فلسطین آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں(کتاب)

ویکی شیعہ سے
فلسطین آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں
مشخصات
مصنفآیت اللہ سید علی خامنہ ای
موضوعفلسطین
مذہبشیعہ
تعداد جلد1
طباعت اور اشاعت
ناشرفرہنگ انقلاب اسلامی
مقام اشاعتتہران
سنہ اشاعت2011ء


فلسطین آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی نگاہ میں، فارسی زبان میں ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ‌ای کی فلسطین کے بارے میں کی گئی تقاریر کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں منعکس ہونے والے آیت‌ اللہ خامنہ‌ کے بعض نظریات یہ ہیں: مسئلہ فلسطین کا صحیح راہ حل ریفرنڈم ہے جس میں تمام فلسطینیوں کی شرکت یقینی ہو؛ فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ مقاومت اور ثابت قدمی ہے؛ اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ اور مذاکرات فلسطینیوں کے فائدے میں نہیں ہے؛ فلسطین اور ان کے باسیوں کا دفاع شرعی طور پر واجب ہے۔

اس کتاب کا مقدمہ‌ علی‌ اکبر ولایتی نے تحریر کیا ہے۔ اسی طرح اس کتاب کا مکمل ترجمہ عربی زبان میں اور متخب حصوں کا ترجمہ انگریزی زبان میں شایع ہوا ہے۔ اس کتاب کی اشاعت اسرائیلی اور یورپین میڈیا پر ملے جلے رد عمل کا باعث بنی۔

کتاب کے مضامین

«فلسطین آیت‌اللہ خامنہ‌ ای کی نگاہ میں»، فلسطین کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی نظریات پر مشتمل کتاب ہے۔ اس کتاب کے مضامین 8 اگست سنہ 1980ء کو یوم القدس کی دوسری سالگرہ کے موقع پر آیت اللہ خامنہ ای کی نماز جمعہ کے خطبوں کا اقتباس ہے جو آٹھ اصلی حصوں پر مشتمل ہے جس میں کلیات، کامیابیاں اور شکستیں، مسئولیتیں، جرائم، راہ‌ حل‌، ہیروز، روشنگری، اور روشن مستقبل شامل ہیں۔[1] اس کتاب کو ترتیب دینے والا سعید صلح‌ میرزائی ہیں جو ایران کے شیعہ عالم دین ہیں۔[2] انہوں نے آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی دیگر موضوعات پر کی گی تقاریر کو بھی کتابی شکل میں پیش کر چکے ہیں۔[3]

اس کتاب میں مندرج آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کے بعض نظریات

  • مسئلہ فلسطین کا راہ حل ریفرنڈم ہے جس میں تمام فلسطینیوں کی شرکت یقینی ہو چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم من جملہ عیسائی اور یہودی کہ جو مقبوضہ فلسطین میں مقیم ہوں یا فلسطین سے باہر زندگی بسر کر رہے ہوں۔[4]
  • فلسطین آزاد ہو کر رہے گا[5] اور اس کی آزادی کا واحد راستہ استقامت ہے نہ سمجھوتہ اور مذاکرات۔[6] مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے مذاکرات کرنا ناقابل معاف جرم ہے جس کا نتیجہ فلسطینیوں کے لئے نقصان کے سوا کچھ نہیں ہے اور فلسطین کی آزادی کو مؤخر کرنے کا سبب ہے۔[7] اسی طرح آپ نے پیشن گوئی کی ہوئی ہے کہ سنہ 2035ء تک غاصب صہیونیزم نامی کوئی حکومت دنیا میں باقی نہیں رہے گی۔[8]
  • اسلامی تعلیمات کے مطابق فلسطین کا دفاع اور وہاں کے مکینوں کی حمایت شرعی طور پر واجب ہے۔[9]
  • مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔[10]
  • مسئلہ‌ فلسطین ایک انسانی مسئلہ ہے نہ فقط عربی اور اسلامی۔[11]

علی‌ اکبر ولایتی کا مقدمہ

  • علی‌ اکبر ولایتی نے اس کتاب پر تایک مقدمہ‌ تحریر کی ہیں۔ انہوں نے اس مقدمے میں فلسطین پر غاصبانہ قبضہ اور اسرائیلی حکومت کی تشکیل کو دنیای اسلام کے مقابلے میں مغربی دنیا کی سازش قرار دی ہیں۔[12]

اسرائیلی اور امریکی میڈیا پر اس کتاب کی اشاعت کا انعکاس

اسرائل کے وزیر اعظم نتنیاہو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران کتاب "فلسطین آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی نظر میں" دکھا رہا ہے (یکم اکتوبر سنہ 2015ء)

سنہ 2014ء کو اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری سسٹم کے بارے میں 1+5 ممالک کے ساتھ مذاکرات کے دوران کتاب "فلسطین آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی نگاہ میں" کی اشاعت اور فلسطین اور اسرائیل کے بارے میں ان کے نظریات اسرائیلی، امریکی اور یورپین زبانوں میں شایع ہوئے۔[13] بنیامین نتانیاہو اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم نے یکم اکتوبر سنہ 2015ء کو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں تقریر کی دوران اس کتاب کو دکھاتے ہوئے ایرانی حکومت اور ان کے رہبر کے نظریات کو اسرائیل کے خلاف دشمنی پر مبنی قرار دیا۔ ایران کے داخلی میڈیا پر نتانیاہو کی تقریر کو نشر کی گئی؛ جو اس کتاب کی طرف لوگوں کی توجہ کا سبب بنا۔[14]

ترجمہ اور اشاعت

کتاب "فلسطین آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی نگاہ میں" پہلی بار سنہ 2011ء کو فارسی زبان میں شایع ہوئی۔[15] اس کے بعد یہ کتاب متعدد بار شایع ہوئی ہے۔[16] کتاب کا پہلا نسخہ آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای کی سنہ 2011ئ تک کی تقاریر پر مشتمل تھا لیکن اس کے بعد والی اشاعتوں میں سنہ 2016ء تک کی تقاریر کو شامل کیا گیا ہے۔[17]

اس کتاب کا عربی زبان میں مکمل اور انگریزی زبان میں منتخب حصوں کا ترجمہ ہوا ہے۔[18]

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، فہرست مطالب، ص ز-ظ۔
  2. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، شناسنامہ کتاب۔
  3. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: خامنہ‌ای، جہاد تبیین، 1400ش، شناسنامہ کتاب۔
  4. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص506۔
  5. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص599۔
  6. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص487-490۔
  7. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص499-500۔
  8. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص603۔
  9. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص29۔
  10. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص38-39۔
  11. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، ص29۔
  12. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، مقدمہ، ص3و4۔
  13. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ش، پیشگفتار، ص و۔
  14. گفت‌و‌گوی مشرق با نویسندہ کتابی کہ نتانیاہو را برآشفت، سایت خبری مشرق۔
  15. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ہجری شمسی، پیشگفتار، ص ہ۔
  16. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ہجری شمسی، پیشگفتار، ص ہ۔
  17. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ہجری شمسی، پیشگفتار، ص و۔
  18. خامنہ‌ای، فلسطین، 1397ہجری شمسی، پیشگفتار، ص ہ۔

مآخذ

  • خامنہ‌ای، سید علی، جہاد تبیین در اندیشہ حضرت آیت‌اللہ العظمی خامنہ‌ای، بہ کوشش سعید صلح‌میرزایی، تہران، انتشارات انقلاب اسلامی، 1400ہجری شمسی۔
  • خامنہ‌ای، سید علی، فلسطین از منظر حضرت آیت‌اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای (مد ظلہ العالی) رہبر معظم انقلاب اسلامی، بہ کوشش سعید صلح‌میرزایی، تہران، انتشارات انقلاب اسلامی، 1397ہجری شمسی۔
  • گفت‌و‌گوی مشرق با نویسندہ کتابی کہ نتانیاہو را برآشفت، سایت خبری مشرق، تاریخ انتشار: 13 مہر 1394ہجری شمسی۔