مندرجات کا رخ کریں

"عبادت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  30 دسمبر 2020ء
سطر 57: سطر 57:
== عبادت کا مظہر اور مصداق ==
== عبادت کا مظہر اور مصداق ==
دینی کتابوں میں عبادت و بندگی کے طریقوں کو صرف بعض خاص اعمال جیسے [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[حج]] وغیرہ میں محدود نہیں سمجھا گیا ہے بلکہ آیات و روایات میں عبادت کے اور بھی مظاہر اور مصادیق بیان ہوئے ہیں۔ ان متون میں اعمال عبادی کے علاوہ دوسرے کام جیسے [[دعا]]، تفکر، [[انتظار فرج]]<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۴۰۵۔</ref>اور حلال روزی کا حصول بھی اللہ کی عبادت کے طور پر ذکر ہوئے ہیں۔  
دینی کتابوں میں عبادت و بندگی کے طریقوں کو صرف بعض خاص اعمال جیسے [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[حج]] وغیرہ میں محدود نہیں سمجھا گیا ہے بلکہ آیات و روایات میں عبادت کے اور بھی مظاہر اور مصادیق بیان ہوئے ہیں۔ ان متون میں اعمال عبادی کے علاوہ دوسرے کام جیسے [[دعا]]، تفکر، [[انتظار فرج]]<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۴۰۵۔</ref>اور حلال روزی کا حصول بھی اللہ کی عبادت کے طور پر ذکر ہوئے ہیں۔  
* '''اعمال عبادی:''' اعمال عبادت جیسے نماز، روزہ، حج وغیرہ کو اللہ کی عبادت کے نہایت شمار کیا گیا ہے۔ دینی متون میں خاص طور سے نماز کو ستون دین کے عنوان سے،<ref>برقی، المحاسن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۴۴</ref> عبادت سے کا اہم ترین مصداق بتایا گیا ہے۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۴۵۔</ref>
* '''اعمال عبادی:''' اعمال عبادت جیسے نماز، روزہ، حج وغیرہ کو اللہ کی عبادت کا مظہر شمار کیا گیا ہے۔ دینی متون میں خاص طور سے نماز کو ستون دین کے عنوان سے،<ref>برقی، المحاسن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۴۴</ref> عبادت سے کا اہم ترین مصداق بتایا گیا ہے۔<ref>سورہ عنکبوت، آیہ ۴۵۔</ref>
* '''دعا:''' اللہ کے حضور [[دعا]] و [[مناجات]]، عبادت کے مظاہر میں سے ایک ہے۔ یہ حکم آیات<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۱۸۶؛ سورہ غافر، آیہ ۶۰۔</ref> و روایات اور سیرہ [[اہل بیت علیہم السلام]] میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ اس حد تک کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی ایک روایت میں دعا کو عبادت کی بنیاد<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۳، ص۳۰۰۔</ref> اور حضرت علیہ السلام نے اس کو اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۴۶۸۔</ref> شمار کیا ہے۔
* '''دعا:''' اللہ کے حضور [[دعا]] و [[مناجات]]، عبادت کے مظاہر میں سے ایک ہے۔ یہ حکم آیات<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۱۸۶؛ سورہ غافر، آیہ ۶۰۔</ref> و روایات اور سیرہ [[اہل بیت علیہم السلام]] میں ایک خاص مقام رکھتا ہے، اس حد تک کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی ایک روایت میں دعا کو عبادت کی بنیاد<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۳، ص۳۰۰۔</ref> اور حضرت علی علیہ السلام نے اس کو اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۴۶۸۔</ref> شمار کیا ہے۔
* '''رزق حلال کا حصول:''' روایات میں حلال روزی حاصل کرنے اور گھر والوں کی ضرورتوں کو پوری کرنے کو عبادت کے با فضیلت اجزاء<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۷۸۔</ref> کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔
* '''رزق حلال کا حصول:''' روایات میں حلال روزی حاصل کرنے اور گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کو عبادت کے با فضیلت اجزاء<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۷۸۔</ref> کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔
* '''تفکر:''' روایات میں قدرت و امر خدا کے سلسلہ میں تفکر یا ایک لمحہ کے تفکر و تعقل کو بالا ترین عبادت کے طور پر ذکر کیا گیا ہے؛ کیونکہ اس طرح کا تفکر انسان کو نیکی، اچھائی اور ان پر عمل کرنے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۵۵۔</ref>
* '''تفکر:''' روایات میں قدرت و امر خدا کے سلسلہ میں تفکر یا ایک لمحہ کے تفکر و تعقل کو بالا ترین عبادت کے طور پر ذکر کیا گیا ہے؛ کیونکہ اس طرح کا تفکر انسان کو نیکی، اچھائی اور ان پر عمل کرنے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۵۵۔</ref>


17

ترامیم