مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 264: سطر 264:
[[شیخ مفید]] نے شمر اور ام البنین کے بیٹوں کی گفتگو کو یوں نقل کیا ہے، شمر نے کہا: اے میرے بہانجو آپ لوگوں کی جان محفوظ ہے۔ اس پر حضرت عباس اور ان کے بھائیوں نے کہا: خدا تم اور تمارے امان پر لعنت کرے، ہمیں امان دیتے ہو درحالیکہ فرزند رسول خدا کے لئے امان نہیں ہے؟!<ref> مفید، الارشاد، ج۲، ص۸۹.</ref>
[[شیخ مفید]] نے شمر اور ام البنین کے بیٹوں کی گفتگو کو یوں نقل کیا ہے، شمر نے کہا: اے میرے بہانجو آپ لوگوں کی جان محفوظ ہے۔ اس پر حضرت عباس اور ان کے بھائیوں نے کہا: خدا تم اور تمارے امان پر لعنت کرے، ہمیں امان دیتے ہو درحالیکہ فرزند رسول خدا کے لئے امان نہیں ہے؟!<ref> مفید، الارشاد، ج۲، ص۸۹.</ref>


===شب عاشورا کے واقعات===<!--
===شب عاشورا کے واقعات===
{{اصلی|شب عاشور کے واقعات}}
{{اصلی|شب عاشور کے واقعات}}
{{جعبہ نقل قول| عنوان =| نقل‌قول = سخن [[امام حسین|حسین(ع)]] در شب عاشورا دربارہ یارانش:{{سخ}}{{حدیث|أما بعد فإنّی لا أعلم أصحابا أوفی و لا خیرا من أصحابی، و لا أہل بیت أبرّ و لا أوصل من أہل بیتی{{سخ}}|ترجمہ=من یارانی بہتر و باوفاتر از اصحاب خودم و خویشاوندانی نیکوکارتر و بہ حقیقت نزدیک‌تر از خویشاوندان خودم سراغ ندارم.}}|تاریخ بایگانی| منبع = مفید، الارشاد، ج۲، ص۹۱| تراز = وسط| عرض = ۵۴۰px| اندازہ خط = ۱۲px|رنگ پس‌زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
====اصحاب کا تجدید عہد====
====تجدید پیمان یاران امام حسین====
امام حسین(ع) رات کے ابتدائی حصے میں اپنے اصحاب کو جمع کیا اور خدا کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا:
امام حسین(ع) در اوایل شب یاران خود را جمع کرد و پس از حمد و ثنای خداوند خطاب بہ آنان گفت:
::::میرے خیال میں یہ آخری رات ہے جو دشمن کی طرف سے ہمیں مہلت دی گئی ہے۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں نے تمہیں جانے کی اجازت دے دی ہے۔ پس سب کے سب مطمن ہو کر یہاں سے چلے جائیں کیونکہ میں نے تمہاری گردن سے میر بیعت اٹھا لی ہے۔ اب جبکہ رات کی تاریکی چھا گئی ہے اس سے فائدہ اٹھا کر سب چلے جائیں۔
::::بہ گمانم این، آخرین روزی است کہ از سوی این قوم مہلت داریم. آگاہ باشید کہ من بہ شما اجازہ (رفتن) دادم. پس ہمہ با خیالی آسودہ بروید کہ [[بیعت|بیعتی]] از من بر گردن شما نیست. اینک کہ سیاہی شب شما را پوشاندہ، آن را مَرکبی برگیرید و بروید.
 
اس موقع پر سب سے پہلے آپ کی اہل بیت پھر آپ کے اصحاب نے پرجوش انداز میں امام کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا اور اپنی جانوں کو آپ پر قربان کرنے اور آپ سے دفاع کرنے کی عزم کا اظہار کیا۔ تاریخی منابع میں اس گفتگو کے بعض حصوں کو ذکر کیا گیا ہے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۹۱-۹۴؛ طبرسی، إعلام الوری بأعلام الہدی، ۱۳۹۰ق، ج۱، ص۲۳۹</ref>
====اصحاب کی وفاداری کے حوالے سے حضرت زینب(س) کی نگرانی ====<!--
آدھی رات کو [[امام حسین علیہ السلام|ابو عبداللہ الحسین]](ع) اطراف میں واقع پہاڑیوں اور دروں کا معائنہ کرنے کے لئے باہر نکلے تو [[نافع بن ہلال بجلی|نافع بن ہلال جملی]] کو معلوم ہوا اور [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] کے پیچھے پیچھے روانہ ہوئے۔
 
خیام کے اطراف کا معائنہ کرنے کے بعد امام حسین(ع) بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب کبری(س)]] کے خیمے میں داخل ہوئے۔ [[نافع بن ہلال بجلی|نافع بن ہلال]] خیمے کے باہر منتظر بیٹھے تھے اور سن رہے تھے کہ [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب(س)]] نے [[امام حسین علیہ السلام|بھائی حسین]](ع) سے عرض کیا:
 
کیا آپ نے اپنے اصحاب کو آزمایا ہے؟ مجھے اندیشہ یہ ہے کہ وہ بھی ہم سے منہ پھیر لیں اور جنگ کے دوران آپ کو دشمن کی تحویل میں دےدیں"۔
 
امام حسین (ع) نے فرمایا: "خدا کی قسم! میں نے انہیں آزما لیا ہے اور انہیں دیکھا کہ سینہ سپر ہوگئے ہیں اس طرح سے کہ موت کو گوشۂ چشم سے دیکھتے ہیں اور میری راہ میں موت سے ـ ماں کے سینے سے طفل شیرخوار کی انسیت کی مانند ـ انسیت رکھتے ہیں۔
 
نافع نے محسوس کیا کہ اہل بیتِ امام حسین آپ کے اصحاب کی وفاداری کے سلسلے میں فکرمند ہیں چنانچہ وہ [[حبیب بن مظاہر|حبیب بن مظاہر اسدی]] سے مشورہ کرنے گئے اور دونوں نے آپس کے مشورے سے فیصلہ کیا کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ مل کر اہل بیتِ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]] کو یقین دلائیں کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک امام حسین(ع) کا دفاع کریں گے۔
 
حبیب بن مظاہر نے اصحاب امام حسین (ع) کو بلایا اور ان کے ہمراہ سونتی ہوئی تلواروں کے ساتھ حرم اہل بیت کے قریب گئے اور بآواز بلند کہا: "اے حریم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| رسول خدا(ص)]] یہ آپ کے جوانوں اور جوانمردوں کی شمشیریں ہیں جو کبھی بھی نیام میں واپس نہ جائيں تا آنکہ آپ کے بدخواہوں کی گردنوں پر اتر آئیں؛ یہ آپ کے فرزندوں کے نیزے ہیں اور انھوں نے قسم اٹھا رکھی ہیں انہیں صرف اور صرف ان لوگوں کے سینوں گھونپ دیں جنہوں نے آپ کی دعوت سے روگردانی کی ہے۔<ref>المقرم، مقتل الحسین(ع)، ص 219۔</ref>
 


در این ہنگام ابتدا اہل بیت امام و سپس یاران امام ہر یک در سخنانی حماسی، اعلام وفاداری کردند و بر فدا کردن جان خویش در دفاع از امام تأکید کردند. منابع تاریخی و مقاتل برخی از این سخنان را ضبط کردہ‌اند.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۹۱-۹۴؛ طبرسی، إعلام الوری بأعلام الہدی، ۱۳۹۰ق، ج۱، ص۲۳۹</ref>


