مندرجات کا رخ کریں

"شیعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
پیو ریسرچ سینٹر(Pew Research Center) کی [[7 اکتوبر]] [[2009ء]] کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی مسلم آبادی کا 10 سے 13 فیصد شیعہ ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق شیعوں کی کل آبادی 154 میلین سے 200 میلین تک ہے۔ شیعوں کی اکثریت [[ایران]]، [[عراق]]، [[پاکستان]] اور [[ہندوستان]] میں آباد ہیں۔
پیو ریسرچ سینٹر(Pew Research Center) کی [[7 اکتوبر]] [[2009ء]] کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی مسلم آبادی کا 10 سے 13 فیصد شیعہ ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق شیعوں کی کل آبادی 154 میلین سے 200 میلین تک ہے۔ شیعوں کی اکثریت [[ایران]]، [[عراق]]، [[پاکستان]] اور [[ہندوستان]] میں آباد ہیں۔


==مفہوم==
==اجمالی تعارف==
شیعہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اس بات کے معتقد ہیں کہ [[پیغمبر اسلامؐ]] سے منقول [[حدیث|احادیث]] کی بنا پر [[امام علیؑ]] آپؐ کا بلافصل جانشین اور خلیفۃ المسلمین ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل‌المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۳۵؛ شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۳۱۔</ref> شیخ مفید اس بات کے قائل ہیں کہ جب لفظ شیعہ الف اور لام کے ساتھ آئے ("الشیعۃ") تو اس سے مراد فقط اور فقط امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کے پیروکاروں ہیں جو اس بات پر اعتقاد رکھتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؑ کے بعد حضرت علیؑ ہی بلافصل امام اور خلیفۃ المسلمین ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل‌المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۳۵؛ شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۳۱.</ref> {{نوٹ|فأما إذا أدخل فیه علامة التعریف فهو علی التخصیص لا محالة لا تباع أمیر المؤمنین - صلوات الله علیه - علی سبیل الولاء والاعتقاد لإمامته بعد الرسول - صلوات الله علیه وآله - بلا فصل ونفی الإمامة عمن تقدمه فی مقام الخلافة… شیخ مفید، اوائل‌المقالات، ص۳۵}}اس کے مقابلے میں [[اہل سنت و جماعت|اہل‌‌سنت]] کہتے ہیں کہ پبغمبر اکرمؐ نے اپنا جانشین مقرر نہیں فرمایا اس بنا پر مسلمانوں نے بطور [[اجماع]] [[ابوبکر بن ابی‌ قحافہ|ابوبکر]] کی [[بیعت]] کر کے انہیں رسول کا جانشین اور مسلمانوں کا خلیفہ بنایا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: شرح‌المواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۳۵۴۔</ref>
شیعہ [[مسلمان|مسلمانوں]] کے اس فرقے کو کہا جاتا ہے جو [[قرآن کریم|قرآن]] و [[سنت]] کی روشنی میں [[پیغمبر اسلامؐ]] کے بعد [[حضرت علیؑ]] کو آنحضرتؐ کا بلافصل جانشین اور [[خلافت|خلیفۃ المسلمین]] مانتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل‌المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۳۵؛ شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۳۱۔</ref> شیخ مفید کے مطابق لفظ شیعہ جب الف اور لام کے ساتھ آئے ("الشیعۃ") تو اس سے مراد فقط اور فقط امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کے پیروکار ہیں جو پیغمبر اکرمؑ کے بعد حضرت علیؑ کو بلافصل امام اور خلیفۃ المسلمین سمجھتے‌ ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل‌المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۳۵؛ شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۳۱.</ref> {{نوٹ|فأما إذا أدخل فیه علامة التعریف فهو علی التخصیص لا محالة لا تباع أمیر المؤمنین - صلوات الله علیه - علی سبیل الولاء والاعتقاد لإمامته بعد الرسول - صلوات الله علیه وآله - بلا فصل ونفی الإمامة عمن تقدمه فی مقام الخلافة… شیخ مفید، اوائل‌المقالات، ص۳۵}}اس کے مقابلے میں [[اہل سنت و جماعت|اہل‌‌ سنت]] کہتے ہیں کہ پبغمبر اکرمؐ نے اپنا جانشین مقرر نہیں فرمایا تھا اس بنا پر مسلمانوں نے بطور [[اجماع]] [[ابوبکر بن ابی‌ قحافہ|ابوبکر]] کی [[بیعت]] کر کے انہیں رسول کا جانشین اور مسلمانوں کا خلیفہ بنایا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: شرح‌المواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۳۵۴۔</ref>


بعض مورخین کے مطابق صدر [[اسلام]] سے لے کر کچھ صدیاں پہلے تک لفظ شیعہ صرف مذکورہ معنی میں استعمال نہیں ہوتا تھا؛ بلکہ [[اہل‌ بیت]] کے ماننے والوں اور [[عثمان]] پر حضرت علیؑ کو مقدم سمجھنے والوں کو بھی شیعہ کہا جاتا تھا۔<ref>ملاحظہ کریں: جعفریان، تاریخ تشیع در ایران از آغاز تا طلوع دولت صفوی، ۱۳۹۰ش، ص۲۲و۲۷۔</ref>
معاصر مورخ رسول جعفریان کے مطابق [[ظہور اسلام]] کے بعد کی ابتدائی صدیوں میں لفظ شیعہ [[اہل‌ بیتؑ]] کے ماننے والوں اور [[عثمان]] پر حضرت علیؑ کو مقدم سمجھنے والوں پر بھی اطلاق ہوتا تھا۔<ref>ملاحظہ کریں: جعفریان، تاریخ تشیع در ایران از آغاز تا طلوع دولت صفوی، ۱۳۹۰ش، ص۲۲و۲۷۔</ref> اصطلاح میں پہلے گروہ کو اعتقادی شیعہ{{نوٹ|وہ لوگ جو اس بات پر عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت علیؑ خدا کی طرف سے امام مقرر ہونے ہیں}} جبکہ آخری گروہ کو مودتی شیعہ (دوست‌دار اہل‌ بیت) کہا جاتا ہے۔<ref>جعفریان، تاریخ تشیع در ایران از آغاز تا طلوع دولت صفوی، ۱۳۹۰ش، ص۲۸.</ref>
 
لفظ شیعه لغت میں پیروکار، دوست اور گروہ کو کہا جاتا ہے۔<ref>فراهیدی، العین، ذیل «شیع و شوع».</ref>


==شیعہ تاریخ کے آئینے میں==
==شیعہ تاریخ کے آئینے میں==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم