آیت سُکر

ویکی شیعہ سے
آیت سُکر
آیت کی خصوصیات
سورہسورہ نساء
آیت نمبر43
پارہ5
صفحہ نمبر85
موضوعنماز و تیمم کے بعض احکام


آیت سُکر قرآن مجید کے (سورہ نساء کی آیت نمبر43) ہے جس میں حالت مستی اور جنابت میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہوئی ہے۔ بعض مفسرین کے مطابق نماز اللہ کے ساتھ کلام کرنے کے مترادف ہے لہذا جب اللہ سے بات کرنی ہو تو انسان کو پورے ہوش و حواس کے ساتھ اللہ سے کلام کرنا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ حالت مستی میں پڑھی گئی نماز باطل ہے۔[1]

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّىَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىَ تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّن الْغَائِطِ أَوْ لامَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا[2] ترجمہ: اے ایمان والو۔ نماز کے قریب مت جاؤ جبکہ نشہ کی حالت میں ہو یہاں تک کہ (نشہ اتر جائے اور) تمہیں معلوم ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو؟ اور نہ ہی جنابت کی حالت میں (نماز کے قریب جاؤ) یہاں تک کہ غسل کر لو۔ الا یہ کہ تم راستے سے گزر رہے ہو (سفر میں ہو)۔ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی بیت الخلاء سے ہو کے آئے۔ یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پھر پاک مٹی سے تیمم کر لو۔ کہ (اس سے) اپنے چہروں اور ہاتھوں کے کچھ حصہ پر مسح کرلو۔ بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا ہے، بڑا بخشنے والا ہے۔

علامہ طباطبائی کے مطابق یہ آیت شرابخواری کی حرمت کے ضمن میں تدریجی حکم بیان کرنے کے بارے میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آیت سورہ نحل کی آیت نمبر67 اور سورہ اعراف کی آیت نمبر33 کے بعد جبکہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر219 اور سورہ مائدہ کی آیت نمبر90 سے پہلے نازل ہوئی ہے۔ علامہ کے مطابق یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جبکہ لوگ شرابخواری کی حرمت سے آگاہ تھے۔ کیونکہ سورہ اعراف کی آیت نمبر33 کا نزول؛ جو واضح طور پر شرابخواری کی ممانعت پر دلالت کرتی ہے، مکہ میں نازل ہوئی تھی اور یہ آیت مدینہ میں نازل ہوئی تھی۔ اس بنا پر علامہ طباطبائی احتمال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس آیت میں سُکر کے معنی تھکاوٹ یا نیند کے ہیں۔ علامہ نے اپنے اس دعوے کو تقویت دینے کے لیے زرارہ اور زید شحام دونوں سے روایت نقل کی ہے جو تفسیر عیاشی اور اصول کافی میں موجود ہیں۔[3]

بعض علما نے آیت میں موجود جملہ «عابری سبیل» کا «عبور کرنے والا» ترجمہ کیا ہے اس معنی کو مد نظ رکھا جائے تو آیت کی تفسیر میں نماز سے مراد نماز کی جگہ یا مسجد ہے اور آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ مستی اور نشے کی حالت میں مسجد میں داخل ہونا منع ہے۔ آیت کے اگلے جملے کا حکم یہ ہوگا کہ جنب کی حالت میں مسجد میں رکنا ممنوع ہے البتہ اس سے گزرنا جائز ہے۔[4]

آیات الاحکام اور آیات تیمم میں اس آیت کا تذکرہ ملتا ہے۔ اس آیت کے مطابق اگر کوئی شخص غسل یا وضو نہ کر سکے تو اسے تیمم کرنا چاہیے۔ مفسرین کے مطابق آیت کے آخر میں عفو و درگزر کی بات کرنا اس بات کی علامت ہے کہ ر وضو اور غسل کے بجائے تیمم کے انجام دینے میں انسان کے لیے ایک قسم کی سہولت اور آسانی ہے۔[5] اس آیت میں تیمم کے موارد کے سلسلے میں چند ضروری احکام بیان ہوئے ہیں:

  1. تیمم اس صورت میں صحیح ہے جب پانی سے وضو یا غسل انجام دیا جائے تو پانی نقصان دہ ہو؛ مثلا اگر انسان کو کوئی خاص بیماری ہے جس کے لیے پانی نقصان دہ ہو۔
  2. وضو یا غسل کے لیے کافی مقدار میں پانی موجود نہ ہوتو بھی حکم یہ ہے کہ انسان تیمم کرے؛ مثلا انسان سفر میں ہو یا یا عورت کے ساتھ مجامعت کی ہو اور سابقہ وضو یا غسل باطل ہوچکا ہو، ان تمام صورتوں میں حکم یہ ہے کہ انسان نماز پڑھنے کے لیے تیمم کرے۔[6]

حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج3، ص395۔
  2. سورہ نساء، آيہ 43۔
  3. طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج4، ص359-361۔
  4. طبرسی، مجمع البیان، 1373شمسی، ج3، ص81؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج10، ص88-87۔
  5. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج3، ص398۔
  6. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج3، ص398-400۔

مآخذ

  • حویزی، عبدعلی، تفسیر نورالثقلین، قم، نشر اسماعیلیان، چاپ چهارم، 1415ھ۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، 1417ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ایران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، چاپ اول۔
  • فخررازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، لبنان، دار إحیاء التراث العربی، چاپ سوم، 1420ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، ترجمه قرآن، قم، دفتر مطالعات تاریخ و معارف اسلامی، چاپ دوم، 1373ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دارالکتب الإسلامیة، چاپ دهم، 1371ہجری شمسی۔