداللّہ محمدبن خفیف شیرازی]] کے مطابق اہل [[مدینہ]] [[سعید بن مسیب]] کو، اہل [[بصرہ]] [[حسن بصری]] کو اور اہل [[کوفہ]] [[اویس قرنی]] کو تابعین میں سب سے افضل سمجھتے تھے۔<ref> نووی، ص۲۰۱؛ طیبی، ص۱۲۸؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۷</ref> البتہ کوفہ کے بعض لوگ عَلقَمَۃ بن قیس اور اَسودبن یزید نخعی کو اور اہل [[مکہ]] نیز عطاءبن ابی رَباح کے افضلیت کے قائل تھے۔<ref> خطیب، ص۴۱۲</ref> ظاہراً ہر منطقہ کے لوگ اپنے درمیان سب سے بزرگ شخص کو تابعین میں سب سے افضل سمجھتے تھے۔<ref> عتر، ص۱۴۹</ref>ابوبکر بن ابی داوود کے مطابق تابعات میں حَفْصہ بنت سیرین اور عَمرَه بنت عبدالرحمان سے افضل پھر ان کے بعد أم درداء تھیں۔<ref> ابن صلاح، ص۱۸۲؛ طیبی، ص۱۲۸؛ سخاوی، ج۳، ص۱۲۸.</ref> | |||
=== | === دیگر نظریات ===<!-- | ||
عدهای دیگر افضل تابعین را اویس قَرَنی میدانند و به حدیث رسول خدا(ص) استناد میکنند.<ref> مسلم بن حجاج، ج۲، ص۱۹۶۹؛ نیز رجوع کنید به سخاوی، ج۳، ص۱۲۷؛ سیوطی، الفیة، ص۲۳۴، شرح شاکر؛ ابوشهبه، ص۵۴۵.</ref> | عدهای دیگر افضل تابعین را اویس قَرَنی میدانند و به حدیث رسول خدا(ص) استناد میکنند.<ref> مسلم بن حجاج، ج۲، ص۱۹۶۹؛ نیز رجوع کنید به سخاوی، ج۳، ص۱۲۷؛ سیوطی، الفیة، ص۲۳۴، شرح شاکر؛ ابوشهبه، ص۵۴۵.</ref> | ||