====نگرانی زینب(س) از وفادار ماندن اصحاب====
پس از آن گفتگو حسین(ع) بہ اردوگاہ برگشتند و وارد خیمہ خواہرشان [[زینب کبری|زینب(س)]] شدند. نافع بن ہلال در بیرون خیمہ منتظر حسین(ع) نشستہ بود کہ شنید حضرت زینب(س) بہ حسین(ع) عرض کرد:
پس از آن گفتگو حسین(ع) بہ اردوگاہ برگشتند و وارد خیمہ خواہرشان [[زینب کبری|زینب(س)]] شدند. نافع بن ہلال در بیرون خیمہ منتظر حسین(ع) نشستہ بود کہ شنید حضرت زینب(س) بہ حسین(ع) عرض کرد:
:::«آیا شما یارانتان را آزمودہ‌اید؟ از این نگرانم کہ آنان نیز بہ ما پشت کنند و در ہنگامہ درگیری شما را تسلیم دشمن کنند.»
:::«آیا شما یارانتان را آزمودہ‌اید؟ از این نگرانم کہ آنان نیز بہ ما پشت کنند و در ہنگامہ درگیری شما را تسلیم دشمن کنند.»
سطر 347: سطر 359:




===اصحاب کا تجدید عہد===
آدھی رات کو [[امام حسین علیہ السلام|ابو عبداللہ الحسین]](ع) اطراف میں واقع پہاڑیوں اور دروں کا معائنہ کرنے کے لئے باہر نکلے تو [[نافع بن ہلال بجلی|نافع بن ہلال جملی]] کو معلوم ہوا اور [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] کے پیچھے پیچھے روانہ ہوئے۔
خیام کے اطراف کا معائنہ کرنے کے بعد امام حسین(ع) بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب کبری(س)]] کے خیمے میں داخل ہوئے۔ [[نافع بن ہلال بجلی|نافع بن ہلال]] خیمے کے باہر منتظر بیٹھے تھے اور سن رہے تھے کہ [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|زینب(س)]] نے [[امام حسین علیہ السلام|بھائی حسین]](ع) سے عرض کیا:
کیا آپ نے اپنے اصحاب کو آزمایا ہے؟ مجھے اندیشہ یہ ہے کہ وہ بھی ہم سے منہ پھیر لیں اور جنگ کے دوران آپ کو دشمن کی تحویل میں دےدیں"۔
امام حسین (ع) نے فرمایا: "خدا کی قسم! میں نے انہیں آزما لیا ہے اور انہیں دیکھا کہ سینہ سپر ہوگئے ہیں اس طرح سے کہ موت کو گوشۂ چشم سے دیکھتے ہیں اور میری راہ میں موت سے ـ ماں کے سینے سے طفل شیرخوار کی انسیت کی مانند ـ انسیت رکھتے ہیں۔
نافع نے محسوس کیا کہ اہل بیتِ امام حسین آپ کے اصحاب کی وفاداری کے سلسلے میں فکرمند ہیں چنانچہ وہ [[حبیب بن مظاہر|حبیب بن مظاہر اسدی]] سے مشورہ کرنے گئے اور دونوں نے آپس کے مشورے سے فیصلہ کیا کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ مل کر اہل بیتِ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]] کو یقین دلائیں کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک امام حسین(ع) کا دفاع کریں گے۔
حبیب بن مظاہر نے اصحاب امام حسین (ع) کو بلایا اور ان کے ہمراہ سونتی ہوئی تلواروں کے ساتھ حرم اہل بیت کے قریب گئے اور بآواز بلند کہا: "اے حریم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| رسول خدا(ص)]] یہ آپ کے جوانوں اور جوانمردوں کی شمشیریں ہیں جو کبھی بھی نیام میں واپس نہ جائيں تا آنکہ آپ کے بدخواہوں کی گردنوں پر اتر آئیں؛ یہ آپ کے فرزندوں کے نیزے ہیں اور انھوں نے قسم اٹھا رکھی ہیں انہیں صرف اور صرف ان لوگوں کے سینوں گھونپ دیں جنہوں نے آپ کی دعوت سے روگردانی کی ہے۔<ref>المقرم، مقتل الحسین(ع)، ص 219۔</ref>


===امام حسین(ع) اور زینب کبری(س) کی گفتگو===
===امام حسین(ع) اور زینب کبری(س) کی گفتگو===
confirmed، templateeditor
8,935

ترامیم