مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 260: سطر 260:
[[9 محرم ]] سنہ 61 ہجری کی شام کو [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کا حکم لے کر [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کے پاس [[کربلا]] پہنچا اور حکم نامہ عمر سعد کے حوالے کیا۔<ref>ابن سعد؛ الطبقات الکبری، خامسه1، ص466؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص94 و ابن شهرآشوب؛ مناقب آل ابیطالب، ج4، ص98۔</ref>[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] نے کہا: میں خود اپنی ذمہ داری نبھا لوں گا۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، ص183؛ الطبری، وہی ماخذ، ص415 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص89۔ مسکویہ، وہی ماخذ، ص73 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref>
[[9 محرم ]] سنہ 61 ہجری کی شام کو [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کا حکم لے کر [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کے پاس [[کربلا]] پہنچا اور حکم نامہ عمر سعد کے حوالے کیا۔<ref>ابن سعد؛ الطبقات الکبری، خامسه1، ص466؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص94 و ابن شهرآشوب؛ مناقب آل ابیطالب، ج4، ص98۔</ref>[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] نے کہا: میں خود اپنی ذمہ داری نبھا لوں گا۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، ص183؛ الطبری، وہی ماخذ، ص415 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص89۔ مسکویہ، وہی ماخذ، ص73 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref>


[[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] یا ایک اور قول کی بنا پر [[حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین(س)]] کے بھتیجے [[عبداللہ بن ابی المحل]] نے ام البنین کے بیٹوں کے لئے [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] سے امان نامہ لیا تھا <ref>الطبری، وہی ماخذ، ص415؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص246 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref> [[عبداللہ بن ابی المحل]] نے امان نامہ اپنے غلام کزمان یا عرفان (یا کرمان) کے توسط سے [[کربلا]] بھجوایا اور اس نے [[کربلا]] پہنچتے ہی امان نامے کا متن [[حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین(س)]] کے بیٹوں ([[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] [[عبداللہ بن علی]]، [[جعفر بن علی]] اور [[عثمان بن علی]]) کو پڑھ کر سنایا؛ تاہم انھوں نے امان نامہ مسترد کیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص415؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، صص93-94؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص246 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref> ایک روایت یہ بھی ہے کہ [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] نے [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کا امان نامہ خود کربلا لے کر آیا اور [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] اور ان کے بھائی [[عبداللہ بن علی]]، [[جعفر بن علی]] اور [[عثمان بن علی]] کو پڑھ کر سنایا،<ref>حسنی، ابن عنبه؛ عمدة الطالب فی انساب آل ابیطالب، ص327 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص246۔</ref> تاہم [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس(ع)]] اور ان کے  بھائیوں نے اتفاق رائے سے امان نامہ مسترد کیا۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، ص184؛ الطبری، وہی ماخذ، ص416 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص89۔ الخوارزمی، وہی ماخذ، صص249-250 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref>
[[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] یا ایک اور قول کی بنا پر [[حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین(س)]] کے بھتیجے عبداللہ بن ابی المحل نے ام البنین کے بیٹوں کے لئے [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] سے امان نامہ لیا تھا <ref>الطبری، وہی ماخذ، ص415؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص246 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref> عبداللہ بن ابی المحل نے امان نامہ اپنے غلام کزمان یا عرفان (یا کرمان) کے توسط سے [[کربلا]] بھجوایا اور اس نے [[کربلا]] پہنچتے ہی امان نامے کا متن [[حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین(س)]] کے بیٹوں ([[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] [[عبداللہ بن علی]]، [[جعفر بن علی]] اور [[عثمان بن علی]]) کو پڑھ کر سنایا؛ تاہم انھوں نے امان نامہ مسترد کیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص415؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، صص93-94؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص246 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref> ایک روایت یہ بھی ہے کہ [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] نے [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کا امان نامہ خود کربلا لے کر آیا اور [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] اور ان کے بھائی [[عبداللہ بن علی]]، [[جعفر بن علی]] اور [[عثمان بن علی]] کو پڑھ کر سنایا،<ref>حسنی، ابن عنبه؛ عمدة الطالب فی انساب آل ابیطالب، ص327 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص246۔</ref> تاہم [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس(ع)]] اور ان کے  بھائیوں نے اتفاق رائے سے امان نامہ مسترد کیا۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، ص184؛ الطبری، وہی ماخذ، ص416 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص89۔ الخوارزمی، وہی ماخذ، صص249-250 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص56۔</ref>


[[شیخ مفید]] نے شمر اور ام البنین کے بیٹوں کی گفتگو کو یوں نقل کیا ہے، شمر نے کہا: اے میرے بہانجو آپ لوگوں کی جان محفوظ ہے۔ اس پر حضرت عباس اور ان کے بھائیوں نے کہا: خدا تم اور تمارے امان پر لعنت کرے، ہمیں امان دیتے ہو درحالیکہ فرزند رسول خدا کے لئے امان نہیں ہے؟!<ref> مفید، الارشاد، ج۲، ص۸۹.</ref>
[[شیخ مفید]] نے شمر اور ام البنین کے بیٹوں کی گفتگو کو یوں نقل کیا ہے، شمر نے کہا: اے میرے بہانجو آپ لوگوں کی جان محفوظ ہے۔ اس پر حضرت عباس اور ان کے بھائیوں نے کہا: خدا تم اور تمارے امان پر لعنت کرے، ہمیں امان دیتے ہو درحالیکہ فرزند رسول خدا کے لئے امان نہیں ہے؟!<ref> مفید، الارشاد، ج۲، ص۸۹.</ref>
confirmed، templateeditor
8,935

ترامیم