مندرجات کا رخ کریں

"عبد الکریم حائری" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 37: سطر 37:
شیخ حائری اپنی زعامت کے زمانہ میں ہر چیز سے زیادہ حوزہ علمیہ کے ثبات اور ترقی و ارتقائ کے نظام کے سلسلہ میں فکرمند رہتے تھے۔  حوزہ کی تعلیمی روش میں تبدیلی، ابواب فقہی کا تخصصی کرنا، حوزہ کے طلاب کی سطح علمی کو بلند کرنا، حتی خارجی زبانوں کی تعلیم دینا، خلاصہ یہ کہ محقق و [[مجتہد]] تربیت کرنا ان کے اہداف میں شامل تھا۔
شیخ حائری اپنی زعامت کے زمانہ میں ہر چیز سے زیادہ حوزہ علمیہ کے ثبات اور ترقی و ارتقائ کے نظام کے سلسلہ میں فکرمند رہتے تھے۔  حوزہ کی تعلیمی روش میں تبدیلی، ابواب فقہی کا تخصصی کرنا، حوزہ کے طلاب کی سطح علمی کو بلند کرنا، حتی خارجی زبانوں کی تعلیم دینا، خلاصہ یہ کہ محقق و [[مجتہد]] تربیت کرنا ان کے اہداف میں شامل تھا۔


شیخ حائری نے خود کو [[مراجع تقلید]] کی فہرست میں شامل نہیں کیا اور [[سید محمد کاظم یزدی]] (۱۳۳۷ ق ۔ ۱۲۹۸ ش) کی رحلت کے بعد انہوں نے [[عتبات عالیات]] کی زیارت پر جانے اور [[مرجعیت]] کے منصب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور ایران میں قیام کرنے کو اپنا فریضہ سمجھا۔ اس کے باوجود [[قم]] میں ان کی شہرت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی بہت سے ایرانیوں حتی دوسرے ممالک کے افراد نے بھی ان کی [[تقلید]] کرنا شروع کر دی۔   
شیخ حائری نے خود کو [[مراجع تقلید]] کی فہرست میں شامل نہیں کیا اور سید محمد کاظم یزدی (۱۳۳۷ ق ۔ ۱۲۹۸ ش) کی رحلت کے بعد انہوں نے [[عتبات عالیات]] کی زیارت پر جانے اور [[مرجعیت]] کے منصب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور ایران میں قیام کرنے کو اپنا فریضہ سمجھا۔ اس کے باوجود [[قم]] میں ان کی شہرت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی بہت سے ایرانیوں حتی دوسرے ممالک کے افراد نے بھی ان کی [[تقلید]] کرنا شروع کر دی۔   


حائری سیاست سے پرہیز کرتے تھے اور انقلاب مشروطہ کے معاملات میں بھی انہوں نے دوری اختیار کی لیکن اپنے سماجی مقام کے سبب آخر عمر میں سیاست میں حصہ لینے پر مجبور پر انہیں مجبور ہونا پڑا اور ۱۳۱۴ ش میں کشف حجاب کے مسئلہ پر انہوں نے اعتراض کیا اور جب تک زندہ رہے رضا شاہ سے ان کے روابط خراب رہے۔  
حائری سیاست سے پرہیز کرتے تھے اور انقلاب مشروطہ کے معاملات میں بھی انہوں نے دوری اختیار کی لیکن اپنے سماجی مقام کے سبب آخر عمر میں سیاست میں حصہ لینے پر مجبور پر انہیں مجبور ہونا پڑا اور ۱۳۱۴ ش میں کشف حجاب کے مسئلہ پر انہوں نے اعتراض کیا اور جب تک زندہ رہے رضا شاہ سے ان کے روابط خراب رہے۔  


ان کے بعض شاگرد جن میں [[امام خمینی]]، [[محمد علی اراکی]]، [[سید محمد رضا موسوی گلپایگانی]]، شریعت مداری اور خوانساری شامل ہیں، مرجعیت کے مقام و منصب تک پہنچے۔ شیخ حائری سماجی امور میں بھی فعال تھے۔ ان کے منجملہ عام المنفعہ و رفاہی کاموں میں قم کے سہامیہ ہاسپیٹل کی تاسیس اور فاطمی ہاسپیٹل کی تعمیر کی طرف تشویق کرنا شامل ہے۔
ان کے بعض شاگرد جن میں [[امام خمینی]]، محمد علی اراکی، [[سید محمد رضا موسوی گلپایگانی]]، شریعت مداری اور خوانساری شامل ہیں، مرجعیت کے مقام و منصب تک پہنچے۔ شیخ حائری سماجی امور میں بھی فعال تھے۔ ان کے منجملہ عام المنفعہ و رفاہی کاموں میں قم کے سہامیہ ہاسپیٹل کی تاسیس اور فاطمی ہاسپیٹل کی تعمیر کی طرف تشویق کرنا شامل ہے۔


==نسب، ولادت، وفات و اولاد==
==نسب، ولادت، وفات و اولاد==
گمنام صارف