مندرجات کا رخ کریں

"آستانہ حضرت معصومہ (ع)" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 195: سطر 195:
جیسا کہ حسن بن محمد قمی کے قول سے حاصل ہوتا ہے کہ ایام قدیم سے آستانہ حضرت معصومہ (س) میں املاک اور زمینوں کے وقف کا سلسلہ چلا آ رہا ہے۔ سالہا سال سے آج تک عوام اور بادشاہوں کی طرف سے اس سلسلہ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ آج کی تاریخ میں ان اوقاف میں بہت سے املاک اور باغات کا مزید اضافہ ہو چکا ہے۔
جیسا کہ حسن بن محمد قمی کے قول سے حاصل ہوتا ہے کہ ایام قدیم سے آستانہ حضرت معصومہ (س) میں املاک اور زمینوں کے وقف کا سلسلہ چلا آ رہا ہے۔ سالہا سال سے آج تک عوام اور بادشاہوں کی طرف سے اس سلسلہ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ آج کی تاریخ میں ان اوقاف میں بہت سے املاک اور باغات کا مزید اضافہ ہو چکا ہے۔


ان موقوفات کے بہت سے وقف نامے آج بھی باقی ہیں اور آستانہ میں موجود قرآن کے خطی نسخوں کے اول و آخر میں ان وقف ناموں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ سب سے قدیم وقف نامہ کی تاریخ 590 ھ، 1543 ء کے قریب پہچتی ہے۔ اس آستانہ کے اوقاف میں زمین، باغات، کاشت سے متعلق املاک، دکانیں اور ڈھیروں کی تعداد میں قیمتی اشیاء شامل ہیں۔ جن سے حاصل ہونے والی در آمد مخصوص اور معین امور میں خرچ کی جاتی ہے۔
ان موقوفات کے بہت سے وقف نامے آج بھی باقی ہیں اور آستانہ میں موجود قرآن کے خطی نسخوں کے اول و آخر میں ان وقف ناموں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ سب سے قدیم وقف نامہ کی تاریخ 590ھ، 1543ء کے قریب پہچتی ہے۔ اس آستانہ کے اوقاف میں زمین، باغات، کاشت سے متعلق املاک، دکانیں اور ڈھیروں کی تعداد میں قیمتی اشیاء شامل ہیں۔ جن سے حاصل ہونے والی در آمد مخصوص اور معین امور میں خرچ کی جاتی ہے۔


موقوفات اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر نظارت کے سلسلہ میں ضروری ہے کہ کسی کو اس کے لئے متعین کیا جائے اور تا کہ وہ ان امور کی ذمہ داری کو ادا کر سکے۔ اسی سبب سے بزرگان شیعہ اپنی جانب سے کسی کو ان امور کے لئے وکیل کے طور پر منصوب کرتے تھے تا کہ وہ حرم کے موقوفات، ائمہ (ع) اور امام زادوں کے روضوں پر نظارت کر سکے۔
موقوفات اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر نظارت کے سلسلہ میں ضروری ہے کہ کسی کو اس کے لئے متعین کیا جائے اور تا کہ وہ ان امور کی ذمہ داری کو ادا کر سکے۔ اسی سبب سے بزرگان شیعہ اپنی جانب سے کسی کو ان امور کے لئے وکیل کے طور پر منصوب کرتے تھے تا کہ وہ حرم کے موقوفات، ائمہ (ع) اور امام زادوں کے روضوں پر نظارت کر سکے۔


'''اوقاف قم و آستانہ کے قدیم ترین وکیل'''
'''اوقاف قم و آستانہ کے قدیم ترین وکیل'''


قدیم ترین خبر جو آستانہ حضرت معصومہ کے سلسلہ میں دسترس میں ہے۔ وہ روایت حسن بن محمد قمی ہے کہ جس میں احمد بن اسحاق اشعری کو امام حسن عسکری (ع) کی طرف سے [[قم]] میں اوقاف کے وکیل کے طور پر مقرر کرنے کا ذکر ہوا ہے۔
قدیم ترین خبر جو آستانہ حضرت معصومہ کے سلسلہ میں دسترس میں ہے۔ وہ [[روایت]] حسن بن محمد قمی ہے کہ جس میں احمد بن اسحاق اشعری کو [[امام حسن عسکری (ع)]] کی طرف سے [[قم]] میں اوقاف کے وکیل کے طور پر مقرر کرنے کا ذکر ہوا ہے۔


===متولی===
===متولی===
[[فائل:پانوراما حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر]]
[[فائل:پانوراما حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر]]
موقوفات کی وکالت تدریجی طور پر تولیت میں تبدیل ہو گئی اور متولی حضرات جو بعد وسیع اختیارات کے مالک ہو گئے تھے امراء و بادشاہوں کی طرف سے مقرر ہوتے تھے۔ آستانہ حضرت معصومہ کی تولیت کے سلسلہ میں جو قدیم ترین فرمان دسترس میں ہے وہ جہان شاہ ترکمان قرہ قویونلو کا فرمان ہے جو [[27 جمادی الاول]] 868 ھ، [[6 دسمبر]] 1464 ء میں صادر ہوا ہے۔
موقوفات کی وکالت تدریجی طور پر تولیت میں تبدیل ہو گئی اور متولی حضرات جو بعد وسیع اختیارات کے مالک ہو گئے تھے امراء و بادشاہوں کی طرف سے مقرر ہوتے تھے۔ آستانہ حضرت معصومہ کی تولیت کے سلسلہ میں جو قدیم ترین فرمان دسترس میں ہے وہ جہان شاہ ترکمان قرہ قویونلو کا فرمان ہے جو [[27 جمادی الاول]] 868ھ، [[6 دسمبر]] 1464ء میں صادر ہوا ہے۔


شاہ طہماسب کے فرمان میں جو 948 ھ، 1541 ء میں اور فرمان شاہ عباس جو 1017 ھ، 1608 ء میں صادر ہوا ہے۔ اس میں اس زمانہ کے جند متولیوں کے نام کا ذکر ہوا ہے جو سب ایک ہی خاندان سے تھے۔ اس دور میں آستانہ میں کام کرنے والے افراد کے نصب و عزل کی ذمہ داری متولی کے فرایض میں شامل تھی۔ اس کے بعد چند صدیوں کے گذرنے کے بعد تدریجی طور پر متولیوں کے اختیارات میں اضافہ ہو گیا۔ یہاں تک کہ آج آستانہ کے تمام امور کی ذمہ داری مصوب قوانین کے مطابق، متولی کے سپرد ہے۔
شاہ طہماسب کے فرمان میں جو 948ھ، 1541ء میں اور فرمان شاہ عباس جو 1017ھ، 1608ء میں صادر ہوا ہے۔ اس میں اس زمانہ کے جند متولیوں کے نام کا ذکر ہوا ہے جو سب ایک ہی خاندان سے تھے۔ اس دور میں آستانہ میں کام کرنے والے افراد کے نصب و عزل کی ذمہ داری متولی کے فرایض میں شامل تھی۔ اس کے بعد چند صدیوں کے گذرنے کے بعد تدریجی طور پر متولیوں کے اختیارات میں اضافہ ہو گیا۔ یہاں تک کہ آج آستانہ کے تمام امور کی ذمہ داری مصوب قوانین کے مطابق، متولی کے سپرد ہے۔


==گوشہ عکس==
==گوشہ عکس==
گمنام صارف