مندرجات کا رخ کریں

"عبد الکریم حائری" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 170: سطر 170:
==تالیفات==
==تالیفات==


عبد الکریم حائری کی مہم ترین کتاب درر الفوائد ہے جسے درر الاصول بھی کہا جاتا ہے۔ اس تالیف میں ایک طرف تو ان کے استاد فشارکی کے اصولی ریشہ اور مبانی کا تذکرہ کیا گیا ہے تو دوسری طرف اس میں آخوند خراسانی کے مہم ترین اصولی آرا و نظریات بیان کئے گئے ہیں۔
عبد الکریم حائری کی مہم ترین کتاب درر الفوائد ہے جسے درر الاصول بھی کہا جاتا ہے۔ اس تالیف میں ایک طرف تو ان کے استاد فشارکی کے اصولی ریشہ اور مبانی کا تذکرہ کیا گیا ہے تو دوسری طرف اس میں [[آخوند خراسانی]] کے مہم ترین اصولی آرا و نظریات بیان کئے گئے ہیں۔


ان کے اپنے اظہار کے مطابق انہوں نے اس کتاب کی پہلی جلد میں اپنے استاد فشارکی اور دوسری جلد میں آخوند خراسانی کے نظریات سے استفادہ کیا ہے۔<ref>طبسی، ص۶۳</ref>  
ان کے اپنے اظہار کے مطابق انہوں نے اس کتاب کی پہلی جلد میں اپنے استاد فشارکی اور دوسری جلد میں آخوند خراسانی کے نظریات سے استفادہ کیا ہے۔<ref>طبسی، ص۶۳</ref>  


ان کے بعض شاگردوں جیسے میرزا محمود آشتیانی، میرزا محمد ثقفی، محمد علی اراکی و سید محمد رضا گلپایگانی نے ان کی کتاب درر الفوائد پر تعلیقات لکھی ہیں۔ جن میں سے بعض طبع ہو چکی ہیں۔<ref>کریمی جهرمی، ص۱۰۳ ـ ۱۰۵</ref>
ان کے بعض شاگردوں جیسے میرزا محمود آشتیانی، میرزا محمد ثقفی، محمد علی اراکی و [[سید محمد رضا گلپایگانی]] نے ان کی کتاب درر الفوائد پر تعلیقات لکھی ہیں۔ جن میں سے بعض طبع ہو چکی ہیں۔<ref>کریمی جهرمی، ص۱۰۳ ـ ۱۰۵</ref>


قم میں قیام کے دوران بیحد مشغول رہنے کے سبب انہیں تالیف کتب کا موقع کم فراہم ہوا۔ اس کے باوجود انہوں نے گرانقدر کتب تالیف کی ہیں جنہیں چار قسموں میں بیان کیا جا سکتا ہے:  
[[قم]] میں قیام کے دوران بیحد مشغول رہنے کے سبب انہیں تالیف کتب کا موقع کم فراہم ہوا۔ اس کے باوجود انہوں نے گرانقدر کتب تالیف کی ہیں جنہیں چار قسموں میں بیان کیا جا سکتا ہے:  


تالیفات: ان کی پانچ تالیفات ذکر ہوئی ہیں جن کے اسمائ یہ ہیں: درر الفوائد، کتاب النکاح، کتاب الرضاع، کتاب المواریث اور کتاب الصلوۃ۔<ref>کریمی جهرمی، ص۹۹ ـ ۱۰۱</ref>
تالیفات: ان کی پانچ تالیفات ذکر ہوئی ہیں جن کے اسمائ یہ ہیں: درر الفوائد، کتاب النکاح، کتاب الرضاع، کتاب المواریث اور کتاب الصلوۃ۔<ref>کریمی جهرمی، ص۹۹ ـ ۱۰۱</ref>


کتب فقہی پر حواشی: جیسے سید محمد کاظم یزدی کی کتاب العروۃ الوثقی اور ملا مہدی نراقی کی تالیف انیس التجار پر حاشیے۔<ref>آقا بزرگ طهرانی، الذریعه، ج۲، ص۴۵۳ و ج۲۰، ص۱۵ و ج۲۲، ص۴۰۵ ـ ۴۰۶ و ج۲۵، ص۸۷</ref>
کتب فقہی پر حواشی: جیسے سید محمد کاظم یزدی کی کتاب العروۃ الوثقی اور ملا مہدی نراقی کی تالیف انیس التجار پر حاشیے۔<ref>آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج۲، ص۴۵۳ و ج۲۰، ص۱۵ و ج۲۲، ص۴۰۵ ـ ۴۰۶ و ج۲۵، ص۸۷</ref>


اپنے اساتذہ کے دروس پر تقریرات لکھنا: اس کے ضمن فقط ان کے استاد فشارکی کے اصول فقہ کے دروس کی تقریرات ذکر ہوئی ہیں۔<ref>آقا بزرگ طهرانی، الذریعه...، ج۴، ص۳۷۸</ref>
اپنے اساتذہ کے دروس پر تقریرات لکھنا: اس کے ضمن فقط ان کے استاد فشارکی کے اصول فقہ کے دروس کی تقریرات ذکر ہوئی ہیں۔<ref>آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ...، ج۴، ص۳۷۸</ref>


ان کے دروس کی تقریرات: ان تقریرات کو ان کے شاگردوں نے تحریر کیا ہے: جیسے رسالۃ الاجتہاد والتقلید، کتاب البیع و کتاب التجارۃ، یہ تینوں کو محمد علی اراکی نے تدوین کیا ہے اور ان کے دروس کی تقریرات کو سید محمد رضا گلپایگانی و میرزا محمود آشتیانی نے تحریر کیا ہے۔<ref>کریمی جهرمی، ص۱۰۵</ref>
ان کے دروس کی تقریرات: ان تقریرات کو ان کے شاگردوں نے تحریر کیا ہے: جیسے رسالۃ الاجتہاد والتقلید، کتاب البیع و کتاب التجارۃ، یہ تینوں کو محمد علی اراکی نے تدوین کیا ہے اور ان کے دروس کی تقریرات کو سید محمد رضا گلپایگانی و میرزا محمود آشتیانی نے تحریر کیا ہے۔<ref>کریمی جهرمی، ص۱۰۵</ref>


توضیح المسائل اور کتب فتاوی: جیسے ذخیرۃ المعاد، مجمع الاحکام، مجمع المسائل، منتخب الرسائل، وسیلۃ النجات اور مناسک حج بطور مستقل ذکر ہوئی ہیں۔<ref>   آقا بزرگ طهرانی، الذریعه، ج۲، ص۴۵۳ و ج۲۰، ص۱۵ و ج۲۲، ص۴۰۵ ـ ۴۰۶ و ج۲۵، ص۸۷</ref>
[[توضیح المسائل]] اور کتب فتاوی: جیسے ذخیرۃ المعاد، مجمع الاحکام، مجمع المسائل، منتخب الرسائل، وسیلۃ النجات اور [[مناسک حج]] بطور مستقل ذکر ہوئی ہیں۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ج۲، ص۴۵۳ و ج۲۰، ص۱۵ و ج۲۲، ص۴۰۵ ـ ۴۰۶ و ج۲۵، ص۸۷</ref>


==گوشہ عکس==
==گوشہ عکس==
گمنام صارف