مندرجات کا رخ کریں

"شیعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 51: سطر 51:


==پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی کا مسئلہ==
==پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی کا مسئلہ==
شیعہ اس بات کے معتقد ہیں کہ پیغمبر اسلامؐ نے امام علیؑ کو اپنے جانشین مقرر فرمایا اور اسے لوگوں تک پہنچایا ہے نیز یہ کہ آپؐ نے امامت کے منصب کو حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہ(س) کی اولاد میں منحصر فرمایا ہے۔<ref>شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۳۱؛ ملاحظہ کریں: علامہ حلی، کشف‌المراد، ۱۴۱۷ق، ص۴۹۷۔</ref> البتہ [[زیدیہ]] [[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی امامت کو بھی قبول کرتے ہیں؛ لیکن اس کے باوجود زیدیہ بھی امام علیؑ کو ان دو خلفاء سے افضل مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس وقت کے مسلمانوں نے  ابوبکر اور عمر کے انتخاب میں غلطی کی ہیں لیکن چونکہ خود امام علیؑ نے بھی اس سلسلے میں اپنی رضایت کا اظہار کیا ہے اس بنا پر ان دونوں کی امامت کو قبول کرتے ہیں۔<ref>شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۴۱تا۱۴۳۔</ref>
شیعہ اس بات کے معتقد ہیں کہ پیغمبر اسلامؐ نے امام علیؑ کو اپنا جانشین مقرر فرما کر لوگوں کے سامنے اس کا اعلان فرمایا۔ اسی طرح آپؐ نے امامت کے حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہ(س) کی اولاد میں منحصر قرار دیا ہے۔<ref>شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۳۱؛ ملاحظہ کریں: علامہ حلی، کشف‌المراد، ۱۴۱۷ق، ص۴۹۷۔</ref> البتہ شیعہ فرقوں میں سے [[زیدیہ]] [[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی امامت کو بھی قبول کرتے ہیں؛ لیکن اس کے باوجود زیدیہ بھی امام علیؑ کو ان دو خلفاء سے افضل مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس وقت کے مسلمانوں نے  ابوبکر اور عمر کے انتخاب میں غلطی کی ہیں لیکن چونکہ خود امام علیؑ نے بھی اس سلسلے میں اپنی رضایت کا اظہار کیا ہے اس بنا پر ان دونوں کی امامت کو قبول کرتے ہیں۔<ref>شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۴۱تا۱۴۳۔</ref>


شیعہ [[کلام اسلامی|متکلمین]] پیغمبر اکرمؐ کے بعد امام علیؑ کی بلافصل جانشینی کو ثابت کرنے کے لئے مختلف آیات اور روایات سے تمسک کرتے ہیں من جملہ ان میں [[آیہ ولایت]]، [[حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] قابل ذکر ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: علامہ حلی، کشف‌المراد، ۱۴۱۷ق، ص۴۹۸تا۵۰۱؛ شیخ مفید، الافصاح، ۱۴۱۲ق، ص۳۲، ۳۳، ۱۳۴</ref>
شیعہ [[کلام اسلامی|متکلمین]] پیغمبر اکرمؐ کے بعد امام علیؑ کی بلافصل جانشینی کو ثابت کرنے کے لئے مختلف آیات اور روایات سے تمسک کرتے ہیں من جملہ ان میں [[آیہ ولایت]]، [[حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] قابل ذکر ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: علامہ حلی، کشف‌المراد، ۱۴۱۷ق، ص۴۹۸تا۵۰۱؛ شیخ مفید، الافصاح، ۱۴۱۲ق، ص۳۲، ۳۳، ۱۳۴</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم