مندرجات کا رخ کریں

"شیعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

137 بائٹ کا اضافہ ،  6 اپريل 2020ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 82: سطر 82:


ان کے مطابق امامت کے پہلے چھ ادوار کے "ناطق‌" [[اولو العزم]] انبیاء یعنی [[حضرت آدم]]، [[حضرت نوح]]، [[حضرت ابراہیم]]، حضرت موسی، حضرت عیسی اور [[حضرت محمدؐ]] ہیں۔<ref>دفتری، تاریخ و سنت‌ ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۶۵؛‌ صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۱۔</ref> امام صادقؑ کی فرزند اسماعیل امامت کے چھتے دور کے آخری امام ہیں جس کا آغاز پیغمبر اسلامؐ سے ہوا تھا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اسماعیل وہی [[مہدی موعود]] ہیں جب قیام کریں گے تو امامت کے ساتوں دور کا آغاز ہو گا۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۱و۱۵۲؛ دفتری، تاریخ و سنت‌ ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۶۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[فاطمی]] دور حکومت میں ان کے بعض اعتقادات میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: دفتری، تاریخ و سنت‌ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۶۲۔</ref>
ان کے مطابق امامت کے پہلے چھ ادوار کے "ناطق‌" [[اولو العزم]] انبیاء یعنی [[حضرت آدم]]، [[حضرت نوح]]، [[حضرت ابراہیم]]، حضرت موسی، حضرت عیسی اور [[حضرت محمدؐ]] ہیں۔<ref>دفتری، تاریخ و سنت‌ ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۶۵؛‌ صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۱۔</ref> امام صادقؑ کی فرزند اسماعیل امامت کے چھتے دور کے آخری امام ہیں جس کا آغاز پیغمبر اسلامؐ سے ہوا تھا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اسماعیل وہی [[مہدی موعود]] ہیں جب قیام کریں گے تو امامت کے ساتوں دور کا آغاز ہو گا۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۱و۱۵۲؛ دفتری، تاریخ و سنت‌ ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۶۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[فاطمی]] دور حکومت میں ان کے بعض اعتقادات میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: دفتری، تاریخ و سنت‌ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۶۲۔</ref>
<!--
[[باطنی‌ گری]] اسماعیلیہ کی سب سے اہم خصوصیت ہے؛ کیونکہ یہ لوگ [[آیت|آیات]]، [[حدیث|احادیث]] اور اسلامی تعلیمات اور [[احکام شرعی|احکام]] کی [[تأویل]] کرتے ہیںمی‌کنند و معنایی خلاف ظاهر آنها برداشت می‌کنند. به‌باور آنها آیات [[قرآن]] و روایات ظاهر و باطن دارند.امام باطن آنها را می‌داند و فلسفه امامت، تعلیم باطن دین و بیان معارف باطنی است.<ref>نگاه کنید به برنجکار، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۹۵.</ref>


[[قاضی نعمان مغربی|قاضی نُعمان]] را بزرگ‌ترین [[مجتهد|فقیه]] اسماعیلیه<ref name=":1" /> و کتابش [[دعائم الاسلام (کتاب)|دعائم الاسلام]] را منبع اصلی [[فقه|فقهی]] این مذهب دانسته‌اند.<ref name=":1">دفتری، تاریخ و سنت‌های اسماعیلیه، ۱۳۹۳ش، ص۲۱۲.</ref> ابوحاتم رازی، [[ناصر خسرو قبادیانی|ناصرخسرو]] و گروهی به‌نام [[اخوان الصفا|اِخوان الصَّفا]] را هم از اندیشمندان برجسته اسماعیلیه شمرده‌اند.<ref>نگاه کنید به صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۳.</ref> [[رسائل اخوان الصفا|رسائل اِخوان الصفا]] و اَعلام النبوّه نوشته ابوحاتم رازی، از مهم‌ترین کتاب‌های [[فلسفه اسلامی|فلسفی]] آنان است.<ref>نگاه کنید به صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۴و۱۶۱</ref>
[[باطنی‌ گری]] اسماعیلیہ کی سب سے اہم خصوصیت ہے؛ کیونکہ یہ لوگ [[آیت|آیات]]، [[حدیث|احادیث]] اور اسلامی تعلیمات اور [[احکام شرعی|احکام]] کی [[تأویل]] کرتے ہوئے ان کے ظاہری معنی کے برخلاف معنی لیتے ہیں۔ ان کے مطابق [[قرآن]] کی آیات اور احادیث کا ایک ظاہر اور ایک باطن ہوا کرتا ہے۔ امام ان کے باطنی معنی سے آگاہی رکھتے ہیں اور امامت کا فلسفہ ہی دین اور اس کے تعلیمات کی باطنی تفسیر بیان کرنا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، ۱۳۸۹ش، ص۹۵۔</ref>


اسماعیلیه امروز را به دو گروه [[آقاخانیه]] و [[بهره|بُهره]] تقسیم می‌کنند که بازماندگان دو شاخه از [[فاطمیان]] مصر یعنی [[نزاریان|نزاریه]] و مستعلویه هستند.<ref>مشکور، فرهنگ فرق اسلامی،۱۳۷۲ش، ص۵۳.</ref> گروه نخست را حدود یک میلیون نفر می‌دانند که عمدتاً در کشورهای آسیایی چون [[هند]]، [[پاکستان]]، [[افغانستان]] و [[ایران]] زندگی می‌کنند.<ref>دفتری، «اسماعیلیه»، ص۷۰۱.</ref> شمار گروه دوم را هم حدود پانصد هزار نفر تخمین زده‌اند که بیش از ۸۰درصدشان در هند سکونت دارند.<ref>دفتری، «بهره»، ص۸۱۳.</ref>
[[قاضی نعمان مغربی|قاضی نُعمان]] کو اسماعلیہ کا سب سے بڑا [[مجتہد]]<ref name=":1" /> اور اس کی کتاب [[دعائم الاسلام (کتاب)|دعائم الاسلام]] کو اس فرقے کا اصلی [[فقہ|فقہی]] منبع قرار دیا جاتا ہے۔<ref name=":1">دفتری، تاریخ و سنت‌ ہای اسماعیلیہ، ۱۳۹۳ش، ص۲۱۲۔</ref> ابوحاتم رازی، [[ناصر خسرو قبادیانی|ناصر خسرو]] اور [[اخوان الصفا|اِخوان الصَّفا]] نامی گروہ کو اسماعیلیہ کے برجستہ دانشمندوں میں شمار کیئے جاتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۳۔</ref> ابو حاتم رازی کی کتاب [[رسائل اخوان الصفا|رسائل اِخوان الصفا]] اور اَعلام النبوّہ ان کے اہم [[فلسفہ اسلامی|فلسفی]] کتابوں میں شمار ہوتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۱۵۴و۱۶۱</ref>
-->
 
اس وقت اسماعیلیہ کو [[آغاخان|آغاخانیہ]] اور [[بہرہ|بُہرہ]] میں تقسیم کیا جاتا ہے جو مصر کے [[فاطمی]] یعنی [[نزاریان|نزاریہ]] اور مستعلویہ کے باقیات میں سے ہیں۔<ref>مشکور، فرہنگ فرق اسلامی،۱۳۷۲ش، ص۵۳.</ref> آغاخانیوں کی آبادی تقریبا ایک میلین ہے جو عمدتا ایشائی ممالک جیسے [[ہندوستان]]، [[پاکستان]]، [[افغانستان]] اور [[ایران]] میں مقیم ہیں۔<ref>دفتری، «اسماعیلیہ»، ص۷۰۱۔</ref> جبکہ دوسرے گروہ کی آبادی تقریبا 500 نفوس پر مشتمل ہے جن کی تقریبا 80 فیصد آبادی ہندوستان میں مقیم ہیں۔<ref>دفتری، «بہرہ»، ص۸۱۳۔</ref>


==فقہ==
==فقہ==
confirmed، templateeditor
5,871

ترامیم