مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

100 بائٹ کا اضافہ ،  20 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:
===مقروض ہونا===
===مقروض ہونا===
تمام اسلامی مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا اللہ کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔ اور اگر اس کا کسی پر قرض ہو لیکن وہ قرض ابھی نہیں لے سکتا ہو تو یہ بھی استطاعت کا موجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> دین موجل (یعنی وہ قرض جس کو ادا کرنے کی تاریخ سے پہلے حج کا سفر ممکن ہو) یا ایسا قرضہ ہو جس کو قرض والا شخص مطالبہ نہ کر رہا ہو تو بعض فقہا نے ایسے قرض کو استطاعت کے لیے مانع نہیں سمجھا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>
تمام اسلامی مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا اللہ کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔ اور اگر اس کا کسی پر قرض ہو لیکن وہ قرض ابھی نہیں لے سکتا ہو تو یہ بھی استطاعت کا موجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> دین موجل (یعنی وہ قرض جس کو ادا کرنے کی تاریخ سے پہلے حج کا سفر ممکن ہو) یا ایسا قرضہ ہو جس کو قرض والا شخص مطالبہ نہ کر رہا ہو تو بعض فقہا نے ایسے قرض کو استطاعت کے لیے مانع نہیں سمجھا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>
===ہدیہ اور استطاعت===
ممکن ہے کہ کسی کی طرف سے زاد و راحلہ دینے کی وجہ سے انسان کو استطاعت حاصل ہوجائے؛ جیسے باپ اپنے بیٹے کو سفر کا خرچہ دے؛ تو اس کو استطاعت بَذْلی کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 97 اور روایات سے استناد کرتے ہوئے ایسی صورت میں ہدیہ اور ہبہ قبول کرنے کو لازم اور حج کو واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، لیکن اکثر اہل سنت فقہا نے ایسا ہبہ یا ہدیہ قبول کرنے کو واجب نہیں سمجھا ہے۔[[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] نے بغیر منت گذاری کے دئے جانے والے ہدیے؛ جیسے باپ کی طرف سے بیٹے کو حج کا خرچہ دینے کو استطاعت کا موجب قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح مالیکوں نے ایسے شخص کے لئے جو لوگوں سے بھیک مانگ کی عادت کر چکا ہے اور حج کے سفر کے دوران دوسروں سے مدد لے سکتا ہے تو اس پر حج واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>.


<!--  
<!--  
سطر 19: سطر 22:




===استطاعت با بخشش===
 
ممکن است استطاعت مالی، با بخشش یا در اختیار گذاشتن زاد و راحله از جانب شخصی دیگر حاصل شود؛ مانند بخشش هزینه سفر حج به فرزند از سوی پدر؛ که آن را استطاعت بَذْلی گفته‌اند. فقهای امامی به استناد [[آیه]] ۹۷ [[آل عمران]] و [[احادیث]]، قبول [[هبه]] را در این حالت لازم و به جا آوردن حج را واجب شمرده‌اند<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، اما بیشتر فقهای [[اهل سنّت]] پذیرش چنین [[هبه|هبه‌ای]] را [[واجب]] به شمار نیاورده‌اند. [[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] بذل بدون منّت، مانند بذل حج از جانب فرزند را موجب استطاعت دانسته است. همچنین [[مالکی|مالکیان]] حج را برای کسانی که به درخواست کمک از دیگران عادت دارند و در طول سفر حج می‌توانند به اندازه کافی از دیگران کمک بگیرند، واجب دانسته‌اند<ref>ر.ک: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>.


به نظر برخی فقهای امامی، از بین بردن استطاعت مالی، مثلا بخشش مال به دیگران پس از حصول استطاعت و استقرار وجوب حج، جایز نیست، ولی حفظ استطاعت مالی بر کسی که از جهات دیگر استطاعت ندارد، واجب نیست.<ref>ر.ک: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>
به نظر برخی فقهای امامی، از بین بردن استطاعت مالی، مثلا بخشش مال به دیگران پس از حصول استطاعت و استقرار وجوب حج، جایز نیست، ولی حفظ استطاعت مالی بر کسی که از جهات دیگر استطاعت ندارد، واجب نیست.<ref>ر.ک: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم