مندرجات کا رخ کریں

"آستانہ حضرت معصومہ (ع)" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 150: سطر 150:


===صحن عتیق===
===صحن عتیق===
925 ھ، 1519 ء میں شاہ بیگم صفوی نے پہلی بار ایک صحن مربع شکل میں تین ایوانوں کے ہمراہ تعمیر کرایا۔ یہ صحن اور ایوان اسی طرح سے باقی تھے یہاں تک کہ فتح علی شاہ کے زمانہ میں اس کے ظاہر کو تبدیل کیا گیا اور اسے نا منظم ۸ گوشہ شکل میں بنا دیا گیا۔ اس کے بعد صحن عتیق اور صحن جدید میں ایوانات کا اضافہ کیا گیا اور اس وقت اس میں 7 ایوان ہیں۔ جن میں سے 4 صحن کے جنوب کی سمت اور 3 شمال میں ہیں۔
925ھ، 1519ء میں شاہ بیگم صفوی نے پہلی بار ایک صحن مربع شکل میں تین ایوانوں کے ہمراہ تعمیر کرایا۔ یہ صحن اور ایوان اسی طرح سے باقی تھے یہاں تک کہ فتح علی شاہ کے زمانہ میں اس کے ظاہر کو تبدیل کیا گیا اور اسے نا منظم ۸ گوشہ شکل میں بنا دیا گیا۔ اس کے بعد صحن عتیق اور صحن جدید میں ایوانات کا اضافہ کیا گیا اور اس وقت اس میں 7 ایوان ہیں۔ جن میں سے 4 صحن کے جنوب کی سمت اور 3 شمال میں ہیں۔


ُایوان طلا صحن عتیق کے مشہور ترین ایوان میں سے ہے جسے شاہ بیگم نے تعمیر کرایا اور جس پر 1249 ھ، 1833 ء میں فتح علی شاہ نے سونے کا ملمع کرایا۔ ان ایوانات میں مختلف قسم کے اسلامی ہنر کی تزئین کی گئی ہے جیسے مقرنس کاری، گچ بری و آئینہ کاری اور اس میں خط کوفی، خظ نسخ اور خط ثلث میں نفیس کتیبے موجود ہیں۔ ایوان طلا کی لمبائی 9 میٹر، اس کی چوڑائی 6 میٹر اور اس کی اونچائی 80۔14 میٹر ہے۔
ُایوان طلا صحن عتیق کے مشہور ترین ایوان میں سے ہے جسے شاہ بیگم نے تعمیر کرایا اور جس پر 1249ھ، 1833ء میں فتح علی شاہ نے سونے کا ملمع کرایا۔ ان ایوانات میں مختلف قسم کے اسلامی ہنر کی تزئین کی گئی ہے جیسے مقرنس کاری، گچ بری و آئینہ کاری اور اس میں خط کوفی، خظ نسخ اور خط ثلث میں نفیس کتیبے موجود ہیں۔ ایوان طلا کی لمبائی 9 میٹر، اس کی چوڑائی 6 میٹر اور اس کی اونچائی 80۔14 میٹر ہے۔


===صحن جدید===
===صحن جدید===
یہ صحن میرزا علی اصغر خان اتابک کے آثار میں سے ہے۔ اس کی عمارت کی تعمیر میں 1295 ھ، 1878 ء سے 1303 ھ، 1885 ء تک آٹھ سال کا عرصہ لگا۔ صحن جدید میں جو نا منظم ۸ گوشوں پر مشتمل ہے اس میں 7 ایوانات ہیں۔ جن میں سے سب سے مشہور ایوان آئینہ ہے۔
یہ صحن میرزا علی اصغر خان اتابک کے آثار میں سے ہے۔ اس کی عمارت کی تعمیر میں 1295ھ، 1878ء سے 1303ھ، 1885ء تک آٹھ سال کا عرصہ لگا۔ صحن جدید میں جو نا منظم ۸ گوشوں پر مشتمل ہے اس میں 7 ایوانات ہیں۔ جن میں سے سب سے مشہور ایوان آئینہ ہے۔


یہ ایوان معماری کے شاہکاروں میں سے ایک ہے جسے استاد حسن معمار قمی نے بنایا ہے۔ ایوان کی لمبائی 9 میٹر، چوڑائی 87۔7 میٹر اور اس کی اونچائی 80۔14 میٹر ہے۔ صحن جدید کے ایوانات میں بھی مختلف قسم تزئین کاشی کاری، مقرنس کاری، گچ بری اور آئینہ کاری کے ذریعہ کی گئی ہے اور اس میں بھی خط کوفی و خط نسخ و خظ ثلث کے نفیس کتیبوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ ایوان معماری کے شاہکاروں میں سے ایک ہے جسے استاد حسن معمار قمی نے بنایا ہے۔ ایوان کی لمبائی 9 میٹر، چوڑائی 87۔7 میٹر اور اس کی اونچائی 80۔14 میٹر ہے۔ صحن جدید کے ایوانات میں بھی مختلف قسم تزئین کاشی کاری، مقرنس کاری، گچ بری اور آئینہ کاری کے ذریعہ کی گئی ہے اور اس میں بھی خط کوفی و خط نسخ و خظ ثلث کے نفیس کتیبوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
سطر 162: سطر 162:
روضے کے اطراف میں 6 رواق ہیں کہ جن میں سے اکثر میں حرم کے اصلی گنبد کے مقابلہ میں چھوٹے گنبد موجود ہیں۔ ان میں سے تین رواق صفویوں کے بنائے ہوئے، دو قاجاریوں کے بنوائے ہوئے اور ایک معاصر دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔ ان رواقوں میں مختلف اقسام کے بدیع اسلامی ہنر کے نمونے موجود ہیں اور ان میں محمد رضا امامی جیسے مشہور خوش نویسوں کے خط میں نفیس کتیبوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
روضے کے اطراف میں 6 رواق ہیں کہ جن میں سے اکثر میں حرم کے اصلی گنبد کے مقابلہ میں چھوٹے گنبد موجود ہیں۔ ان میں سے تین رواق صفویوں کے بنائے ہوئے، دو قاجاریوں کے بنوائے ہوئے اور ایک معاصر دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔ ان رواقوں میں مختلف اقسام کے بدیع اسلامی ہنر کے نمونے موجود ہیں اور ان میں محمد رضا امامی جیسے مشہور خوش نویسوں کے خط میں نفیس کتیبوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔


1۔ رواق شرقی یا رواق آئینہ: یہ رواق ضریح کے مشرقی حصہ میں واقع ہے اور اس رواق کو 1130 ھ، 1882 ء میں علی اصغر خان اتابک نے ایوان آئینہ کے ہمراہ تعمیر کرایا۔ اس کی لمبائی 23 میٹر، چوڑائی 5۔3 میٹر اور اس کی اونچائی 5 میٹر ہے۔  
1۔ رواق شرقی یا رواق آئینہ: یہ رواق ضریح کے مشرقی حصہ میں واقع ہے اور اس رواق کو 1130ھ، 1882ء میں علی اصغر خان اتابک نے ایوان آئینہ کے ہمراہ تعمیر کرایا۔ اس کی لمبائی 23 میٹر، چوڑائی 5۔3 میٹر اور اس کی اونچائی 5 میٹر ہے۔  


2۔ رواق غربی: اس میں تین حصے ہیں اور اسے 1236 ھ، 1820 ء میں فتح علی شاہ کے بیٹے محمد تقی میرزا حسام السلطنہ نے 945 ھ، 1538ء میں شاہ طہماسب کے بنائے گئے مہمان خانے کی عمارت کی جگہ پر مسجد بالائے کے عنوان سے تعمیر کرایا۔
2۔ رواق غربی: اس میں تین حصے ہیں اور اسے 1236ھ، 1820ء میں فتح علی شاہ کے بیٹے محمد تقی میرزا حسام السلطنہ نے 945ھ، 1538ء میں شاہ طہماسب کے بنائے گئے مہمان خانے کی عمارت کی جگہ پر مسجد بالائے کے عنوان سے تعمیر کرایا۔


3۔ رواق و گنبد شاہ صفی یا حرم زنانہ: اس میں شاہ صفی کا مقبرہ ہے اور اس پر 1052 ھ، 1642 ء میں شاہ عباس کے حکم سے ایک گنبد دو پوشش کے ساتھ بنایا گیا۔ یہ رواق اس وقت ضریح کے حصہ سے متصل ہے۔ اس رواق میں محمد رضا امامی کے خط پر مشتمل ایک نفیس کتیبہ موجود ہے کہ جس پر [[احادیث]] تحریر ہیں۔
3۔ رواق و گنبد شاہ صفی یا حرم زنانہ: اس میں شاہ صفی کا مقبرہ ہے اور اس پر 1052ھ، 1642ء میں شاہ عباس کے حکم سے ایک گنبد دو پوشش کے ساتھ بنایا گیا۔ یہ رواق اس وقت ضریح کے حصہ سے متصل ہے۔ اس رواق میں محمد رضا امامی کے خط پر مشتمل ایک نفیس کتیبہ موجود ہے کہ جس پر [[احادیث]] تحریر ہیں۔


4۔ رواق و گنبد شاہ عباس دوم: اسے 1077 ھ، 1666 ء میں شاہ سلیمان کے ذریعہ شاہ عباس کے مقبرہ پر تعمیر کیا گیا۔ اس کا گنبد 16 ضلعی منظم ہے۔ اس رواق میں بھی محمد رضا امامی کے خط پر مشتمل ایک نفیس کتیبہ موجود ہے کہ جس پر [[سورہ جمعہ]] نقش کیا گیا ہے۔
4۔ رواق و گنبد شاہ عباس دوم: اسے 1077ھ، 1666ء میں شاہ سلیمان کے ذریعہ شاہ عباس کے مقبرہ پر تعمیر کیا گیا۔ اس کا گنبد 16 ضلعی منظم ہے۔ اس رواق میں بھی محمد رضا امامی کے خط پر مشتمل ایک نفیس کتیبہ موجود ہے کہ جس پر [[سورہ جمعہ]] نقش کیا گیا ہے۔


5۔ رواق و گنبد شاہ سلیمان: اس رواق میں شاہ سلیمان اور شاہ سلطان حسین صفوی کی قبریں ہیں۔ اسے 1107 ھ، 1695 ء میں سلطان حسین نے تعمیر کیا۔ اس کا گنبد 4 ضلعی نا منظم ہے۔ اس میں خطیب قمی کے خط کا ایک کتیبہ موجود ہے جس میں [[سورہ حشر]] لکھی ہوئی ہے۔
5۔ رواق و گنبد شاہ سلیمان: اس رواق میں شاہ سلیمان اور شاہ سلطان حسین صفوی کی قبریں ہیں۔ اسے 1107ھ، 1695ء میں سلطان حسین نے تعمیر کیا۔ اس کا گنبد 4 ضلعی نا منظم ہے۔ اس میں خطیب قمی کے خط کا ایک کتیبہ موجود ہے جس میں [[سورہ حشر]] لکھی ہوئی ہے۔


۶۔ رواق و گنبد طباطبائی: یہ رواق مثلث شکل میں ہے اسے حاج آقا محمد طباطبائی (آیت اللہ زادہ قمی) نے تعمیر کیا اور اس کی تعمیر میں 1360 ھ، 1941 ء سے شروع ہو کر 1370 ھ، 1950 ء پر ختم ہوئی۔
۶۔ رواق و گنبد طباطبائی: یہ رواق مثلث شکل میں ہے اسے حاج آقا محمد طباطبائی (آیت اللہ زادہ قمی) نے تعمیر کیا اور اس کی تعمیر میں 1360ھ، 1941ء سے شروع ہو کر 1370ھ، 1950ء پر ختم ہوئی۔


==مدارس و مساجد==
==مدارس و مساجد==
گمنام صارف