confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←اہمیت) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
صلہ رحم کبھی واجب ہے اور کبھی مستحب۔ قطع رحم یعنی رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنا گناہان کبیرہ میں سے ایک ہے یہاں تک کہ وہ رشتہ دار بداخلاق اور گناہگار ہی کیوں نہ ہو۔ | صلہ رحم کبھی واجب ہے اور کبھی مستحب۔ قطع رحم یعنی رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنا گناہان کبیرہ میں سے ایک ہے یہاں تک کہ وہ رشتہ دار بداخلاق اور گناہگار ہی کیوں نہ ہو۔ | ||
اسلام میں اس صلہ رحم کو مختلف مناسبتوں پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جیسے عید کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملاقات اور ایک دوسرے کے ہاں جانا یہ صلہ رحمی کی ایک مثال ہے۔ | اسلام میں اس صلہ رحم کو مختلف مناسبتوں پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جیسے عید کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملاقات اور ایک دوسرے کے ہاں جانا یہ صلہ رحمی کی ایک مثال ہے۔ | ||
== | ==مفہومشناسی== | ||
صلہ رحم کی اصطلاح دو الفاظ «صِلِہ» اور «رَحِم» سے تشکیل پایی ہے صلہ کا معنی دو چیزیں آپس میں ملنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref> اور رَحِم، ماں کے پیٹ میں ہونے والی بچہ دانی کو کہا جاتا ہے کہ جہاں بچہ ہوتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۱۴، ص۲۰۵۷۲.</ref> رحم، «صلہ رحم» میں رشتہ داری کے لئے استعارہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>مستدرک سفینہ البحار، ج۴، ص۱۱۲.</ref> | |||
اصطلاح میں صلہ رحم رشتہ داروں سے ملنے اور ان کی مدد کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت | اصطلاح میں صلہ رحم رشتہ داروں سے ملنے اور ان کی مدد کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref><ref>طاہری خرم آبادی، صلة الرحم و قطیعتہا، ص۱۲، مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۰۷ق</ref> [[ہبہ|ہدیہ]]، [[شادی بیاہ]] اور [[گواہی]] وغیرہ کی بحث میں صلہ رحمی کا ذکر ہوا ہے۔ | ||
اللہ تعالی کے بعض نام اور صفات جیسے رحمن اور رحیم کے اصلی حروف رحم کے ساتھ ایک ہیں اور ایک ہی لفظ سے بنے ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے: «میں رحمن خدا ہوں اور میں نے رَحِم کو خلق کیا ہے اور اس کا نام اپنے نام سے رکھا ہے؛ پس جو بھی صلہ رحمی کرنے گا اس کو اپنی رحمت سے متصل کر دونگا اور جو بھی قطع رحمی کرے کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر دونگا۔»<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أنا الرحمنُ خلقتُ الرَّحم و شققتُ لها اسماً من اسمی فَمَن وَصَلَها وَصَلْتُه وَ مَنْ قَطَعَها قَطَعْتُه'''}}</font>؛ بحارالانوار ج۴۷ ص۱۸۷</ref> | اللہ تعالی کے بعض نام اور صفات جیسے رحمن اور رحیم کے اصلی حروف رحم کے ساتھ ایک ہیں اور ایک ہی لفظ سے بنے ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے: «میں رحمن خدا ہوں اور میں نے رَحِم کو خلق کیا ہے اور اس کا نام اپنے نام سے رکھا ہے؛ پس جو بھی صلہ رحمی کرنے گا اس کو اپنی رحمت سے متصل کر دونگا اور جو بھی قطع رحمی کرے کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر دونگا۔»<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أنا الرحمنُ خلقتُ الرَّحم و شققتُ لها اسماً من اسمی فَمَن وَصَلَها وَصَلْتُه وَ مَنْ قَطَعَها قَطَعْتُه'''}}</font>؛ بحارالانوار ج۴۷ ص۱۸۷</ref> | ||
سطر 41: | سطر 41: | ||
رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام قرآن مجید میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور توحید پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: | رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام قرآن مجید میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور توحید پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: | ||
<font color=green>{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے | <font color=green>{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا۔<ref> سورہ اسراء آیہ نمبر 23۔ اور دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقرہ ۱۷۷، نساء ۸، مجادلہ ۲۲.</ref> | ||
===روحانی رشتہ دار=== | ===روحانی رشتہ دار=== | ||
سطر 56: | سطر 56: | ||
* <font color=green>{{حدیث|'''تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّـهَ وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا'''}}</font> ترجمہ: خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ قرابتداروں یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا. لوگوں سے اچھی باتیں کریں۔<ref>سورہ بقرہ: آیہ 83</ref> | * <font color=green>{{حدیث|'''تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّـهَ وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا'''}}</font> ترجمہ: خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ قرابتداروں یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا. لوگوں سے اچھی باتیں کریں۔<ref>سورہ بقرہ: آیہ 83</ref> | ||
* <font color=green>{{حدیث|''' وَلَا یأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنکمْ وَالسَّعَةِ أَن یؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَیٰ وَالْمَسَاکینَ وَ الْمُهَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّـهِ'''}}</font> ترجمہ: اور خبردار تم میں سے کوئی شخص بھی جسے خدا نے فضل اور وسعت عطا کی ہے یہ قسم نہ کھالے کہ قرابتداروں اور مسکینوں اور راہِ خدا میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سلوک نہ کرے گا۔<ref>سورہ نور: آیہ 22</ref> ان کے علاوہ کئی دوسری آیات بھی موجود ہیں۔<ref><font color=green>{{حدیث|''' وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِکوا بِهِ شَیئًا وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ بِذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَ الْمَسَاکینِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ وَمَا مَلَکتْ أَیمَانُکمْ إِنَّ اللَّـهَ لَا یحِبُّ مَن کانَ مُخْتَالًا فَخُورًا'''}}</font> اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شے کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابتداروں کے ساتھ اور یتیموں, مسکینوں, قریب کے ہمسایہ, دور کے ہمسایہ, پہلو نشین, مسافر غربت زدہ, غلام و کنیز سب کے ساتھ نیک برتاؤ کرو کہ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔( | * <font color=green>{{حدیث|''' وَلَا یأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنکمْ وَالسَّعَةِ أَن یؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَیٰ وَالْمَسَاکینَ وَ الْمُهَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّـهِ'''}}</font> ترجمہ: اور خبردار تم میں سے کوئی شخص بھی جسے خدا نے فضل اور وسعت عطا کی ہے یہ قسم نہ کھالے کہ قرابتداروں اور مسکینوں اور راہِ خدا میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سلوک نہ کرے گا۔<ref>سورہ نور: آیہ 22</ref> ان کے علاوہ کئی دوسری آیات بھی موجود ہیں۔<ref><font color=green>{{حدیث|''' وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِکوا بِهِ شَیئًا وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ بِذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَ الْمَسَاکینِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ وَمَا مَلَکتْ أَیمَانُکمْ إِنَّ اللَّـهَ لَا یحِبُّ مَن کانَ مُخْتَالًا فَخُورًا'''}}</font> اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شے کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابتداروں کے ساتھ اور یتیموں, مسکینوں, قریب کے ہمسایہ, دور کے ہمسایہ, پہلو نشین, مسافر غربت زدہ, غلام و کنیز سب کے ساتھ نیک برتاؤ کرو کہ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔(سورہ نساءآیہ۳۶) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|'''...أُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلی بِبَعْضٍ فی کتابِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بِکلِّ شَیءٍ عَلیمٌ'''}}</font>۔۔۔اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے.(سورہ انفال،آیہ۷۵۔) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|'''وَ أُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلی بِبَعْضٍ فی کتابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنینَ وَ الْمُهاجِرینَ إِلاَّ أَنْ تَفْعَلُوا إِلی أَوْلِیائِکمْ مَعْرُوفاً کانَ ذلِک فِی الْکتابِ مَسْطُوراً'''}}</font>اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے۔ (سورہ احزاب، آیہ6 ) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|'''فَهَلْ عَسَیتُمْ إِن تَوَلَّیتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ وَ تُقَطِّعُوا أَرْحَامَکمْ۔ أُولَـئِک الَّذِینَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فَأَصَمَّهُمْ وَ أَعْمَی أَبْصَارَهُمْ'''}}</font> تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے۔ (سورہ محمد،آیہ ۲۲،۲۳) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|''' یسْأَلُونَک مَاذَا ینفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَیرٍ فَلِلْوَالِدَینِ وَالْأَقْرَ بِینَ وَالْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَابْنِ السَّبِیلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَیرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِیمٌ'''}}</font> پیغمبر یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ راسِ خدا میں کیا خرچ کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ جو بھی خرچ کرو گے وہ تمہارے والدینً قرابتدرً ایتامً مساکین اور غربت زدہ مسافروں کے لئے ہوگا اور جو بھی کار خیر کروگے خدا اسے خوب جانتا ہے۔ (سورہ بقرہ، آیہ،۲۱۵) </ref> | ||
