مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

155 بائٹ کا اضافہ ،  20 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:


===مقروض ہونا===
===مقروض ہونا===
تمام فقهای [[مذاهب اسلامی]] داشتن دَین یا قرض (چه دین به مردم و چه دین الهی مانند [[زکات]] و [[خمس]]) را در صورتی که با ادای آن، امکان سفر حج از میان برود، مانع استطاعت مالی دانسته‌اند. طلب شخص از دیگران، هر گاه قابل استیفا نباشد نیز موجب استطاعت نیست.<ref>ر.ک: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> برخی فقها، داشتن دین مؤجَّل (قرضی که تا رسیدن مهلت پرداخت آن امکان سفر حج باشد) یا دینی که طلبکار آن را مطالبه نکند، مانع استطاعت نمی‌دانند.<ref>ر.ک: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>
تمام اسلامی مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا اللہ کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔ اور اگر اس کا کسی پر قرض ہو لیکن وہ قرض ابھی نہیں لے سکتا ہو تو یہ بھی استطاعت کا موجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> دین موجل (یعنی وہ قرض جس کو ادا کرنے کی تاریخ سے پہلے حج کا سفر ممکن ہو) یا ایسا قرضہ ہو جس کو قرض والا شخص مطالبہ نہ کر رہا ہو تو بعض فقہا نے ایسے قرض کو استطاعت کے لیے مانع نہیں سمجھا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>


<!--  
<!--  
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم