گمنام صارف
"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق
←یزید کی بیعت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
==یزید کی بیعت== | ==یزید کی بیعت== | ||
معاویہ کی وفات کے | معاویہ کی وفات کے بعد [[مدینہ]] کے حاکم ولید بن عتبہ نے عبداللہ سے کہا کہ وہ یزید کے ساتھ بیعت کرے، عبداللہ نے کہا کہ اسے اختلاف پسند نہیں ہے، لیکن اگر سب لوگوں نے بیعت کر لی، تو وہ بھی کر لے گا اور چونکہ اس نے کوئی مخالفت نہ کی اس لئے اسے چھوڑ دیا گیا۔<ref> الطبري، تاريخ، ۱۳۸۷ق، ج ۵،ص ۳۴۲.</ref> واقدی کہتا ہے ولید بن عتبہ جب ابن زبیر اور حسین سے بیعت نہ لے سکا تو وہ رات کے وقت مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے میں عبداللہ بن عمر نے انہیں دیکھا اور سوال کیا کہ مدینہ میں کیا خبر چل رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ معاویہ کی موت اور یزید کی بیعت۔ ابن عمر نے ان سے کہا کہ خدا سے ڈریں اور مسلمانوں کے اکٹھ کو نہ بکھیریں، اس کے بعد کچھ عرصہ تک مدینہ رہا اور جب دیکھا کہ مختلف شہروں کے لوگ یزید کے ساتھ بیعت کر رہے ہیں تو وہ بھی ولید کے پاس گیا اور بیعت کر لی۔<ref> الطبري، تاريخ ،۱۳۸۷ق، ج ۵،ص ۳۴۳.</ref> اور کہا: اگر (خیر) بھلائی ہے تو راضی ہیں اور اگر مصیبت ہے ہے تو صبر کریں گے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج ۴، ص ۱۶۴.</ref> | ||
کچھ مدت کے بعد جب لوگوں نے یزید سے بیعت توڑ دی تو، عبداللہ نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ یزید کے ساتھ ہماری بیعت، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(ص) کے ساتھ بیعت تھی اور میں نے پیغمبر اکرم(ص) سے سنا ہے کہ اگر کوئی اپنی بیعت کو توڑے گا تو اس کا ٹھکانا [[جہنم]] | کچھ مدت کے بعد جب لوگوں نے یزید سے بیعت توڑ دی تو، عبداللہ نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ یزید کے ساتھ ہماری بیعت، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(ص) کے ساتھ بیعت تھی اور میں نے پیغمبر اکرم(ص) سے سنا ہے کہ اگر کوئی اپنی بیعت کو توڑے گا تو اس کا ٹھکانا [[جہنم]] ہے۔ اسی لئے اگر کوئی یزید سے بیعت توڑے گا تو میرا اس کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں رہے گا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج ۴، ص ۱۶۴.</ref> | ||
اس کے بعد کہا گیا ہے کہ عبداللہ نے حجاج کے ساتھ بیعت کی، وہ رات کو تا کہ اسے لوگ نہ دیکھیں حجاج کے گھر بیعت کے لئے جاتا ہے اور حجاج بھی اسی لئے اپنے پاؤں کو کمبل سے باہر نکالتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ اس کے پاؤں کے ساتھ بیعت | اس کے بعد کہا گیا ہے کہ عبداللہ نے حجاج کے ساتھ بیعت کی، وہ رات کو تا کہ اسے لوگ نہ دیکھیں حجاج کے گھر بیعت کے لئے جاتا ہے اور حجاج بھی اسی لئے اپنے پاؤں کو کمبل سے باہر نکالتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ اس کے پاؤں کے ساتھ بیعت کرو۔<ref> البلاذرى، انساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۴۴۷.</ref> | ||
==علمائے اہل سنت کے قول== | ==علمائے اہل سنت کے قول== |