مندرجات کا رخ کریں

"ایام فاطمیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 4: سطر 4:


ایران، [[عراق]]، [[پاکستان]] اور [[آذربایجان]] جیسے بعض ممالک میں ان ایام میں عزاداری برپا ہوتی ہے۔ ایران میں 3 جمادی الثانی کو سرکاری چھٹی ہوتی ہے اور بعض [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] جلوس میں شرکت کرتے ہیں۔
ایران، [[عراق]]، [[پاکستان]] اور [[آذربایجان]] جیسے بعض ممالک میں ان ایام میں عزاداری برپا ہوتی ہے۔ ایران میں 3 جمادی الثانی کو سرکاری چھٹی ہوتی ہے اور بعض [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] جلوس میں شرکت کرتے ہیں۔
==ایام فاطمیہ کون سے دن ہیں؟ ==
==ایام فاطمیہ کی تاریخ میں اختلاف کیوں؟==
[[ملف:پیاده روی مراجع تقلید در فاطمیه.jpg|تصغیر|ایام فاطمیہ میں [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] کے ننگے پاؤں جلوس میں شرکت کرنے کے مناظر]]
[[ملف:پیاده روی مراجع تقلید در فاطمیه.jpg|تصغیر|ایام فاطمیہ میں [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] کے ننگے پاؤں جلوس میں شرکت کرنے کے مناظر]]
ایام فاطمیہ وہ ایام ہیں جن میں جناب سیدہ فاطمہ زہراؑ کی شہادت کی مناسبت سے شیعہ عزاداری برپا کرتے ہیں۔<ref>مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ویراست یکم، ص۳۶۵.</ref> 11 جمادی الاول اور 3 جمادی ثانی کو آپؑ کی شہادت نقل ہونے کی وجہ سے ان تاریخوں کو فاطمیہ اول اور فاطمیہ دوم نام دیا جاتا ہے۔ 11، 12 اور 13 جماد الاول کو فاطمیہ اول اور 3، 4 اور 5 جمادی الثانی کو فاطمیہ دوم نام دیا گیا ہے۔<ref>مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ویراست یکم، ص۳۶۶.</ref> البتہ بعض دس سے بیس جمادی الاول تک فاطمیہ اول اور یکم سے دس جمادی الثانی تک فاطمیہ دوم کہتے ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: لطفی، «ایام فاطمیہ و مناسک شکل‌یافتہ پیرامون آن»، ص۲۵.</ref>  
ایام فاطمیہ وہ ایام ہیں جن میں جناب سیدہ فاطمہ زہراؑ کی شہادت کی مناسبت سے شیعہ عزاداری برپا کرتے ہیں۔<ref>مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ویراست یکم، ص۳۶۵.</ref> حضرت فاطمہ(س) کی شہادت کے حوالے سے دو تاریخ یعنی 13 جمادی الاول اور 3 جمادی الثانی زیادہ مشہور ہیں اسی بنا پر ان دو تاریخوں کے نزدیکی ایام یعنی 11، 12 اور 13 جمادی الاول کو فاطمیہ اول اور 3، 4 اور 5 جمادی الثانی کو فاطمیہ دوم کے نام سے منائے جاتے ہیں۔<ref>مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ویراست یکم، ص۳۶۶.</ref> البتہ بعض دس سے بیس جمادی الاول تک فاطمیہ اول اور یکم سے دس جمادی الثانی تک فاطمیہ دوم کہتے ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: لطفی، «ایام فاطمیہ و مناسک شکل‌یافتہ پیرامون آن»، ص۲۵.</ref>  


حضرت فاطمہؑ کی تاریخ شہادت کے بارے میں اختلاف ہے۔ اسماعیل انصاری زنجانی (متوفی 1388ش) نے اپنی کتاب [[الموسوعہ الکبری عن فاطمة الزهراء (کتاب)|الموسوعة الکبری عن فاطمة الزهراءؑ]] میں آپ کی تاریخ شہادت کے بارے میں 21 قول نقل کیا ہے۔<ref>انصاری زنجانی، الموسوعة الکبری عن فاطمة الزهراء(س)، دلیل ما، ج۱۵، ص۲۳.</ref>  [[دانشنامه فاطمی (کتاب)|دانشنامه فاطمی]] کے مؤلفین میں سے سید محمدجواد شبیری کہتے ہیں کہ شیعوں کے ہاں آپ کی تاریخ شہادت مشہور وہی 3 جمادی الثانی ہے۔<ref>شبیری، «شہادت فاطمہ(س)»، ص۳۴۷.</ref> آپ نے اس قول کو امام صادقؑ کی ایک روایت سے مستند کیا ہے جو [[دلائل الامامۃ (کتاب)|دلائل الامامہ]]<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴.</ref> ذکر ہوئی ہے۔<ref>شبیری، «شہادت فاطمہ(س)»، ص۳۴۷.</ref>
حضرت فاطمہؑ کی تاریخ شہادت کے بارے میں اختلاف ہے۔ اسماعیل انصاری زنجانی (متوفی 1388ش) نے اپنی کتاب [[الموسوعہ الکبری عن فاطمة الزهراء (کتاب)|الموسوعة الکبری عن فاطمة الزهراءؑ]] میں آپ کی تاریخ شہادت کے بارے میں 21 قول نقل کیا ہے۔<ref>انصاری زنجانی، الموسوعة الکبری عن فاطمة الزهراء(س)، دلیل ما، ج۱۵، ص۲۳.</ref>  [[دانشنامه فاطمی (کتاب)|دانشنامه فاطمی]] کے مؤلفین میں سے سید محمدجواد شبیری کہتے ہیں کہ شیعوں کے ہاں آپ کی تاریخ شہادت مشہور وہی 3 جمادی الثانی ہے۔<ref>شبیری، «شہادت فاطمہ(س)»، ص۳۴۷.</ref> آپ نے اس قول کو امام صادقؑ کی ایک روایت سے مستند کیا ہے جو [[دلائل الامامۃ (کتاب)|دلائل الامامہ]]<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴.</ref> ذکر ہوئی ہے۔<ref>شبیری، «شہادت فاطمہ(س)»، ص۳۴۷.</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم