مندرجات کا رخ کریں

"مشہد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  16 فروری 2017ء
م
سطر 15: سطر 15:
=== چوتھی صدی ہجری: سبکتکین کے ہاتھوں روضہ کی بربادی ===
=== چوتھی صدی ہجری: سبکتکین کے ہاتھوں روضہ کی بربادی ===


چوتھی صدی ہجری میں خراسان سے مشہد کی طرف مسلمان علمائ، دانشمندوں اور محدثین کی آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہوا؛ یہاں تک کہ [[شیخ صدوق]] چند مرتبہ شہر ری سے مشہد گئے اور آپ کی کتاب امالی کی تین مجالس آپ نے مشہد میں امام رضا علیہ السلام کے روضہ میں تحریر کی۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۴۴۔</ref> اس دور میں جس میں ایران میں [[آل بویہ]] کی حکومت کا زمانہ تھا، مشہد میں مساجد و مدارس وجود میں آئے اور شیعہ علمائ و فقہائ اہل بیت علہیم السلام کی تعلیمات کی تبلیغ میں مشغول ہو گئے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۴۴،۴۵۔</ref> اس کے بعد ایران میں سن ۳۷۰ سے ۳۸۰ قمری تک غزنویوں کے بر سر اقتدار آنے کے ساتہ، امیر سبکتکین نے شیعہ مخالف ہونے اور اہل بیت (ع) کے دشمنوں کی تبلیغات کے زیر اثر اس نے شہر مشہد کو ویران کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ اس واقعہ میں امام رضا (ع) کے روضہ کا گنبد خراب کر دیا گیا، حرم میں زائرین کے آنے پر پابندی عائد کر دی گئی اور اہل شہر کو شہر سے باہر نکال دیا گیا، حتی شہر کی عمارتیں بہی ویران ہو گئیں تا کہ مشہد ایک ویران شہر میں تبدیل ہو جائے۔ مشہد سالہا سال تک باشندوں سے خالی رہا۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۴۸۔</ref>
چوتھی صدی ہجری میں خراسان سے مشہد کی طرف مسلمان علماء، دانشمندوں اور محدثین کی آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہوا؛ یہاں تک کہ [[شیخ صدوق]] چند مرتبہ شہر ری سے مشہد گئے اور آپ کی کتاب امالی کی تین مجالس آپ نے مشہد میں امام رضا علیہ السلام کے روضہ میں تحریر کی۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۴۴۔</ref> اس دور میں جس میں ایران میں [[آل بویہ]] کی حکومت کا زمانہ تھا، مشہد میں مساجد و مدارس وجود میں آئے اور شیعہ علمائ و فقہائ اہل بیت علہیم السلام کی تعلیمات کی تبلیغ میں مشغول ہو گئے۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۴۴،۴۵۔</ref> اس کے بعد ایران میں سن ۳۷۰ سے ۳۸۰ قمری تک غزنویوں کے بر سر اقتدار آنے کے ساتہ، امیر سبکتکین نے شیعہ مخالف ہونے اور اہل بیت (ع) کے دشمنوں کی تبلیغات کے زیر اثر اس نے شہر مشہد کو ویران کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ اس واقعہ میں امام رضا (ع) کے روضہ کا گنبد خراب کر دیا گیا، حرم میں زائرین کے آنے پر پابندی عائد کر دی گئی اور اہل شہر کو شہر سے باہر نکال دیا گیا، حتی شہر کی عمارتیں بہی ویران ہو گئیں تا کہ مشہد ایک ویران شہر میں تبدیل ہو جائے۔ مشہد سالہا سال تک باشندوں سے خالی رہا۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۴۸۔</ref>


سبکتکین کے مرنے کے بعد اس کے جانشین اور بیٹے سلطان محمود غزنوی (رورہ حکومت ۳۸۷ سے ۴۲۱ قمری) کے دور حکومت میں امام رضا علیہ اسلام کا روضہ کی باز سازی کی گئی اور مشہد شہر ایک بار پھر اپنی رونق حاصل کر سکا اور نماز جمعہ اور کرسی خطابت کو قائم کیا گیا اور غزنویوں کی حکومت کے دوران اس میں امنیت قائم رہی۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۰۔</ref>
سبکتکین کے مرنے کے بعد اس کے جانشین اور بیٹے سلطان محمود غزنوی (رورہ حکومت ۳۸۷ سے ۴۲۱ قمری) کے دور حکومت میں امام رضا علیہ اسلام کا روضہ کی باز سازی کی گئی اور مشہد شہر ایک بار پھر اپنی رونق حاصل کر سکا اور نماز جمعہ اور کرسی خطابت کو قائم کیا گیا اور غزنویوں کی حکومت کے دوران اس میں امنیت قائم رہی۔<ref>عطاردی، فرہنگ خراسان، جلد ۱، پاییز ۱۳۸۱ ش، صفحہ ۵۰۔</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم