مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

42 بائٹ کا ازالہ ،  20 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوهری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref>اور اصلاح میں یا شرعی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref> پہلے معنی کے مطابق استطاعت احکام واجب ہونے کی شرایط میں سے جو علم کلام کی کتابوں میں شرطِ تکلیف سے مشہور ہے اور فقہ میں اس کے بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اور دوسرے معنی کے مطابق قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوا ہے۔
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوهری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref>اور اصلاح میں یا شرعی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref> پہلے معنی کے مطابق استطاعت احکام واجب ہونے کی شرایط میں سے جو علم کلام کی کتابوں میں شرطِ تکلیف سے مشہور ہے اور فقہ میں اس کے بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اور دوسرے معنی کے مطابق قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوا ہے۔
==مالی استطاعت==
==مالی استطاعت==
* شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات حاصل ہونا ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> [[ملا احمد نراقی|نراقی]]<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار ہر مکان اور ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے اور ہر شخص کی شان اور ضرورت کے مطابق مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات حاصل ہونا ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> ملا احمد نراقی<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار ہر مکان اور ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے اور ہر شخص کی شان اور ضرورت کے مطابق مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* استطاعت کے لئے حج سے واپسی کے اخراجات کو بھی شامل کرنا ہوگا۔<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> بعض شیعہ فقہا نے استطاعت حاصل ہونے کے لئے زاد و راحلہ کی کی شرط کو حسب ضرورت قرار دیا ہے جیسا کہ اگر حج پر جانا طولانی سفر طے کرنا پڑے۔ لیکن اگر زاد راحلہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی ضرورت نہ ہو جیسے؛ جو لوگ مکے میں یا اس کے نزدیک رہتے ہیں تو ان فقہا کا کہنا ہے کہ ایسے موارد میں استطاعت زاد و راحلہ کے بغیر بھی ممکن ہے۔<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ اس نظریے کے نقد کیلیے مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>.
* استطاعت کے لئے حج سے واپسی کے اخراجات کو بھی شامل کرنا ہوگا۔<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> بعض شیعہ فقہا نے استطاعت حاصل ہونے کے لئے زاد و راحلہ کی کی شرط کو حسب ضرورت قرار دیا ہے جیسا کہ اگر حج پر جانا طولانی سفر طے کرنا پڑے۔ لیکن اگر زاد راحلہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی ضرورت نہ ہو جیسے؛ جو لوگ مکے میں یا اس کے نزدیک رہتے ہیں تو ان فقہا کا کہنا ہے کہ ایسے موارد میں استطاعت زاد و راحلہ کے بغیر بھی ممکن ہے۔<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ اس نظریے کے نقد کیلیے مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>.


سطر 17: سطر 17:
<!--  
<!--  


===مقروض ہونا===




confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم