مندرجات کا رخ کریں

"حمزہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 97: سطر 97:
===ہجرت مدینہ===
===ہجرت مدینہ===
{{اصلی|ہجرت مدینہ}}
{{اصلی|ہجرت مدینہ}}
حمزہ [[مکہ]] میں [[مواخات]] کے دوران [[زید بن حارثہ]] کے بھائی بنے اور یوم [[غزوہ احد|احد]] بھی ان ہی کو اپنا وصی قرار دے چکے،<ref>ابن حبیب، کتاب المُحَبَّر، ص70۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویہ، قسم 1، ص505۔</ref> [[مدینہ]] میں مسلمانوں کے درمیان عہد اخوت کے دوران [[کلثوم بن ہدم]] کے بھائی بنے۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ج1، ص270۔</ref>
حمزہ [[مکہ]] میں [[مواخات]] کے دوران [[زید بن حارثہ]] کے بھائی بنے اور یوم [[غزوہ احد|احد]] بھی ان ہی کو اپنا وصی قرار دیا۔<ref> ابن حبیب، کتاب المُحَبَّر، ص70۔</ref>۔<ref> ابن ہشام، السیرة النبویہ، قسم 1، ص505۔</ref> [[مدینہ]] میں مسلمانوں کے درمیان عہد اخوت کے دوران [[کلثوم بن ہدم]] کے بھائی بنے۔<ref> البلاذري، انساب الاشراف، ج1، ص270۔</ref>


[[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] نے سب سے [[رمضان المبارک|رمضان]] سنہ 1 ہجری میں جنگ کا سب سے پہلا پرچم حمزہ کے لئے باندھ لیا تاکہ وہ [[شام]] سے پلٹنے والے [[قریش]] کے کاروان تجارت کا راستہ روکنے کے لئے [[سریہ|سریے]] کی قیادت کریں۔ حمزہ مہاجرین کے 30 سواروں کے ہمراہ ساحل سمندر پر واقع "عیص" نامی علاقے تک آگے بڑھے اور وہاں انہیں [[ابو جہل]] کی سرکردگی میں 300 سواروں کا سامنا کرنا پڑا۔ [[مجدی بن عمرو جہنی]] نامی شخص ـ جس نے دونوں فریقوں کے ساتھ امن کا معاہدہ منعقد کیا تھا ـ کی وساطت سے کوئی جھڑپ نہیں ہوئی اور فریقین لڑے بغیر واپس چلے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص9؛ ابن ہشام، السیرة النبویۃ، قسم 1، ص595ـ596؛ ابن سعد، الطبقات، ج2، ص6۔</ref>
[[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] نے سب سے [[رمضان المبارک|رمضان]] [[سنہ 1 ہجری]] میں جنگ کا سب سے پہلا پرچم حمزہ کے لئے باندھا تاکہ وہ [[شام]] سے پلٹنے والے [[قریش]] کے کاروان تجارت کا راستہ روکنے کے لئے [[سریہ|سریے]] کی قیادت کریں۔ حمزہ مہاجرین کے 30 سواروں کے ہمراہ ساحل سمندر پر واقع "عیص" نامی علاقے تک آگے بڑھے اور وہاں انہیں [[ابو جہل]] کی سرکردگی میں 300 سواروں کا سامنا کرنا پڑا۔ [[مجدی بن عمرو جہنی]] نامی شخص ـ جس نے دونوں فریقوں کے ساتھ امن کا معاہدہ منعقد کیا تھا ـ کی وساطت سے کوئی جھڑپ نہیں ہوئی اور فریقین لڑے بغیر واپس چلے گئے۔<ref> الواقدی، المغازی، ج1، ص9؛ ابن ہشام، السیرة النبویۃ، قسم 1، ص595ـ596؛ ابن سعد، الطبقات، ج2، ص6۔</ref> حمزہ مختلف [[رسول خداؐ کے غزوات|غزوات]] ـ جیسے [[غزوہ ابواء]]، [[غزوہ ذوالعشیرہ]] اور [[غزوہ بنی قینقاع]] میں [[رسول خداؐ]] کے لشکر کے علم بردار تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات، ج2، ص8ـ9 و ج3، ص10۔</ref>


حمزہ مختلف [[رسول خداؐ کے غزوات|غزوات]] ـ جیسے [[غزوہ ابواء]]، [[غزوہ ذوالعشیرہ]] اور [[غزوہ بنی قینقاع]] میں [[رسول خداؐ]] کے لشکر کے علم بردار تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص8ـ9 و ج3، ص10۔</ref>
[[غزوہ بدر]] میں حمزہ سپاہ [[اسلام]] کی صف اول میں تعینات تھے<ref> ابن سعد، الطبقات، ج3، ص12۔</ref> اور [[رسول خداؐ]] نے انہیں، [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] اور [[عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب]] کو مشرکین کے چند سرغنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیجا۔ مختلف روایات کے مطابق عتبہ بن ربیعہ یا شیبہ حمزہ کے ساتھ دو بدو لڑائی میں مارے گئے۔<ref> الواقدی، المغازی، ج1، ص68ـ69؛ الطبري، تاريخ الامم والملوک، ج2، ص445۔</ref>


[[غزوہ بدر]] میں حمزہ سپاہ [[اسلام]] کی صف اول میں تعینات تھے،<ref>ابن سعد، الطبقات، ج3، ص12۔</ref> اور [[رسول خداؐ]] نے انہیں اور [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] اور [[عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب]] کو مشرکین کے چند سرغنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیجا۔ مختلف روایات کے مطابق عتبہ بن ربیعہ یا شیبہ حمزہ کے ساتھ دو بدو لڑائی میں مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص68ـ69؛ الطبري، تاريخ الامم والملوک، ج2، ص445۔</ref>
[[سد ابواب]] کے واقعے میں حمزہ کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے۔ گویا حمزہ ان افراد میں سے تھے جن کے گھروں کے دروازے [[مسجد]] کی طرف کھلتے تھے۔ [[رسول خداؐ]] نے حکم دیا کہ [[علیؑ]] کے گھر کے سوا دوسرے تمام گھروں کے دروازے بند کئے جائیں تو حمزہ نے بھی اس کا سبب پوچھا اور [[رسول خداؐ]] نے اس عمل کو اللہ کے ایک حکم کا نتیجہ قرار دیا۔<ref> السمہودی، وفاءالوفا، ج2، ص477-479۔</ref> اگرچہ بعض روایات سے معلوم ہوتا کہ گویا [[سد ابواب]] کا واقعہ [[غزوہ فتح مکہ|فتح مکہ]] کے بعد رونما ہوا لیکن اول الذکر قول کو ترجیح حاصل ہے۔<ref> العاملي، الصحیح من سیرة النبی، ج5، ص342 به بعد۔</ref>


[[سد ابواب]] کے واقعے میں حمزہ کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے۔ گویا حمزہ ان افراد میں سے تھے جن کے گھروں کے دروازے [[مسجد]] کی طرف کھلتے تھے۔ [[رسول خداؐ]] نے حکم دیا کہ [[علیؑ]] کے گھر کے سوا دوسرے تمام گھروں کے دروازے بند کئے جائیں تو حمزہ بھی اس کا سبب پوچھا اور [[رسول خداؐ]] نے اس عمل کو اللہ کے ایک حکم کا نتیجہ قرار دیا۔<ref>السمہودی، وفاءالوفا، ج2، ص477-479۔</ref> اگرچہ بعض روایات سے معلوم ہوتا کہ گویا [[سد ابواب]] کا واقعہ [[غزوہ فتح مکہ|فتح مکہ]] کے بعد رونما ہوا لیکن اول الذکر قول کو ترجیح حاصل ہے۔<ref>العاملي، الصحیح من سیرة النبی، ج5، ص342 به بعد۔</ref>
سنہ 3 ہجری میں [[غزوہ احد]] سے قبل، حمزہ ان لوگوں میں شامل تھے جو [[مدینہ]] سے باہر دشمن کا سامنا کرنے کے حق میں تھے؛ یہاں تک کہ انھوں نے قسم اٹھائی کہ جب تک [[مدینہ]] سے باہر دشمن کے ساتھ دو دو ہاتھ نہ کریں گے کچھ بھی نہیں کھائیں گے۔ وہ سپاہ [[اسلام]] کے قلب کے امیر تھے اور دو تلواروں سے لڑرہے تھے اور اس جنگ میں انھوں نے عدیم المثال شجاعت کے جوہر دکھائے۔<ref> الواقدی، المغازی، ج1، ص211؛ ابن سعد، الطبقات، ج3، ص12؛ الواقدی، المغازی، ج1، ص226۔؛ الواقدی، المغازی، ج1، ص76، 83، 259، 290۔</ref>
 
سنہ 3 ہجری میں [[غزوہ احد]] سے قبل، حمزہ ان لوگوں میں شامل تھے جو [[مدینہ]] سے باہر دشمن کا سامنا کرنے کے حق میں تھے؛ یہاں تک کہ انھوں نے قسم اٹھائی کہ جب تک [[مدینہ]] سے باہر دشمن کے ساتھ دو دو ہاتھ نہ کریں گے کچھ بھی نہیں کھائیں گے۔ وہ سپاہ [[اسلام]] کے قلب کے امیر تھے اور دو تلواروں سے لڑرہے تھے اور اس جنگ میں انھوں نے عدیم المثال شجاعت کے جوہر دکھائے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص211؛ ابن سعد، الطبقات، ج3، ص12؛ الواقدی، المغازی، ج1، ص226۔؛ الواقدی، المغازی، ج1، ص76، 83، 259، 290۔</ref>


==شہادت==
==شہادت==
گمنام صارف