ایک موضوع کو قرآن میں بار بار تکرار کرنا اس کی اہمیت کی دلیل ہے۔ قرآنی آیات کے مطابق قیامت میں صلہ رحمی کے بارے میں سوال پوچھا جائے گا اور قطع رحمی کرنے والے ملعون جانے گئے ہیں اور اللہ تعالی نے ایسے لوگوں کے کان اور آنکھ کو حقیقت کی پہچان سے محروم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ | ایک موضوع کو قرآن میں بار بار تکرار کرنا اس کی اہمیت کی دلیل ہے۔ قرآنی آیات کے مطابق قیامت میں صلہ رحمی کے بارے میں سوال پوچھا جائے گا اور قطع رحمی کرنے والے ملعون جانے گئے ہیں اور اللہ تعالی نے ایسے لوگوں کے کان اور آنکھ کو حقیقت کی پہچان سے محروم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ | ||
اہل بیتؑ کی روایات اور سیرت میں بھی رشتہ داروں کی مدد، انکی حمایت اور ان سے محبت کرنا واضح اور آشکار ہے۔ اور رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرنے کی بڑی شدت سے منع کی گئی ہے۔ | اہل بیتؑ کی روایات اور سیرت میں بھی رشتہ داروں کی مدد، انکی حمایت اور ان سے محبت کرنا واضح اور آشکار ہے۔ اور رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرنے کی بڑی شدت سے منع کی گئی ہے۔ | ||
شیعہ [[روایات]] میں قطع رحمی کو معاشرہ اور افراد کا اللہ تعالی کی رحمت سے دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''روی عن النبی(ص): لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ:'''}}</font> اللہ تعالی اپنی رحمت کو اسی قوم سے روکتا ہے جو رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی ہے۔ (مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴)</ref> | شیعہ [[روایات]] میں قطع رحمی کو معاشرہ اور افراد کا اللہ تعالی کی رحمت سے دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''روی عن النبی(ص): لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ:'''}}</font> اللہ تعالی اپنی رحمت کو اسی قوم سے روکتا ہے جو رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی ہے۔ (مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴)</ref> | ||
روایات کے مطابق اللہ تعالی کی نظر میں صلہ رحمی کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ اگر کوئی فاسق بھی اپنے رشتہ داروں سے اچھا رابطہ رکھے تو اللہ تعالی اس کی بھی روزی میں اضافہ کرتا ہے؛ جبکہ اس کے مقابلے میں اگر کوئی [[نماز]] اور [[ | روایات کے مطابق اللہ تعالی کی نظر میں صلہ رحمی کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ اگر کوئی فاسق بھی اپنے رشتہ داروں سے اچھا رابطہ رکھے تو اللہ تعالی اس کی بھی روزی میں اضافہ کرتا ہے؛ جبکہ اس کے مقابلے میں اگر کوئی [[نماز]] اور [[روزہ]] کا پابند شخص رشتہ دار سے رابطہ کاٹے تو آخرت کی عذاب کے علاوہ اس کی عمر اور روزی میں میں کمی آجائے گی۔<ref>بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۳۵،ح ۸۸ و ص۱۳۸،ح ۱۰۷</ref> [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] کی جلد نمبر17 میں صلہ رحمی کے بارے میں 110 احادیث اور والدین اور اولاد کے حقوق کے بارے میں 102 روایات جمع کی ہے۔ | ||
=== اسلام میں صلہ رحمی پر تاکید کی راز=== | === اسلام میں صلہ رحمی پر تاکید کی راز=== | ||
اسلام میں رشتہ داری سے رابطہ برقرار رکھنے کی تاکید کی علت یہ ہے کہ اقتصادی، نظامی، معنوی اور اخلاقی حوالے سے ایک عظیم معاشرے کا قیام، اس کی اصلاح، تقویت، تکامل، ترویج اور ترقی کے لئے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح ضروری ہے جس سے بڑا معاشرہ خود بخود درست ہوگا۔ اسی حوالے سے اسلام نے ایسے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح کا حکم دیا ہے جن کی مدد اور ترقی سے لوگ غافل نہیں ہیں؛ اور صلہ رحمی میں ایسے افراد کی تقویت کا حکم ہوتا ہے جنکا خون ان کی رگوں میں جاری ہے اور ایک ہی گھرانے کے افراد ہیں اور جب یہ گھرانہ اور چھوٹا مجموعہ قوی اور مضبوط ہوگا تو بڑا معاشرہ بھی خود بخود ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔ بعض لوگوں کے عقیدے کے مطابق احادیث میں آیا ہے کہ: صلہ رحمی سے شہر آباد ہوتے ہیں۔ اور یہ اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔<ref>. قست | اسلام میں رشتہ داری سے رابطہ برقرار رکھنے کی تاکید کی علت یہ ہے کہ اقتصادی، نظامی، معنوی اور اخلاقی حوالے سے ایک عظیم معاشرے کا قیام، اس کی اصلاح، تقویت، تکامل، ترویج اور ترقی کے لئے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح ضروری ہے جس سے بڑا معاشرہ خود بخود درست ہوگا۔ اسی حوالے سے اسلام نے ایسے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح کا حکم دیا ہے جن کی مدد اور ترقی سے لوگ غافل نہیں ہیں؛ اور صلہ رحمی میں ایسے افراد کی تقویت کا حکم ہوتا ہے جنکا خون ان کی رگوں میں جاری ہے اور ایک ہی گھرانے کے افراد ہیں اور جب یہ گھرانہ اور چھوٹا مجموعہ قوی اور مضبوط ہوگا تو بڑا معاشرہ بھی خود بخود ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔ بعض لوگوں کے عقیدے کے مطابق احادیث میں آیا ہے کہ: صلہ رحمی سے شہر آباد ہوتے ہیں۔ اور یہ اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔<ref>. قست “اہمیت صلہ رحم در اسلام: مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، ج ۱، ص۱۵۶- ۱۵۸</ref> | ||
حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کے مشہور خطبے میں نسل زیادہ ہونے کو صلہ رحمی واجب ہونے کی دلیل اور فلسفہ کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''فِی خُطْبَةِ فَاطِمَةَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیهَا فَرَضَ اللَّهُ صِلَةَ الْأَرْحَامِ مَنْمَاةً لِلْعَدَد.'''}}</font> (بحارالانوار ج۷۱ ص۹۴)</ref> | حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کے مشہور خطبے میں نسل زیادہ ہونے کو صلہ رحمی واجب ہونے کی دلیل اور فلسفہ کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''فِی خُطْبَةِ فَاطِمَةَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیهَا فَرَضَ اللَّهُ صِلَةَ الْأَرْحَامِ مَنْمَاةً لِلْعَدَد.'''}}</font> (بحارالانوار ج۷۱ ص۹۴)</ref> | ||
سطر 78: | سطر 78: | ||
* اللہ سے دوستی اور محبت<ref> پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳ </ref> | * اللہ سے دوستی اور محبت<ref> پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳ </ref> | ||
* اللہ کی حمایت<ref> کسی نے آنحضرتؐ سے عرض کیا: میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن سے میں رابطے میں ہوں لیکن وہ مجھے ہمیشہ تکلیف پہنچاتے ہیں: اب میں چاہتا ہوں کہ ان سے دور ہوجاوں تو آپؐ نے فرمایا: جس نے تجھے محروم رکھا اسے محروم نہ کر؛ جو تم سے جدا ہوا اس سے تعلق ختم نہ کرنا، جس نے تجھ پر ستم ڈھایا اسے معاف کر، اگر ایسا کیا تو اللہ تعالی تمہارا حامی ہوگا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۱۰۰ </ref> | * اللہ کی حمایت<ref> کسی نے آنحضرتؐ سے عرض کیا: میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن سے میں رابطے میں ہوں لیکن وہ مجھے ہمیشہ تکلیف پہنچاتے ہیں: اب میں چاہتا ہوں کہ ان سے دور ہوجاوں تو آپؐ نے فرمایا: جس نے تجھے محروم رکھا اسے محروم نہ کر؛ جو تم سے جدا ہوا اس سے تعلق ختم نہ کرنا، جس نے تجھ پر ستم ڈھایا اسے معاف کر، اگر ایسا کیا تو اللہ تعالی تمہارا حامی ہوگا۔بحار الانوار، ج ۷۴، ص۱۰۰ </ref> | ||
* عاقبت بخیر ہونا<ref> پیامبر اکرمؐ: {{حدیث|اَلصَّدَقَةُ عَلی وَجْهِها وَاصْطِناعُ الْمَعْروفِ وَ بِرُّ الْوالِدَینِ وَصِلَةُ الرَّحِمِ تُحَوِّلُ الشِّقاءَ سَعادَةً وَتَزیدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَقی مَصارِ عَ السُّوءِ؛}} درست صدقہ، والدین سے نیکی اور صلہ رحمی بدبختی کو خوشبختی میں تبدیل کرتے ہیں اور عمر کو زیادہ کرتے ہیں اور برے حادثات سے روکتے | * عاقبت بخیر ہونا<ref> پیامبر اکرمؐ: {{حدیث|اَلصَّدَقَةُ عَلی وَجْهِها وَاصْطِناعُ الْمَعْروفِ وَ بِرُّ الْوالِدَینِ وَصِلَةُ الرَّحِمِ تُحَوِّلُ الشِّقاءَ سَعادَةً وَتَزیدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَقی مَصارِ عَ السُّوءِ؛}} درست صدقہ، والدین سے نیکی اور صلہ رحمی بدبختی کو خوشبختی میں تبدیل کرتے ہیں اور عمر کو زیادہ کرتے ہیں اور برے حادثات سے روکتے ہیں۔نہج الفصاحہ، ح ۱۸۶۹ </ref> | ||
* برے انجام سے روکنا<ref> | * برے انجام سے روکنا<ref> نہج الفصاحہ، ح ۱۸۶۹ </ref> | ||
* بلا کی دوری<ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | * بلا کی دوری<ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
* حساب کتاب میں آسانی <ref> امام صادقؑ: صلہ رحمی، موت کو ٹالتی ہے؛ گھر میں محبت ایجاد کرتی ہے، قیامت کے دن حساب میں آسانی کرتی ہے؛ اور گناہوں کو کم کرتی ہے۔ پس اپنے رشتہ داروں سے رابطہ قایم کرو اور اپنے بھائیوں سے نیک سلوک کرو اگرچہ اچھی طرح سے سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی کیوں نہ ہو بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۴ </ref> | * حساب کتاب میں آسانی <ref> امام صادقؑ: صلہ رحمی، موت کو ٹالتی ہے؛ گھر میں محبت ایجاد کرتی ہے، قیامت کے دن حساب میں آسانی کرتی ہے؛ اور گناہوں کو کم کرتی ہے۔ پس اپنے رشتہ داروں سے رابطہ قایم کرو اور اپنے بھائیوں سے نیک سلوک کرو اگرچہ اچھی طرح سے سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی کیوں نہ ہو بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۴ </ref> | ||
* پل صراط سے بآسانی عبور کرنا<ref> امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | * پل صراط سے بآسانی عبور کرنا<ref> امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | ||
* گناہوں سے روکنا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۴ </ref> | * گناہوں سے روکنا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۴ </ref> | ||
* گناہوں کا | * گناہوں کا کفارہ<ref> امام علیؑ: {{حدیث|کفِّروا ذُنوبَکمْ وَتَحَبَّبوا اِلی رَبِّکمْ بِالصَّدَقَةِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ}}؛ صدقہ اور صلہ رحمی کے ذریعے اپنے گناہوں کو پاک کرو اور خود کو اپنے پروردگار کے محبوب بناو۔ غررالحکم، ح ۷۲۵۸ </ref> | ||
* نعمتوں کی حفاظت<ref> امام علیؑ: نعمتوں کی حفاظت صلہ رحمی میں نہاں ہے۔غررالحکم، ح ۴۹۲۹ </ref> | * نعمتوں کی حفاظت<ref> امام علیؑ: نعمتوں کی حفاظت صلہ رحمی میں نہاں ہے۔غررالحکم، ح ۴۹۲۹ </ref> | ||
* | * بہشتی ہونا<ref> بحار الانوار، ج ۷۴، ص۹۳. </ref> | ||
* اعمال کی پاکیزگی<ref> {{حدیث| | * اعمال کی پاکیزگی<ref> {{حدیث|«صلہ الارحام تزکی الاعمال و تنمی الاموال و تدفع البلوی و تیسر الحساب و تنسی ء فی الاجل»}}، اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
* فقر کی دوری اور روزی میں اضافہ<ref>رسول اللہؐ کا ارشاد ہے: «صلۀ رحمی عمر کو اضاف اور فقر کو ختم کرتی ہے۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۰۳.</ref><ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | * فقر کی دوری اور روزی میں اضافہ<ref>رسول اللہؐ کا ارشاد ہے: «صلۀ رحمی عمر کو اضاف اور فقر کو ختم کرتی ہے۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۰۳.</ref><ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
* حاجت روایی<ref>پیامبر اکرمؐ کا فرمان ہے: جو شخص خود یا اپنے مال کو رشتہ داروں کی خدمت میں استعمال کرتا ہے، اللہ تعالی اسے سو شہیدوں کا اجر عطا کرتا ہے، اور اس راہ میں جو قدم اٹھاتا ہے چالیس ہزار حسنات عطا کرتا ہے اور چالیس ہزار گناہ معاف کرتا ہے اور اسی تعداد میں اس کے معنوی درجات کو بلند کرتا ہے۔۔۔۔ و اس کی ستر دنیوی حاجات کو قبول کرتا ہے۔بحارالانوار، ج۷۳، ص۳۳۵.</ref> | * حاجت روایی<ref>پیامبر اکرمؐ کا فرمان ہے: جو شخص خود یا اپنے مال کو رشتہ داروں کی خدمت میں استعمال کرتا ہے، اللہ تعالی اسے سو شہیدوں کا اجر عطا کرتا ہے، اور اس راہ میں جو قدم اٹھاتا ہے چالیس ہزار حسنات عطا کرتا ہے اور چالیس ہزار گناہ معاف کرتا ہے اور اسی تعداد میں اس کے معنوی درجات کو بلند کرتا ہے۔۔۔۔ و اس کی ستر دنیوی حاجات کو قبول کرتا ہے۔بحارالانوار، ج۷۳، ص۳۳۵.</ref> | ||
* آسائشوں کی [[زکات]]<ref> امام علیؑ: {{حدیث|زَکوةُ الْیسارِ بِرُّ الْجیرانِ وَ صِلَةُ الاَرحامِ}}؛ ہمسائیوں سے نیکی اور صلہ رحمی آسائشوں کی زکات ہے۔غررالحکم، ح ۵۴۵۳ </ref> | * آسائشوں کی [[زکات]]<ref> امام علیؑ: {{حدیث|زَکوةُ الْیسارِ بِرُّ الْجیرانِ وَ صِلَةُ الاَرحامِ}}؛ ہمسائیوں سے نیکی اور صلہ رحمی آسائشوں کی زکات ہے۔غررالحکم، ح ۵۴۵۳ </ref> | ||
* کینہ سے دوری<ref>امام صادقؑ: | * کینہ سے دوری<ref>امام صادقؑ: «صلہ رحمی اخلاق کو اچھا، ہاتھ کو دینے والا، جان کو پاکیزہ، روزی کو زیادہ، اور موت کو دور کرتی ہے۔»اصول کافی، ج۲، ص۱۵۱.</ref> | ||
* دنیا میں ہی اجر<ref> امام باقرؑ: {{حدیث|اِنَّ اَعْجَلَ الْخَیرِ ثَواباً صِلَةُ الرَّحِمِ}}؛ ہر نیک کام سے پہلے صلہ رحمی کا ثواب انسان تک پہنچتا ہے۔ کافی، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۵ </ref> | * دنیا میں ہی اجر<ref> امام باقرؑ: {{حدیث|اِنَّ اَعْجَلَ الْخَیرِ ثَواباً صِلَةُ الرَّحِمِ}}؛ ہر نیک کام سے پہلے صلہ رحمی کا ثواب انسان تک پہنچتا ہے۔ کافی، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۵ </ref> | ||
* سو شہیدوں کا ثواب<ref> پیامبر اکرمؐ: {{حدیث|مَنْ مَشی اِلی ذی قَرابَةٍ بِنَفْسِهِ وَ مالِهِ لِیصِلَ رَحِمَهُ اَعْطاهُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ اَجْرَ مِأَةِ شَهیدٍ}}؛ جو بھی جان اور مال کے ذریعے سے رشتہ داروں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کو سو شہید کا اجر دیتا ہے۔ من | * سو شہیدوں کا ثواب<ref> پیامبر اکرمؐ: {{حدیث|مَنْ مَشی اِلی ذی قَرابَةٍ بِنَفْسِهِ وَ مالِهِ لِیصِلَ رَحِمَهُ اَعْطاهُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ اَجْرَ مِأَةِ شَهیدٍ}}؛ جو بھی جان اور مال کے ذریعے سے رشتہ داروں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کو سو شہید کا اجر دیتا ہے۔ من لایحضرہ الفقیہ، ج ۴، ص۱۶ </ref> | ||
* خوش اخلاقی<ref> امام صادقؑ: {{حدیث|«صلة الارحام تحسن الخلق و تسمح الکف و تطیب النفس و تزید فی الرزق و تنسئ الاجل»}}، کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | * خوش اخلاقی<ref> امام صادقؑ: {{حدیث|«صلة الارحام تحسن الخلق و تسمح الکف و تطیب النفس و تزید فی الرزق و تنسئ الاجل»}}، کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | ||
* گناہوں کی بخشش<ref> کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | * گناہوں کی بخشش<ref> کافی،ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | ||
* روح اور جان میں طراوت<ref> کافی، ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | * روح اور جان میں طراوت<ref> کافی، ج۲، ص۱۵۰ و ۱۵۱</ref> | ||
* عمر طولانی ہونے کا اہم عامل<ref>امام صادقؑ فرماتے ہیں: «صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو اللہ تعالی اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔کافی، ج۲، ص۱۵۲</ref><ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | * عمر طولانی ہونے کا اہم عامل<ref>امام صادقؑ فرماتے ہیں: «صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو اللہ تعالی اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔کافی، ج۲، ص۱۵۲</ref><ref>اصول کافی، ج ۲ ص۱۵۰</ref> | ||
* معاشرے کی رونق<ref>پیامبر اسلام(ص): رشتہ داروں سے رابطہ شہروں کو آباد کرتا ہے، عمروں کو زیادہ کرتا ہے، اگرچہ انجام دینے والے نیک لوگ نہ ہوں۔ | * معاشرے کی رونق<ref>پیامبر اسلام(ص): رشتہ داروں سے رابطہ شہروں کو آباد کرتا ہے، عمروں کو زیادہ کرتا ہے، اگرچہ انجام دینے والے نیک لوگ نہ ہوں۔ سفینہ البحار، ج ۱، ص۵۱۴</ref> | ||
* [[موت]] میں آسانی<ref>امام سجادؑ نے | * [[موت]] میں آسانی<ref>امام سجادؑ نے ابوحمزہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: «اگر تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ تعالی تمہاری موت اچھی قرار دے اور قیامت کے دن تمہارے گناہ بخشدے تو پس تم نیکی کرو، چھپا کر صدقہ دو اور صلہ رحمی بجا لے آؤ، یقینا یہ انسان کی عمر کو زیادہ اور غربت کو ختم کرتی ہے۔ بحارالانوار، ج۹۳، ص۱۹۵.</ref> | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
|- | |- | ||
سطر 105: | سطر 105: | ||
===قطع رحمی کے آثار=== | ===قطع رحمی کے آثار=== | ||
قطع رحمی [[ | قطع رحمی [[گناہان کبیرہ]] میں سے ہے اور [[قرآن]] اور روایات میں اس سے سختی کے ساتھ منع ہوئی ہے اور اسے اللہ سے شرک کرنے کے برابر قرار دیا ہے،<ref>کسی نے رسول خدا صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا:{{حدیث|... قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَی الْأَعْمَالِ أَبْغَضُ إِلَی اللَّهِ قَالَ الشِّرْک بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ قَطِیعَةُ الرَّحِم...}}؛ اللہ تعالی کے حضور سب سے منفور ترین کام کیا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالی کا شریک ٹھہرانا۔ پھر کہا: شرک بعد کون سا عمل ہے؟ فرمایا: قطع رحمی۔۔۔۔ کافی، ج۵، ص۵۸</ref> ان آثار میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | ||
{| class="vcard vertical-navbox" style="width:95%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#FFDADA, #FFF9F9}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;" | {| class="vcard vertical-navbox" style="width:95%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#FFDADA, #FFF9F9}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;" | ||
سطر 112: | سطر 112: | ||
{{ستون آ|3}} | {{ستون آ|3}} | ||
* اللہ کی لعنت<ref> امام سجادؑ اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: پانچ قسم کے لوگوں سے بچے رہو، ان پانچ میں سے ایک گروہ رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والے ہیں: رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی کی معاشرت سے بچے رہو کیونکہ قرآن نے اسے ملعون کہا ہے اور وہ اللہ کی رحمت سے دور قرار دیا ہے۔ | * اللہ کی لعنت<ref> امام سجادؑ اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: پانچ قسم کے لوگوں سے بچے رہو، ان پانچ میں سے ایک گروہ رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والے ہیں: رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی کی معاشرت سے بچے رہو کیونکہ قرآن نے اسے ملعون کہا ہے اور وہ اللہ کی رحمت سے دور قرار دیا ہے۔ سفینہ البحار، ج ۱، ص۵۱۴</ref> | ||
* دنیوی سزا میں جلدی ہونا<ref> پیامبر(ص): کوئی بھی ایسی اطاعت | * دنیوی سزا میں جلدی ہونا<ref> پیامبر(ص): کوئی بھی ایسی اطاعت نہیں جس کی پاداش صلہ رحمی سے پہلے ملے اور ظلم اور قطع رحمی کی سزا کی طرح جلدی ملنے والی کوئی سزا نہیں ہے۔ نہج الفصاحہ، ح ۲۳۹۸ </ref> | ||
* [[ | * [[بہشت]] سے دوری<ref> رسول اللہؐ کا فرمان ہے: {{حدیث|ان ریح الجنة توجد من مسیرة ألف عام مایجدها عاق، و لاقاطع رحم...}} بحارالانوار، ج ۸ م باب الجنة و نعیمها، ح ۱۷۴ </ref> | ||
* دوسروں کاموں میں منافع نہ ہونا<ref>امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے نقل کیا ہے: امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | * دوسروں کاموں میں منافع نہ ہونا<ref>امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے نقل کیا ہے: امام باقرؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے: «پل صراط کے دونوں طرف امانت اور صلۂ رحمی ہے۔ پس جس نے لوگوں کی امانت میں خیانت نہیں کی اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس پل سے آسانی کے ساتھ عبور کرتا ہوا بہشت میں داخل ہوگا۔لیکن جس نے امانت میں خیانت کی اور رشتہ دار سے رابطہ قطع کیا اس کا کوئی اور عمل اس کے کام نہیں آیا گااور وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۱۸.</ref> | ||
* رحمت کے فرشتوں کا مدد نہ کرنا<ref> پیامبر(ص): {{حدیث|کلُّ بَیتٍ لایدْخُلُ فیهِ الضَّیفُ لاتَدْخُلُهُ الْمَلائِکةُ}}؛ جس گھر میں مہمان نہیں آتے وہاں فرشتے نہیں آتے ہیں۔ جامع الأخبار، ص۳۷۸ </ref> | * رحمت کے فرشتوں کا مدد نہ کرنا<ref> پیامبر(ص): {{حدیث|کلُّ بَیتٍ لایدْخُلُ فیهِ الضَّیفُ لاتَدْخُلُهُ الْمَلائِکةُ}}؛ جس گھر میں مہمان نہیں آتے وہاں فرشتے نہیں آتے ہیں۔ جامع الأخبار، ص۳۷۸ </ref> | ||
* معاشرے میں ثروت برے لوگوں کے ہاتھ آنا<ref> امام علی | * معاشرے میں ثروت برے لوگوں کے ہاتھ آنا<ref> امام علی علیہالسلام : {{حدیث|اِذا قَطَّعُوا الأْرحامَ جُعِلَتِ الأْمْوالُ فی أیدی الأْشْرارِ}}؛ جب بھی لوگ رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرینگے تو ثروت برے لوگوں کے ہاتھ آئے گی۔ کافی، ج ۲، ص۳۴۸، ح ۸ </ref> | ||
* وہ اور اس کے رشتہ داروں کا رحمت الہی سے محروم ہونا<ref>{{حدیث|روی عن النبی: لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ}}؛ جس قوم میں رشتہ داروں سے رابطہ قطع کرنے والا کوئی ہو تو اللہ اس قوم سے رحمت کو روکتا ہے۔ مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴</ref> | * وہ اور اس کے رشتہ داروں کا رحمت الہی سے محروم ہونا<ref>{{حدیث|روی عن النبی: لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ}}؛ جس قوم میں رشتہ داروں سے رابطہ قطع کرنے والا کوئی ہو تو اللہ اس قوم سے رحمت کو روکتا ہے۔ مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴</ref> | ||
|- | |- | ||
سطر 123: | سطر 123: | ||
==صلہ رحمی کے درجے== | ==صلہ رحمی کے درجے== | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول| عنوان =| نقلقول = [[امام علیؑ]] کی آخری دنوں میں وصیت:{{سخ}}{{حدیث|وعلیکم بالتواصل والتباذل وایاکم والتدابر و التقاطع...|ترجمہ= اور تم پر لازم ہے کہ محبت اور دوستی کو مضبوط بناؤ اور انفاق اور بخشش کو مت بھولو، اور ایک دوسرے سے دوری اور رابطہ کاٹنے سے اجتناب کرو۔}}|تاریخ بایگانی| منبع = [[نہج البلاغہ]]، نامہ شمارہ۴۷.| تراز = چپ| عرض = ۳۰۰px| اندازہ خط = ۱۴px|رنگ پسزمینہ =#ffeebb| گیومہ نقلقول =| تراز منبع = چپ}} | ||
صلہ رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انہار]</ref> | |||
بعض فقہا تو اس حد تک کہتے ہیں کہ اگر بعض رشتہ داروں کے گھر جانے سے وہ ناراض ہوتے ہیں یا جانے والے کی اہانت ہوتی ہے تب بھی صلہ رحمی ساقط نہیں ہوتی ہے اور کسی اور طریقے سے ارتباط کو قائم کرنا ضروری ہے۔<ref>صلة الرحم و | بعض فقہا تو اس حد تک کہتے ہیں کہ اگر بعض رشتہ داروں کے گھر جانے سے وہ ناراض ہوتے ہیں یا جانے والے کی اہانت ہوتی ہے تب بھی صلہ رحمی ساقط نہیں ہوتی ہے اور کسی اور طریقے سے ارتباط کو قائم کرنا ضروری ہے۔<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص ۹۲-۱۱۸</ref><ref>. مآخوذ از صراط النجاہ مرحوم تبریزی و خوئی، ج ۳، ص۲۹۴</ref> | ||
===مالی صلہ رحمی=== | ===مالی صلہ رحمی=== | ||
مالی امور میں رشتہ داروں کو ترجیح دینے کا حکم ہوا ہے۔ قرآن مجید نے رشتہ داروں کی مالی مدد کو مالی حقوق شمار کیا ہے اور رشتہ داروں کی مدد کو حق قرار دیا ہے:«و آتِ ذَا القُربی حَقَّهُ و المِسکینَ».<ref>قرآن، إسراء، ۲۶.</ref> [[امام علیؐ]] فرماتے ہیں: جس کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی مال مل جائے تو اپنے رشتہ داروں کو بھی اس مال سے مدد کرنی چاہیے۔<ref>«فَمَن أتاه اللّه مالاً فلیصل به قرابَتَه»؛ | مالی امور میں رشتہ داروں کو ترجیح دینے کا حکم ہوا ہے۔ قرآن مجید نے رشتہ داروں کی مالی مدد کو مالی حقوق شمار کیا ہے اور رشتہ داروں کی مدد کو حق قرار دیا ہے:«و آتِ ذَا القُربی حَقَّهُ و المِسکینَ».<ref>قرآن، إسراء، ۲۶.</ref> [[امام علیؐ]] فرماتے ہیں: جس کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی مال مل جائے تو اپنے رشتہ داروں کو بھی اس مال سے مدد کرنی چاہیے۔<ref>«فَمَن أتاه اللّه مالاً فلیصل به قرابَتَه»؛ نہج البلاغہ صبحی صالح، خطبہ ۱۴۲</ref> | ||
===گناہگار رشتہ داروں سے رابطہ=== | ===گناہگار رشتہ داروں سے رابطہ=== | ||
سطر 135: | سطر 135: | ||
===استثنا=== | ===استثنا=== | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول| عنوان = [[امام صادق علیہالسلام|امام صادق علیہالسلام]]| نقلقول = {{حدیث| صِلُوا أرحامَکم و بِرّوا بِإخوانِکم وَ لَو بِحُسنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الجَوابِ|ترجمہ= صلہ رحمی کرو اور دینی بھائیوں سے نیکی کرو اگرچہ اچھا سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی ہو۔}}|تاریخ بایگانی| منبع = <small> [[الکافی (کتاب)|کافی]] ج ۲، ص۱۵۷</small>| تراز = چپ| عرض = ۳۰۰px| اندازہ خط = ۱۲px|رنگ پسزمینہ = #F9E6B4| گیومہ نقلقول =| تراز منبع = چپ}} | ||
اسلام نے ان کافر اور مشرک رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں قرآن پاک کا ارشاد ہے: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. | اسلام نے ان کافر اور مشرک رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں قرآن پاک کا ارشاد ہے: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. توبہ، ۱۱۳، {{حدیث|«ما کانَ لِلنَّبِی وَ الَّذینَ آمَنُوا أَنْ یسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکینَ وَ لَوْ کانُوا أُولی قُرْبی مِنْ بَعْدِ ما تَبَینَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحابُ الْجَحیمِ»}}؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | ||
سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت | سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے استغفار کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>. توبہ ۱۱۴، {{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے ممتحنہ، ۴، {{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}} «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیھ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیھ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref> | ||
==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ||
سطر 148: | سطر 148: | ||
مغربی دنیا میں فردگرائی کے افکار کی وجہ سے رشتہ داروں سے رابطے کی قدر کم یا بالکل بے قدر ہوگیا ہے۔ بچے بالغ ہونے کے بعد والدین سے الگ ہوتے ہیں؛ اور اس جدائی کی وجہ سے رابطہ سرد ہوتا ہوا بعض اوقات ایک دوسرے کی موت پر غمگین تک بھی نہیں ہوتے ہیں۔ | مغربی دنیا میں فردگرائی کے افکار کی وجہ سے رشتہ داروں سے رابطے کی قدر کم یا بالکل بے قدر ہوگیا ہے۔ بچے بالغ ہونے کے بعد والدین سے الگ ہوتے ہیں؛ اور اس جدائی کی وجہ سے رابطہ سرد ہوتا ہوا بعض اوقات ایک دوسرے کی موت پر غمگین تک بھی نہیں ہوتے ہیں۔ | ||
نرسنگ ہوم، اور دیگر بچوں کی پرورش کے لئے بنائے گئے ادارے انہی روابط کے آثار میں سے ہیں۔ایسے معاشرے میں جہاں مامتا اور محبت کے بغیر بچہ بالغ ہوتا ہے تو وہاں پر آئے دن قتل اور جرائیم بڑھتے جاتے ہیں۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/magazine/magart/3674/6079/63776 سایت | نرسنگ ہوم، اور دیگر بچوں کی پرورش کے لئے بنائے گئے ادارے انہی روابط کے آثار میں سے ہیں۔ایسے معاشرے میں جہاں مامتا اور محبت کے بغیر بچہ بالغ ہوتا ہے تو وہاں پر آئے دن قتل اور جرائیم بڑھتے جاتے ہیں۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/magazine/magart/3674/6079/63776 سایت حوزہ]</ref> | ||
==منابع مطالعاتی== | ==منابع مطالعاتی== | ||
اخلاق کے بارے میں لکھی گئی کتابیں جیسے [[جامع السعادات]]، [[معراج | اخلاق کے بارے میں لکھی گئی کتابیں جیسے [[جامع السعادات]]، [[معراج السعادہ]]، [[قلب سلیم (کتاب)|قلب سلیم]]،... وغیرہ میں ایک فصل صلہ رحمی کے بارے میں بھی لکھا گیا ہے۔ اور ان کتابوں کا اردو میں ترجمہ بھی موجود ہے۔ ان کے علاوہ بعض مستقل کتابیں بھی صلہ رحمی پر لکھی گئی ہیں۔ | ||