مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

96 بائٹ کا اضافہ ،  20 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
===ہدیہ اور استطاعت===
===ہدیہ اور استطاعت===
ممکن ہے کہ کسی کی طرف سے زاد و راحلہ دینے کی وجہ سے انسان کو استطاعت حاصل ہوجائے؛ جیسے باپ اپنے بیٹے کو سفر کا خرچہ دے؛ تو اس کو استطاعت بَذْلی کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 97 اور روایات سے استناد کرتے ہوئے ایسی صورت میں ہدیہ اور ہبہ قبول کرنے کو لازم اور حج کو واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، لیکن اکثر اہل سنت فقہا نے ایسا ہبہ یا ہدیہ قبول کرنے کو واجب نہیں سمجھا ہے۔[[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] نے بغیر منت گذاری کے دئے جانے والے ہدیے؛ جیسے باپ کی طرف سے بیٹے کو حج کا خرچہ دینے کو استطاعت کا موجب قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح مالیکوں نے ایسے شخص کے لئے جو لوگوں سے بھیک مانگ کی عادت کر چکا ہے اور حج کے سفر کے دوران دوسروں سے مدد لے سکتا ہے تو اس پر حج واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>.
ممکن ہے کہ کسی کی طرف سے زاد و راحلہ دینے کی وجہ سے انسان کو استطاعت حاصل ہوجائے؛ جیسے باپ اپنے بیٹے کو سفر کا خرچہ دے؛ تو اس کو استطاعت بَذْلی کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 97 اور روایات سے استناد کرتے ہوئے ایسی صورت میں ہدیہ اور ہبہ قبول کرنے کو لازم اور حج کو واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، لیکن اکثر اہل سنت فقہا نے ایسا ہبہ یا ہدیہ قبول کرنے کو واجب نہیں سمجھا ہے۔[[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] نے بغیر منت گذاری کے دئے جانے والے ہدیے؛ جیسے باپ کی طرف سے بیٹے کو حج کا خرچہ دینے کو استطاعت کا موجب قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح مالیکوں نے ایسے شخص کے لئے جو لوگوں سے بھیک مانگ کی عادت کر چکا ہے اور حج کے سفر کے دوران دوسروں سے مدد لے سکتا ہے تو اس پر حج واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>.
بعض شیعہ فقہا کے مطابق مالی استطاعت حاصل ہونے کے بعد اسے ختم کرنا، مثلا استطاعت حاصل ہونے اور حج کا وجوب ثابت ہونے کے بعد مال کو دوسروں کے لیے ہدیہ دینا جائز نہیں ہے؛ لیکن جس شخص کے پاس استطاعت نہیں ہے اس پر مالی استطاعت کا حصول واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>
==بدنی استطاعت==


<!--  
<!--  
به نظر برخی فقهای امامی، از بین بردن استطاعت مالی، مثلا بخشش مال به دیگران پس از حصول استطاعت و استقرار وجوب حج، جایز نیست، ولی حفظ استطاعت مالی بر کسی که از جهات دیگر استطاعت ندارد، واجب نیست.<ref>ر.ک: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>
==استطاعت بدنی==
به نظر شماری از [[حنفی|حنفیان]]، حج بر اشخاص بیمار، از پا افتاده، فلج و نابینا، حتی اگر راهنما داشته باشند، واجب نیست. به نظر سایر فقهای [[اهل سنّت]]، بر فرد نابینایی که راهنما دارد، حج واجب است. [[شافعی|شافعیان]] داشتن سلامت جسمی و نیروی بدنی را در حد توانایی سوار شدن بر مرکب بدون مشقت بسیار، کافی دانسته‌اند. [[مالکی|مالکیان]] دارا بودن نیروی جسمانی‌ای که بتواند شخص را سواره یا پیاده و بدون مشقت غیرعادی به مکه برساند، موجب استطاعت بدنی شمرده‌اند.<ref>ر.ک: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۱؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۳، ۸۵؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷ـ۲۹</ref>
به نظر شماری از [[حنفی|حنفیان]]، حج بر اشخاص بیمار، از پا افتاده، فلج و نابینا، حتی اگر راهنما داشته باشند، واجب نیست. به نظر سایر فقهای [[اهل سنّت]]، بر فرد نابینایی که راهنما دارد، حج واجب است. [[شافعی|شافعیان]] داشتن سلامت جسمی و نیروی بدنی را در حد توانایی سوار شدن بر مرکب بدون مشقت بسیار، کافی دانسته‌اند. [[مالکی|مالکیان]] دارا بودن نیروی جسمانی‌ای که بتواند شخص را سواره یا پیاده و بدون مشقت غیرعادی به مکه برساند، موجب استطاعت بدنی شمرده‌اند.<ref>ر.ک: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۱؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۳، ۸۵؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷ـ۲۹</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم