"تابعین" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{زیر تعمیر}} '''تابعین'''، ان مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جنہوں خود پیغمبر...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
تابعین کی دقیق تعداد کا یقینی علم نہیں لیکن اسلام میں مختلف سیاسی اور سماجی واقعات نیز مختلف علوم و فنون من جملہ [[حدیث]]، [[تفسیر]]، [[فقہ]]، سیرہ نگاری اور تاریخ نگاری میں ان کا بڑا کرار رہا ہے۔ | تابعین کی دقیق تعداد کا یقینی علم نہیں لیکن اسلام میں مختلف سیاسی اور سماجی واقعات نیز مختلف علوم و فنون من جملہ [[حدیث]]، [[تفسیر]]، [[فقہ]]، سیرہ نگاری اور تاریخ نگاری میں ان کا بڑا کرار رہا ہے۔ | ||
==تابعین کے اطلاق میں اختلاف== | ==تابعین کے اطلاق میں اختلاف== | ||
'''تابعین''' عربی زبان کا ایک لفظ ہے جو '''تابع''' یا '''تابعی''' کا جمع ہے۔<ref> ابن صلاح، ص۱۷۹؛ نووی، ص۲۰۰</ref> اکثر علماء تابعی صدق آنے کیلئے پیغمبر اکرمؐ کے بعض اصحاب سے صرف ملاقات کرنے کو کافی سمجھتے ہیں۔<ref> سخاوی، ج۳، ص۱۲۳؛ خطیب، ص۴۱۰.</ref> | |||
لیکن [[خطیب بغدادی]] <ref>ص۳۸</ref> اس بات کے معتقد ہیں کہ صرف ملاقات کافی نہیں بلکہ مصاحبت اور مجالست بھی ضروری ہے صحابہ کے برخلاف کہ صرف رسول اکرمؐ سے ملاقات کرنا ہی اس عنوان کے صدق آنے کیلئے کافی ہے۔ | |||
[[ابن حِبّان]] | اسی طرح [[ابن حِبّان]] کا خیال ہے کہ تابعی کا عنوان صدق آنے کیلئے مذکورہ شخص کا ایک ایسی عمر میں ہونا ضروری ہے جس میں جس صحابہ سے ملاقات کی ہے اس سے احادیث یاد کر سکتا ہو۔ اسی بنا پر [[خلف بن خلیفہ|خَلَف بن خلیفہ]] کو تبع تابعی کہا جاتا ہے حالنکہ اس نے بچپنے میں [[عمرو بن حریث|عَمرو بن حُرَیث]] سے ملاقات کی تھی۔<ref> بہ نقل سخاوی، ج۳، ص۱۲۴.</ref> | ||
بعض علماء حدیث سنے کی ساتھ ساتھ صحابہ سے ملاقات کا دورانیہ زیادہ ہونا اور اچھے اور برے کی تمیز کرنے کی صلاحیت رکھنے کو بھی شرط قرار دیتے ہیں۔<ref> مامقانی، ج۳، ص۳۱۱؛ شہید ثانی، ص۳۴۶</ref> لیکن حقیقت میں دیکھا جائے تو اس عنوان کے صدق آنے کیلئے صرف ملاقات ہی کافی ہے۔ | |||
[[ابن صلاح]] <ref> ص۱۷۹</ref> صرف ملاقات کو کافی سمجھتے ہیں۔ [[ابن حجر|ابن حَجَر]] <ref> ص۹۰</ref> کا بھی یہی نظریہ ہے۔ | |||
== | بعض علماء نے متعدد ایسے تابعین کا ذکر کیا ہے جن کا کسی [[صحابی]] سے حدیث سننا ثابت نہیں ہے۔<ref> سخاوی، ج۳، ص۱۲۳ـ۱۲۴؛ خطیب، ص۴۱۰</ref> جو لوگ اس عنوان کے صدق آنے میں صرف ملاقات کو کافی سمجھتے ہیں ان کے مطابق یہ شرط پیغمبر اکرمؐ کی ایک حدیث سے سمجھ میں آتا ہے جس میں آپ نے فرمایا: "{{حدیث|طوبی ' لِمَن رَآنی و آمن بی، و طوبی ' لمن رأی مَن رآنی|ترجمہ= خوش نصیب ہے وہ شخص جس نے مجھ سے ملاقات کی اور مجھ پر ایمان لے آیا اسی طرح وہ شخص بھی خوش نصیب ہے جس نے ایک ایسے شخص سے ملاقات کی جس نے مجھ سے ملاقات تھی۔<ref> سخاوی، ج۳، ص۱۲۵؛ سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۰۷.</ref> | ||
== قرآن و حدیث سے مستند ہونا==<!-- | |||
اصطلاح تابعین از [[آیه]] {{متن قرآن|وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ...﴿١٠٠﴾|ترجمه=و پيشگامان نخستين از مهاجران و انصار، و كسانى كه با نيكوكارى از آنان پيروى كردند، خدا از ايشان خشنود و آنان [نيز] از او خشنودند...|سوره=[[سوره توبه|توبه]]|آیه=۱۰۰}} گرفته شده است. البته در این آیه، «الّذین اتَّبَعوهُم» در معنای اصطلاحی تابعین به کار نرفته است، زیرا در بین پیروانِ پیشگامانِ اولیه (السابقون الاوّلون)، گروهی از صحابه هم قرار داشتهاند. <ref> رشیدرضا، ج۱۱، ص۱۵.</ref> | اصطلاح تابعین از [[آیه]] {{متن قرآن|وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ...﴿١٠٠﴾|ترجمه=و پيشگامان نخستين از مهاجران و انصار، و كسانى كه با نيكوكارى از آنان پيروى كردند، خدا از ايشان خشنود و آنان [نيز] از او خشنودند...|سوره=[[سوره توبه|توبه]]|آیه=۱۰۰}} گرفته شده است. البته در این آیه، «الّذین اتَّبَعوهُم» در معنای اصطلاحی تابعین به کار نرفته است، زیرا در بین پیروانِ پیشگامانِ اولیه (السابقون الاوّلون)، گروهی از صحابه هم قرار داشتهاند. <ref> رشیدرضا، ج۱۱، ص۱۵.</ref> | ||
سطر 77: | سطر 78: | ||
از دیدگاه تاریخی نیز نقش تابعین را در شکل گیری جریانهای متفاوت و متعدد فکری و ادبی نمیتوان نادیده گرفت. اینان گذشته از سهم برجستهای که در پیدایی علوم حدیثی داشتهاند، در تفسیر، فقه، سیره نویسی، مغازی و تاریخ هم مؤسس به شمار میآیند. این امر مورد توجه خاورشناسان بوده و آنان در باب نقش تابعین و صحابه و شکل گیری ساختار اِسنادها که تمامی روایات را به پیامبر اکرم(ص) میرساند آرای گوناگونی ابراز کردهاند.<ref> برای آگاهی بیشتر رجوع کنید به د.اسلام، چاپ دوم، ذیل «تابعون»</ref> | از دیدگاه تاریخی نیز نقش تابعین را در شکل گیری جریانهای متفاوت و متعدد فکری و ادبی نمیتوان نادیده گرفت. اینان گذشته از سهم برجستهای که در پیدایی علوم حدیثی داشتهاند، در تفسیر، فقه، سیره نویسی، مغازی و تاریخ هم مؤسس به شمار میآیند. این امر مورد توجه خاورشناسان بوده و آنان در باب نقش تابعین و صحابه و شکل گیری ساختار اِسنادها که تمامی روایات را به پیامبر اکرم(ص) میرساند آرای گوناگونی ابراز کردهاند.<ref> برای آگاهی بیشتر رجوع کنید به د.اسلام، چاپ دوم، ذیل «تابعون»</ref> | ||
--> | --> | ||
== حوالہ جات== | == حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |