مندرجات کا رخ کریں

"مشہد" کے نسخوں کے درمیان فرق

5 بائٹ کا ازالہ ،  18 فروری 2017ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 20: سطر 20:
=== پانچویں اور چھٹی صدی ہجری: طویل امینت اور اتفاقی آشوب ===
=== پانچویں اور چھٹی صدی ہجری: طویل امینت اور اتفاقی آشوب ===


پانچویں صدی ہجری میں سلجوقیان کی حکومت کے دور میں اگر چہ سلاطین حنفی مذہب تھے، لیکن وہ امام رضا علیہ السلام کے روضے کے کئے ایک خاص احترام کے قائل تھے اور وہ خود زیارت کرنے جاتے تھے۔ سلجوقی سلاطین جن میں ملک شاہ اور سلطان سنجر شامل ہیں، امام رضا علیہ السلام کے حرم کے سلسلہ میں خاص توجہ روایات میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۱۔۵۲</ref> تاریخی روایات کے مطابق، اس زمانہ میں مشہد کی طرف جانے والے راستوں پر امن قائم ہو چکی تھی۔ ڈاکو ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہیں کرتے تھے اور دشمنان اہل بیت علیہم السلام مشہد کی راہ میں زائرین کی آمد و رفت میں مانع نہیں بن سکتے تھے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۱۔۵۲</ref>
پانچویں صدی ہجری میں سلجوقیان کی حکومت کے دور میں اگر چہ سلاطین حنفی مذہب تھے، لیکن وہ امام رضا علیہ السلام کے روضے کے کئے ایک خاص احترام کے قائل تھے اور وہ خود زیارت کرنے جاتے تھے۔ سلجوقی سلاطین جن میں ملک شاہ اور سلطان سنجر شامل ہیں، امام رضا علیہ السلام کے حرم کے سلسلہ میں خاص توجہ روایات میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۱۔۵۲</ref> تاریخی روایات کے مطابق، اس زمانہ میں مشہد کی طرف جانے والے راستوں پر امن قائم ہو چکا تھا۔ ڈاکو ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہیں کرتے تھے اور دشمنان اہل بیت علیہم السلام مشہد کی راہ میں زائرین کی آمد و رفت میں مانع نہیں بن سکتے تھے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۱۔۵۲</ref>


سن ۵۱۰ قمری کے عاشورہ میں ایک علوی اور [[اہل سنت]] فقیہ کے درمیان مناظرہ کے نتیجہ میں مشہد کا محاصرہ، اس پر حملہ اور امام رضا علیہ السلام کے روضہ کی تخریب کے طور پر نکلا اور اسی طرح سے عوام کے قتل و غارت کو انجام دیا گیا۔<ref>عطاردی، فرھنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۲۔۵۳</ref> اس واقعہ کے بعد سے آج تک کبھی بھی مشہد مکمل طور پر خراب نہیں ہوا ہے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۹۔</ref> بعض مورخین کا ماننا ہے کہ علوی اور سنی فقیہ کے درمیان بحث و درگیری کے بعد صلح ہو گئی تھی لیکن کرامیہ فرقہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو ورغلایا۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۴۔</ref> یہ حادثہ سلجوقی سلطان سنجر کے دورہ حکومت اور اس کے کے غزنی پر حملہ کے زمانہ میں پیش آیا۔ سلطان سنجر کو جب اس واقعہ کی خبر ہوئی تو اس نے اپنے وزیر مجد الملک قمی کو اس نے ذمہ داری دی کہ وہ امام رضا علیہ السلام کے روضہ کی از سر نو تعمیر کرے اور شہر مشہد کی باز ساری کرے اور زائرین کی آمد و رفت کے وسائل کو فراہم کرے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۵۔</ref> اس کے بعد کبھی بھی مشہد میں شیعہ سنی نزاع پیش نہیں آیا ہے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۶۱۔</ref>
سن ۵۱۰ قمری کے عاشورہ میں ایک علوی اور [[اہل سنت]] فقیہ کے درمیان مناظرہ کے نتیجہ میں مشہد کا محاصرہ، اس پر حملہ اور امام رضا علیہ السلام کے روضہ کی تخریب کے طور پر نکلا اور اسی طرح سے عوام کے قتل و غارت کو انجام دیا گیا۔<ref>عطاردی، فرھنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۲۔۵۳</ref> اس واقعہ کے بعد سے آج تک کبھی بھی مشہد مکمل طور پر خراب نہیں ہوا ہے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۹۔</ref> بعض مورخین کا ماننا ہے کہ علوی اور سنی فقیہ کے درمیان بحث و درگیری کے بعد صلح ہو گئی تھی لیکن کرامیہ فرقہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو ورغلایا۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۴۔</ref> یہ حادثہ سلجوقی سلطان سنجر کے دورہ حکومت اور اس کے کے غزنی پر حملہ کے زمانہ میں پیش آیا۔ سلطان سنجر کو جب اس واقعہ کی خبر ہوئی تو اس نے اپنے وزیر مجد الملک قمی کو اس نے ذمہ داری دی کہ وہ امام رضا علیہ السلام کے روضہ کی از سر نو تعمیر کرے اور شہر مشہد کی باز ساری کرے اور زائرین کی آمد و رفت کے وسائل کو فراہم کرے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۵۔</ref> اس کے بعد کبھی بھی مشہد میں شیعہ سنی نزاع پیش نہیں آیا۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۶۱۔</ref>


=== ساتویں صدی ہجری: مغول حملہ اور تاریخی اختلافات ===
=== ساتویں صدی ہجری: مغول حملہ اور تاریخی اختلافات ===
گمنام صارف