مندرجات کا رخ کریں

"عقد نکاح" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
'''عقد نکاح''' ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جن کو ادا کرنے سے مرد اور عورت ایک دوسرے کے شریک حیات بن جاتے ہیں۔ اکثر شیعہ فقہاء کے مطابق عقدِ نکاح کو صحیح عربی میں پڑھنا چاہیے۔ [[متعہ|انقطاعی نکاح]] (متعہ) کا عقد بھی دائمی نکاح کی طرح ہے سوائے اس کے کہ انقطاعی نکاح میں [[مہر]] کے علاوہ شادی کی مدت بھی معین کی جاتی ہے۔ بعض اوقات عقدِ نکاح جنسی لذت سے ہٹ کر صرف [[محارم|مَحرم]] بننے کے لیے پڑھا جاتا ہے جسے صیغہ محرمیت کہا جاتا ہے۔ اس عقد کے صحیح ہونے اور نہ ہونے میں [[فقہا]] کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔
'''عقد نکاح''' ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جن کو ادا کرنے سے مرد اور عورت ایک دوسرے کے شریک حیات بن جاتے ہیں۔ اکثر شیعہ فقہاء کے مطابق عقدِ نکاح کو صحیح عربی میں پڑھنا چاہیے۔ [[متعہ|انقطاعی نکاح]] (متعہ) کا عقد بھی دائمی نکاح کی طرح ہے سوائے اس کے کہ انقطاعی نکاح میں [[مہر]] کے علاوہ شادی کی مدت بھی معین کی جاتی ہے۔ بعض اوقات عقدِ نکاح جنسی لذت سے ہٹ کر صرف [[محارم|مَحرم]] بننے کے لیے پڑھا جاتا ہے جسے صیغہ محرمیت کہا جاتا ہے۔ اس عقد کے صحیح ہونے اور نہ ہونے میں [[فقہا]] کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔
==عقد نکاح==
==عقد نکاح==
عقد نکاح ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جن کو ادا کرنے سے مرد اور عورت ایک دوسرے کے ساتھ [[شادی بیاہ|رشتہ ازدواج]] سے منسلک ہوتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۵۷۸.</ref> عقد نکاح صرف اور صرف ایجاب اور قبول کے ذریعے سے ثابت ہوتا ہے طرفین کا راضی ہونا صرف کافی نہیں ہے۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۸۵۱.</ref> ایجاب، کسی شخص کو کوئی کام انجام دینے کی تجویز دینے کے معنی میں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: انصاری و طاہری، دانشنامہ حقوق خصوصی، ۱۳۸۴ش، ج۳، ص۱۵۰۷.</ref> اور قبول اس کام کی تجویز پر رضایت ظاہر کرنے کا نام ہے۔<ref>مراجعہ کریں: انصاری و طاہری، دانشنامہ حقوق خصوصی، ۱۳۸۴ش، ج۳، ص۱۵۰۷.</ref>
عقد نکاح ان الفاظ کو کہا جاتا ہے جن کو ادا کرنے سے مرد اور عورت ایک دوسرے کے ساتھ [[شادی بیاہ|رشتہ ازدواج]] سے منسلک ہوتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۵۷۸.</ref> عقد نکاح ایجاب اور قبول کے ذریعے منعقد ہوتا ہے طرفین کا صرف راضی ہونا کافی نہیں ہے۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۸۵۱.</ref> ایجاب، کسی شخص کو کوئی کام انجام دینے کی تجویز دینے کے معنی میں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: انصاری و طاہری، دانشنامہ حقوق خصوصی، ۱۳۸۴ش، ج۳، ص۱۵۰۷.</ref> اور قبول اس کام کی تجویز پر رضایت ظاہر کرنے کا نام ہے۔<ref>مراجعہ کریں: انصاری و طاہری، دانشنامہ حقوق خصوصی، ۱۳۸۴ش، ج۳، ص۱۵۰۷.</ref>
وہ الفاظ جو ایجاب کے لیے عورت ادا کرتی ہے<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۵۸۱.</ref> وہ یہ ہیں: {{حدیث|«زَوَّجْتُكَ»}} یا {{حدیث|«أنْکَحْتُكَ»}}.<ref>شوشتری، النجعۃ فی شرح اللمعۃ، ۱۳۶۹ش، ج۸، ص۳۳۶.</ref> بعض فقہاء نے {{حدیث|«مَتَّعْتُكَ»}} کا لفظ بھی صحیح قرار دیا ہے<ref>شوشتری، النجعۃ فی شرح اللمعۃ، ۱۳۶۹ش، ج۸، ص۳۳۶.</ref> اور قبول کے لیے جو الفاظ مرد ادا کرتا ہے<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۵۸۱.</ref>وہ یہ ہیں: {{حدیث|«قَبِلْتُ التَزْویج»}}، {{حدیث|«قَبِلْتُ النِّکاح»}}، {{حدیث|«قَبِلْتُ التَزْویج و النِّکاح»}} یا {{حدیث|«تَزَوَّجْتُ»}}.<ref>شوشتری، النجعۃ فی شرح اللمعۃ، ۱۳۶۹ش، ج۸، ص۳۳۶.</ref>
وہ الفاظ جو ایجاب کے لیے عورت ادا کرتی ہے<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۵۸۱.</ref> وہ یہ ہیں: {{حدیث|«زَوَّجْتُكَ»}} یا {{حدیث|«أنْکَحْتُكَ»}}.<ref>شوشتری، النجعۃ فی شرح اللمعۃ، ۱۳۶۹ش، ج۸، ص۳۳۶.</ref> بعض فقہاء نے {{حدیث|«مَتَّعْتُكَ»}} کا لفظ بھی صحیح قرار دیا ہے<ref>شوشتری، النجعۃ فی شرح اللمعۃ، ۱۳۶۹ش، ج۸، ص۳۳۶.</ref> اور قبول کے لیے جو الفاظ مرد ادا کرتا ہے<ref>مراجعہ کریں: امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۵۸۱.</ref>وہ یہ ہیں: {{حدیث|«قَبِلْتُ التَزْویج»}}، {{حدیث|«قَبِلْتُ النِّکاح»}}، {{حدیث|«قَبِلْتُ التَزْویج و النِّکاح»}} یا {{حدیث|«تَزَوَّجْتُ»}}.<ref>شوشتری، النجعۃ فی شرح اللمعۃ، ۱۳۶۹ش، ج۸، ص۳۳۶.</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم