مندرجات کا رخ کریں

"نیابت خاصہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''نیابت خاصہ''' کے معنی [[امامت|امام]] کی طرف سے جہاں خود براه راست لوگوں سے رابطہ برقرار نہیں کر سکتے کسی خاص شخص کو اس کام کیلئے اپنا نائب مقرر کرنے کے ہیں۔ مذکورہ حالت میں یہ امام یا پہلے نائیب کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو اس شخص کی معرفی کرائے۔ بعض علماء نیابت کو جانشینی مطلق کے معنی میں لتے ہوئے اس بات کے قائل ہیں کہ صرف [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|مام زمانہ(عج)]] کی [[غیبت صغری]] کے زمانے کے نائبین یعنی [[نواب اربعہ]] نائب خاص اور جانشین مطلق شمار ہوتے ہیں۔ اس نظریے کی بنا پر خود [[ائمہ]] کی زندگی میں حتی ان کے با اختیار نمائندے بھی نائب خاص شمار نہیں ہوتے کیونکہ امام کا لوگوں سے مکمل رابطہ منقطع نہیں ہوا اس بنا پر انہیں سفیر یا وکیل کہا جاتا ہے۔
'''نیابت خاصہ''' کے معنی [[امامت|امام]] کی طرف سے جہاں خود براه راست لوگوں سے رابطہ برقرار نہیں کر سکتے کسی خاص شخص کو اس کام کیلئے اپنا نائب مقرر کرنے کے ہیں۔ مذکورہ حالت میں یہ امام یا پہلے نائب کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو اس شخص کا تعارف کرائے۔ بعض علماء نیابت کو جانشینی مطلق کے معنی میں لیتے ہوئے اس بات کے قائل ہیں کہ صرف [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|مام زمانہ(عج)]] کی [[غیبت صغری]] کے زمانے کے نائبین یعنی [[نواب اربعہ]] نائب خاص اور جانشین مطلق شمار ہوتے ہیں۔ اس نظریے کی بنا پر خود [[ائمہ]] کی زندگی میں حتی ان کے با اختیار نمائندے بھی نائب خاص شمار نہیں ہوتے کیونکہ امام کا لوگوں سے مکمل رابطہ منقطع نہیں ہوا اس بنا پر انہیں سفیر یا وکیل کہا جاتا ہے۔


[[غیبت صغری]] کے دوران امام زمانہ(ع) کے نائبین خاص چار شخصیات تھے جو بالترتیب یہ ہیں: [[عثمان بن سعید]]، [[محمد بن عثمان]]، [[حسین بن روح نوبختی]] اور [[علی بن محمد سمری‏]]۔
[[غیبت صغری]] کے دوران امام زمانہ(ع) کے نائبین خاص چار افراد تھے جو بالترتیب یہ ہیں: [[عثمان بن سعید]]، [[محمد بن عثمان]]، [[حسین بن روح نوبختی]] اور [[علی بن محمد سمری‏]]۔


[[غیبت صغری]] کے شروع ہوتے ہی ائمہ علیہم السلام کے بعض اصحاب اور پیروکاروں نے امام مہدی(ع) کے نائب خاص ہونے کا جھوٹا دعوا کرنا شروع کیا جن میں سے بعض کا نام امام زمانہ(ع) کی ایک [[توقیعات امام زمانہ(عج)|توقیع]] میں ذکر ہوا ہے جو ان جھوٹے دعویداروں سے [[لعن]] اور نفرین کی خاطر صادر ہوئی تھی۔ اس طرح کا جھوٹا دعوا غیبت صغری تک محدود نہیں بلکہ [[غیبت کبری]] میں بھی بعض افراد کی طرف سے [[باب الامام]](امام تک پہنچنے کا راستہ) یا نائب خاص ہونے کا دعوا مطرح ہوا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
[[غیبت صغری]] کے شروع ہوتے ہی ائمہ علیہم السلام کے بعض اصحاب اور پیروکاروں نے امام مہدی(ع) کے نائب خاص ہونے کا جھوٹا دعوا کرنا شروع کیا جن میں سے بعض کا نام امام زمانہ(ع) کی ایک [[توقیعات امام زمانہ(عج)|توقیع]] میں ذکر ہوا ہے جو ان جھوٹے دعویداروں سے [[لعن]] اور نفرین کی خاطر صادر ہوئی تھی۔ اس طرح کا جھوٹا دعوا غیبت صغری تک محدود نہیں بلکہ [[غیبت کبری]] میں بھی بعض افراد کی طرف سے [[باب الامام]](امام تک پہنچنے کا راستہ) یا نائب خاص ہونے کا دعوا مطرح ہوا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔


==مفہوم شناسی==
==مفہوم شناسی==
اصطلاح میں نائب، جانشین اور قائم مقام کو کہا جاتا ہے۔<ref>ابراہیم مصطفى و دیگران، معجم الوسیط، ص۹۶۱۔</ref> ایک نظریے کے مطابق نائب کا لفظ باب اور جانشینی مطلق کے معنی میں صرف [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمانہؑ]] نائبین خاص یعنی [[نواب اربعہ]] پر اطلاق ہوتا ہے جو [[غیبت صغری]] کے دوران امام اور آپ کے پیروکاروں کے درمیان رابطے کا کام کرتے تھے۔ اس بنا پر ائمہ کی زندگی میں ان کے وکلاء اور نمائندوں کو نائب نہیں کہا جاتا ہے۔ کیوں ائمہ کی زندگی میں بعض افراد کو اپنا وکیل یا نمائندہ مقرر فرمانے کے باوجود بھی ائمہ خود بھی اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہوتے اور مکمل طور پر ان کا اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطہ منقطع نہیں ہوتا تھا۔ اس بنا پر عصر حضور ائمہ میں حتی ائمہ کے بااختیار وکلاء اور نمائندے بھی نائب، جانشین اور قائم مقام مطلق شمار نہیں ہوتے ہیں۔<ref>جباری، سازمان وکالت و نقش آن در عصر ائمہ(علہیم السلام)، ج۱، ص۴۰۔</ref>
اصطلاح میں نائب، جانشین اور قائم مقام کو کہا جاتا ہے۔<ref> ابراہیم مصطفى و دیگران، معجم الوسیط، ص۹۶۱۔</ref> ایک نظریے کے مطابق نائب کا لفظ باب اور جانشینی مطلق کے معنی میں صرف [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمانہؑ]] نائبین خاص یعنی [[نواب اربعہ]] پر اطلاق ہوتا ہے جو [[غیبت صغری]] کے دوران امام اور آپ کے پیروکاروں کے درمیان رابطے کا کام کرتے تھے۔ اس بنا پر ائمہ کی زندگی میں ان کے وکلاء اور نمائندوں کو نائب نہیں کہا جاتا ہے۔ کیوں ائمہ کی زندگی میں بعض افراد کو اپنا وکیل یا نمائندہ مقرر فرمانے کے باوجود بھی ائمہ خود بھی اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہوتے اور مکمل طور پر ان کا اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطہ منقطع نہیں ہوتا تھا۔ اس بنا پر عصر حضور ائمہ میں حتی ائمہ کے بااختیار وکلاء اور نمائندے بھی نائب، جانشین اور قائم مقام مطلق شمار نہیں ہوتے ہیں۔<ref>جباری، سازمان وکالت و نقش آن در عصر ائمہ(علہیم السلام)، ج۱، ص۴۰۔</ref>


[[چھٹی صدی ہجری]] کے [[شیعہ]] [[حدیث|محدث]]، [[تفسیر|مفسر]]، [[علم کلام|متکلم]]، [[فقہ|فقیہ]]، [[فلسفہ|فیلسوف]] اور [[تاریخ|مورخ]] [[قطب الدین راوندی]] کی طرف سے [[عثمان بن سعید]] کو [[امام حسن عسکری]] کے دور میں '''وکیل''' اور [[امام زمانہؑ]] کی غیبت کے دوران '''نائب''' کہنا مذکورہ نظریے کی صحت پر واضح دلیل ہے۔<ref>قطب راوندی، خرائج و الجرائح، ج۳، ص۱۱۱۴۔</ref>   
[[چھٹی صدی ہجری]] کے [[شیعہ]] [[حدیث|محدث]]، [[تفسیر|مفسر]]، [[علم کلام|متکلم]]، [[فقہ|فقیہ]]، [[فلسفہ|فیلسوف]] اور [[تاریخ|مورخ]] [[قطب الدین راوندی]] کی طرف سے [[عثمان بن سعید]] کو [[امام حسن عسکری]] کے دور میں '''وکیل''' اور [[امام زمانہؑ]] کی غیبت کے دوران '''نائب''' کہنا مذکورہ نظریے کی صحت پر واضح دلیل ہے۔<ref>قطب راوندی، خرائج و الجرائح، ج۳، ص۱۱۱۴۔</ref>   
گمنام صارف